بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا،اس پر یقین نہ کریں، حافظ نعیم الرحمان کاافغان طالبان کوپیغام
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکمرانوں کو کہتے ہیں قوم کے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کریں، 35 سال تک حکومت اسٹیبلشمنٹ کی رہی ہے اور اپنی ناکامی کا اعلان کرکے حکومت سیاست دانوں کے لیے چھوڑ دے۔
سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، دونوں ممالک کی پالیسی کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں، دونوں ممالک کو مذکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہیے تھا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ افغانستان کی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، ہمیں آپس میں لڑنا نہیں چاہیے، لڑانا سامراج کا کام ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا، افغانستان کے طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں۔
پاکستان اور افغان حکام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کریں، اپنی آزادی اور خودمختاری کا سودا نہ کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غزہ ملبے کا ڈھیر بنا ہوا ہے، لوگ شہید ہورہے ہیں اور بھوکے ہیں، ٹرمپ نے کوئی معاہدہ پیش نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے مقابلے میں آنے کےلیے کوئی تیار نہیں ہے، حکمرانوں کو جواب دینا ہوگا کہ جب بچے قتل ہو رہے تھے تو تم خاموش رہے، کوئی یہ نہ سمجھے قوم کو غلام بنا دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نیویارک کے میئر الیکشن، یورپ، سڈنی میں لوگ کھڑے ہیں، برطانیہ کے الیکشن کو غزہ کی صورت حال نے تبدیل کیا، ہمیں معلوم ہے ٹرمپ کی جمہوریت کیا ہے، ملین ڈالر خرچ کرکے ٹرمپ اقتدار میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا و مغربی ممالک میں سرمایہ، دولت اور طاقت کا راج ہے، یورپ اور اقوام متحدہ سے سوال کرتے ہیں غزہ بمباری پر کیوں خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے، جھوٹ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر سچ آرہا ہے، 76 فی صد امریکیوں نے ٹرمپ کو نوبل عالمی ایوارڈ دینے کی مخالفت کی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسلام ایک نظام کا نام ہے جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے، چہرے بدلنے سے نظام تبدیل نہیں ہوتا، مسلم ممالک میں ڈکٹیٹر اور سامراج کے ایجنٹ بیٹھے ہوئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سب کو دعوت دے رہا ہوں 22 اور 23 نومبر کو مینار پاکستان پہنچیں، ہماری آواز ہے کہ بدل دو یہ نظام۔
ان کا کہنا تھا کہ وکیل کہاں سے کریں کیونکہ ججوں کی قیمتیں لگ رہی ہیں، ججز خود انصاف کے لیے پھر رہے ہیں اور عدالتی نظام انصاف نہیں دے رہا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتیں بے اختیار ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس نظام موجود ہے، ایسے لوگ موجود ہیں کہ انگریز کا بنایا عدالتی نظام تبدیل کرسکیں، بیوروکریسی کا سسٹم انگریز کا بنایا ہوا ہے، بیوروکریسی اور سرکاری افراد کے بینک بیلنس اور جائیدادیں بنتی ہیں جو ہمارے جیبوں پر ڈاکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی رہا ہے
پڑھیں:
سعودی وفد کی آمد خوش آئند، باہمی تعلقات کا نیا باب: حافظ عبدالکریم
لاہور (خصوصی نگامہ نگار) مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے سعودی عرب سے آنیوالے اعلیٰ سطحی کاروباری وفد کی پاکستان آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب جس تیزی سے ترقی کر رہا ہے، وہ پوری امت مسلمہ کے لیے باعثِ فخر ہے۔ سعودی قیادت کی جانب سے پاکستان میں توانائی، تعمیرات، زراعت، سیاحت اور معدنی وسائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا فیصلہ پاکستانی معیشت کے استحکام کے لیے سنگِ میل ثابت ہو گا۔ امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان نے سعودی قیادت کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے دو برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات محض سفارتی نہیں بلکہ دینی، تاریخی اور قلبی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اخوت، محبت اور اعتماد کا رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ آخر میں سینیٹر حافظ عبدالکریم نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس باہمی تعاون کو دونوں ممالک اور امتِ مسلمہ کے لیے خیر و برکت، ترقی اور خوشحالی کا ذریعہ بنائے۔