WE News:
2025-10-15@13:57:22 GMT

طیفی بٹ لاہور کا مشہور کینگسٹر کیسا بنا؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT

طیفی بٹ لاہور کا مشہور کینگسٹر کیسا بنا؟

لاہور کے علاقہ گوالمنڈی سے تعلق رکھنے والے خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کا نام سنتے ہی لوگ خوفزدہ ہو جاتے تھے۔ وہ نہ صرف ایک کینگسٹر تھا بلکہ خاندانی دشمنیوں کی ایک طویل داستان کا حصہ بھی رہا۔ حالیہ دنوں میں دبئی سے پاکستان واپسی اور پھر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت نے اس کی کہانی کو ایک المناک موڑ دے دیا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ایک عام خاندان کا فرد کیسے لاہور کے انڈر ورلڈ کا بادشاہ بن گیا، اس نے کیسے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا؟

گوالمنڈی کا ایک بااثر خاندان

طیفی بٹ کا تعلق لاہور کے علاقے گوالمنڈی سے ہے، جو شاہ عالم مارکیٹ کے قریب واقع ہے۔ اس کا خاندان کئی دہائیوں سے مقامی تجارت اور جائیدادوں میں ملوث رہا ہے۔ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں جب لاہور میں گینگ وارز اپنے عروج پر تھے، طیفی بٹ کا خاندان اس کی زد میں آ گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق، طیفی بٹ اور بلا ٹرکاں والے خاندان کی دشمنی نے اس وقت عروج پکڑا جب اکبری منڈی میں واقع ایک دکان پر قبضے کا تنازع سامنے آیا جہاں بلا ٹرکاں والا خاندان اور بٹ خاندان آمنے سامنے آ گئے۔ یہ تنازع ایک تھپڑ سے شروع ہوا، جو بالآخر خونی دشمنی میں بدل گیا۔

مزید پڑھیں: گینگسٹر طیفی بٹ کون تھا، ساتھیوں کی فائرنگ سے کیسے ہلاک ہوا ؟

طیفی بٹ کا کزن خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ بھی اس گینگ کا اہم رکن تھا۔ دونوں بھائیوں نے خاندانی کاروبار کو چلانے کے ساتھ ساتھ جرائم کی دنیا میں قدم رکھا۔ سنئیر صحافی اعظم چوہدری کے مطابق، طیفی بٹ نجی محافل میں کہا کرتا تھا کہ میں اپنے گھر کا کوئی مچھر بھی نہیں ماروں گا، لیکن حقیقت میں وہ اور اس کا خاندان کئی قتلوں اور تشدد کے واقعات میں ملوث رہا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں گوالمنڈی میں فوڈ سٹریٹ کی تعمیر میں بٹ خاندان پیش پیش تھا، بسنت کے دنوں جنرل پرویز مشرف ان کے پاس آکر بسنت بھی منایا کرتا تھا۔ پرویز مشرف کو اپنے گھر بلا کر طیفی بٹ نے ٹیپو ٹرکاں والے کو بتایاکہ وہ اب بہت طاقتور ہوگیا ہے۔

قبضوں سے قتال تک

طیفی بٹ کی جرائم کی دنیا میں انٹری 1980 کی دہائی کے آخر میں ہوئی، جب لاہور میں گینگ وارز عروج پر تھے۔ ابتدائی طور پر، بٹ خاندان جائیدادوں، دکانوں اور قبضہ گروپوں پر توجہ مرکوز کرتا رہا۔ ایک رپورٹ کے مطابق، 1985 میں گوگی بٹ کے خلاف پہلا مقدمہ ڈکیتی کی دفعات کے تحت درج ہوا، جو خاندان کی جرائم کی تاریخ کا آغاز تھا۔

1994 میں بِلا ٹرکاں والا کے قتل نے اس دشمنی کو مزید سنگین کر دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، بِلا کا قتل حنیف عرف حینفا اور بابا شفیق نے کیا جن کی رہائی کے پیچھے طیفی بٹ کا ہاتھ تھا، حینف عرف حینفا اور بابا شفیق یہ دونوں بلا ٹرکاں والے کے کینگ کا حصہ جو بلے کو قتل کرنے کے بعد طیفی بٹ کینگ میں شامل ہوگئے، جس نے بٹ خاندان اور ٹرکاں والا گروپ کے درمیان ایک طویل گینگ وار کو جنم دیا۔

مزید پڑھیں: دبئی سے گرفتار گینگسٹر طیفی بٹ پولیس حراست میں ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک

نیوز ون کے سنئیر صحافی محمد عمیر کے مطابق 3 دہائیوں سے جاری ان 2 خاندانوں کی دشمنی میں 2024 وہ پہلا سال تھا جب بٹ خاندان کا کوئی شخص قتل ہوا، سال 2024 میں تھانہ اچھرہ کے علاقہ میں طیفی بٹ کے بہنوئی جاوید بٹ کو قتل کر دیا گیا تھا جس کا مقدمہ امیر بالاج کے بھائیوں کے خلاف درج ہوا اور اب 2025 میں بٹ خاندان کے سربراہ طیفی بٹ کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا ہے۔

3 دہائیوں سے جاری اس دشمنی میں ٹرکاں والا خاندان کے امیر بالاج 2024 ان کے والد ٹیپو ٹرکوں والا 2009 اور ان کے دادا بلا ٹرکوں والے 1994 میں قتل ہوئے تھے۔ ٹیپو ٹرکاں والا نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا، جس سے دونوں گروپوں کے درمیان تشدد کی ایک نہ ختم ہونے والی لہر شروع ہوئی۔

یہ گینگ وار لاہور کی سڑکوں پر قتل، وصولی اور خوف کی علامت بن گئی۔ اس خاندانی دشمنی میں لاہور کے دیگر کئی خاندان بھی وقتاً فوقتاً شامل ہوتے رہے مگر پھر انہوں نے اپنے آپ کو اس دشمنی سے الگ کرلیا۔ 3 دہائیوں سے جاری اس خاندانی دشمنی کا خاتمہ ناممکن لگتا ہے تاہم ایک لمبی خاموشی ضرور آئے گی۔

جرائم کی دنیا میں عروج

طیفی بٹ نے 2000 کی دہائی میں زمینوں پر قبضے، منشیات کی اسمگلنگ اور سیاسی سرپرستی کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط کی۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق، اس کے خلاف 16 قتل کے مقدمات درج ہوئے، جن میں سے 15 میں وہ بری ہو گیا، جبکہ ایک اہم مقدمہ ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا کیس زیرِ سماعت تھا۔

2001 سے 2010 تک طیفی بٹ اور اس کا بھائی خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ گوالمنڈی اور شاہ عالم مارکیٹ کے علاقوں میں قبضہ گروپوں اور وصولی کے کاروبار پر حاوی رہے ان کا نام خوف کی علامت بنا رہا۔ جب شہباز شریف کی دوسری حکومت (2008) کے دوران گینگ وارز دوبارہ شدت اختیار کر گئے، طیفی بٹ اور گوگی بٹ لاہور کے 20 بڑے کینگسٹرز میں شمار ہونے لگے۔

مزید پڑھیں: طیفی بٹ کے بہنوئی کو قتل کرنے والے ملزمان گرفتار، سنسنی خیز انکشافات

ایک رپورٹ کے مطابق، ان کا گروپ شاہ عالم مارکیٹ اور گوالمنڈی کے علاقوں پر قبضہ رکھتا تھا، جہاں وصولی، تشدد اور قتل عام تھے۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ طیفی بٹ نے سیاسی سرگرمیوں کو بھی اپنایا، لیکن جرائم کی دنیا میں اس نے اپنے نیٹ ورک کو وسعت دی۔

2021 میں لاہور پولیس نے CCPO غلام محمود ڈوگر کی قیادت میں کریک ڈاؤن کیا، جس میں طیفی بٹ اور ٹیپو ٹرکاں والا جیسے کینگسٹرز ٹارگٹ ہوئے۔ تاہم، دونوں گروپوں نے اپنی گرفت مضبوط کی۔ لاہور کی گینگ وار کی تاریخ 3 نسلوں پر محیط ہے، اور طیفی بٹ اس کی زندہ مثال تھا۔

قتل کیس، فرار اور ہلاکت

اندرون لاہور کے سرکلر روڈ کے باسی ’ٹرکاں والا‘ خاندان سے تعلق رکھنے والے امیر بالاج ٹیپو کو اگر اپنے ’ڈیرے‘ کی چار دیواری سے نکل کر کہیں بھی باہر آنا جانا ہوتا تھا تو مسلح محافظوں کا ایک قافلہ گاڑیوں میں ان کے آگے اور پیچھے ہوتا تھا۔

زندگی کا یہ طرز انہوں نے اپنے والد کے قتل کے بعد اس وقت اپنایا جب صرف 17 یا 18 برس کی عمر میں انہیں ’خاندانی دشمنی‘ کا بار اٹھانا پڑا۔ 2010 میں ان کے والد عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کو دبئی سے واپسی پر لاہور ایئر پورٹ پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کا مقدمہ طیفی بٹ اور گوگی بٹ کے خلاف درج کیا گیا۔

طیفی بٹ کی شہرت کا عروج دوبارہ 2024 میں ہوا، جب اس پر ٹیپو ٹرکاں والے بیٹے امیر بالاج کے قتل کا الزام لگا۔ 20 فروری 2024 کو چوہنگ میں شادی کی تقریب کے دوران بالاج ٹیپو کو گولی مار دی گئی، اور مقدمہ طیفی بٹ اور گوگی بٹ کے خلاف درج ہوا۔ پولیس نے مظفر حسین کو گرفتار کیا، جس کا پستول واقعہ کے وقت طیفی کے ساتھی شکیل بٹ نے اٹھا لیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور میں قتل ہونے والا جاوید بٹ کون، کیا گوگی اور طیفی بٹ کو پہلی بار کوئی جھٹکا لگا؟

واقعہ کے فوراً بعد طیفی بٹ اسلام آباد سے گلاسکو بھاگ گیا، پھر لندن ویزا ختم ہونے پر دبئی پہنچا۔ 4 اکتوبر 2025 کو دبئی میں ایک دعوت کے دوران انٹرپول اور دبئی پولیس نے اسے گرفتار کیا۔ یہ گرفتاری ڈرامائی تھی پولیس ایک فلیٹ میں دوسرے ملزمان کو گرفتار کر رہی تھی جب طیفی بٹ بھی وہاں موجود تھا۔

طیفی بٹ نے دبئی عدالت میں پاکستان واپسی قبول کی، اور 10 اکتوبر کو کراچی ایئر پورٹ پہنچا۔ 11 اکتوبر کو پولیس وین میں لاہور منتقل ہوتے ہوئے تھانہ کوٹ سبزل صادق آباد کے علاقے میں حملہ ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق، طیفی بٹ کو چھڑوانے کے لیے 7 سے 8 مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں طیفی بٹ جان بحق ہوگیا لیکن کوئی پولیس اہلکار زخمی نہ ہوا اور CCD کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کے اپنے ساتھیوں کی کارروائی تھی۔

جرم سے جرم کو ختم کرنے کی کوشش؟

طیفی بٹ کی کہانی خاندانی دشمنیوں، سیاسی روابط اور جرائم کی ایک تاریک تصویر ہے۔ جس نے لاہور کو دہائیوں تک خوفزدہ رکھے رہا، لیکن آخر کار وہی راستہ اس کی موت کا سبب بنا۔ جیو نیوز کے سینئر کرائم رپورٹر میاں عابد کے مطابق امیر بالاج ٹیپو کے قتل کے بعد سے ہی پنجاب حکومت نے عہد کر لیا تھا کہ کسی بھی بدمعاش کو مزید خوف و ہراس نہیں پھیلانے دینا۔ 1935 کے غنڈہ ایکٹ کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ کوئی بھی غنڈہ بدمعاش نہیں بچے گا پھر بہت سارے بدمعاشوں کو ٹھکانے بھی لگایا گیا۔

پھر انکاؤنٹرز کا سلسلہ شروع ہوا لیکن حکومتیں آتی رہیں اور بدلتی رہی کوئی لانگ ٹرم پالیسیز نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے طیفی بٹ اور گوگی بٹ جیسے لوگوں کی سرگرمیاں جاری رہیں۔ طیفی بٹ کی ہلاکت کے بعد لگتا ہے کہ گینگ وار میں اب ٹھہراؤ آئے گا کیونکہ سی سی ڈی اور دیگر فورسز کے قیام کے بعد سے اب کوئی بدمعاش بچ نہیں پائے گا۔

مزید پڑھیں: ٹرکاں والا خاندان کے افراد کے قتل کے پیچھے دشمنی کی کہانی کیا تھی؟

میاں عابد کا کہنا تھا کہ ماورائے عدالت قتل کے نتائج کبھی مثبت ثابت نہیں ہوئے۔ اب طیفی بٹ کہ ہلاکت کے بعد امید کے کہ ان کے بچے کسی بھی طرح کا بدلہ نہیں لیں گے کیونکہ وہ پڑھے لکھے لوگ ہیں لیکن دوسری طرف جو گینگ کے باقیات کو اگر نشانہ بنایا گیا تو پھر بدلے کی آگ بھڑک سکتی ہے جو نہ صرف دوسرے گینگسٹرز بلکہ پولیس کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے جیسا کہ ہم ماضی میں دیکھتے آ رہے ہیں۔

اب وقتی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اب کسی قسم کی کوئی گینگ وار نہیں ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا اس سارے معاملے میں یہ بھی دکھائی دیتا یے کہ جرم کو جرم سے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے نتائج مستقبل میں منفی ثابت ہوں گے اس لیے بہتر یہ ہے کہ عدالتوں کا احترام کیا جائے اور عدالتوں کے ذریعے ہی سزائیں دلوانی چاہئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیر بالاج ٹیپو ٹرکاں والا دبئی شہباز شریف طیفی بٹ کراچی گوگی بٹ لاہور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امیر بالاج شہباز شریف طیفی بٹ کراچی گوگی بٹ لاہور جرائم کی دنیا میں امیر بالاج ٹیپو مزید پڑھیں دہائیوں سے ٹرکاں والے طیفی بٹ نے طیفی بٹ کو طیفی بٹ کا طیفی بٹ کی لاہور کے گینگ وار کے مطابق نے اپنے کے خلاف قتل کر کے قتل قتل کے تھا کہ کے بعد

پڑھیں:

دنیا کا سب سے طویل نام رکھنے والا شخص، مکمل نام بتانے میں 20 منٹ لگتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں ایک ایسا شخص موجود ہے جس کا نام دنیا کا سب سے طویل نام قرار دیا گیا ہے، اور حیرت انگیز طور پر اسے اپنا مکمل نام بتانے میں پورے 20 منٹ لگ جاتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس شخص کے نام میں سینکڑوں الفاظ شامل ہیں جن میں مشہور شخصیات، شہروں، ممالک اور تاریخی حوالوں کے نام بھی ہیں۔ اس غیر معمولی نام کی وجہ سے نہ صرف اسے قانونی دستاویزات میں مشکلات پیش آتی ہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں بھی اکثر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب یہ شخص اپنا تعارف کراتا ہے تو سامعین اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ مذاق کر رہا ہے، لیکن حقیقت میں اس کا پورا نام اتنا طویل ہے کہ مکمل بولنے میں تقریباً 20 منٹ لگ جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں یہ شخص اپنی منفرد پہچان کی وجہ سے مشہور ہو چکا ہے اور اس کا نام “سب سے لمبا انسانی نام” کے طور پر ریکارڈ بک میں درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا کا سب سے طویل نام رکھنے والا شخص، مکمل نام بتانے میں 20 منٹ لگتے ہیں
  • بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر
  • جمہوری شہنشاہ اور جمہوری خاندان
  • صراطِ مستقیم ویلفیئر ٹرسٹ کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری
  • بنگلہ دیش کو پاکستان اور بھارت سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے؟ کارکنوں نے اپنی جماعتوں کو بے نقاب کردیا
  • پولیس مقابلے میں طیفی بٹ کی ہلاکت، امیر بالاج قتل کیس میں ایک اور پیش رفت
  • امیر بالاج قتل کیس میں ایک پیشرفت، طیفی بٹ کی ہلاکت کے بعد گوگی بٹ کی عبوری ضمانت خارج 
  • طیفی بٹ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد امیر بالاج قتل کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟