کینسر کا نام سننا ہی ایک دھچکے سے کم نہیں، مگر جب یہ جان لیوا مرض نوجوانوں کو نشانہ بناتا ہے تو اثرات کئی گنا زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ اس عمر میں جب لوگ مستقبل کے خواب بُن رہے ہوتے ہیں، تعلیم، کیریئر، شادی یا فیملی کی منصوبہ بندی کر رہے ہوتے ہیں، کینسر کی خبر ان سب خوابوں کو چکنا چور کر سکتی ہے۔
بدقسمتی سے گزشتہ چند دہائیوں میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ تحقیقی رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ نوجوانوں میں خاص طور پر آنتوں کے کینسر کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول سے وابستہ ڈاکٹر کمی این جی، جو نظامِ ہاضمہ کی ماہر اور تجربہ کار محقق ہیں، کہتی ہیں کہ یہ ایک چونکا دینے والا رجحان ہے کہ بظاہر صحت مند اور فٹ نوجوان، جن کے خاندان میں کینسر کی کوئی تاریخ نہیں ہوتی، اچانک اس بیماری کی چوتھی اسٹیج میں تشخیص کے ساتھ سامنے آتے ہیں—اور ایسا اب معمول بنتا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر کمی گزشتہ بیس برسوں سے کینسر سے متاثرہ مریضوں کا علاج کر رہی ہیں اور نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے کیسز پر گہری تحقیق بھی کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 1990 کی دہائی کے وسط سے اب تک ہر سال آنتوں کے کینسر کے کیسز میں دو فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ اضافہ صرف امریکا تک محدود نہیں بلکہ دنیا بھر میں مردوں اور خواتین دونوں میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔ نوجوان متاثرین کی اکثریت یا تو کم عمر بچوں کے والدین ہوتے ہیں، یا اپنے معمر والدین کی نگہداشت کر رہے ہوتے ہیں، یا کیریئر کی اہم ترین سطح پر ہوتے ہیں، اس لیے اس عمر میں کینسر سے مقابلہ کرنا ایک غیر معمولی ذہنی، جسمانی اور معاشی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔
تشویش ناک بات یہ ہے کہ اگر موجودہ رجحان برقرار رہا، تو 2030 تک آنتوں کا کینسر خواتین میں کینسر سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ بن سکتا ہے۔ اگرچہ مجموعی طور پر نوجوانوں میں کینسر کے کیسز کی تعداد اب بھی کم سمجھی جاتی ہے، لیکن اس میں اضافہ ایک الارمنگ صورتحال ہے جس سے غفلت برتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر کمی کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کی عام اقسام میں نظامِ ہاضمہ سے متعلق کینسر سرِفہرست ہیں، جیسے کہ آنتوں، معدے، غذائی نالی اور لبلبے کا کینسر۔ آنتوں کے کینسر کی ایک عام علامت پاخانے میں خون کا آنا ہے، جو کہ ایک سنگین اشارہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بغیر کسی واضح وجہ کے وزن میں کمی، مسلسل پیٹ درد، بار بار قبض یا ہیضہ، اور دائمی تھکاوٹ بھی علامات میں شامل ہیں۔ یہ تمام علامات ایسی ہیں جن پر بات کرنا بعض افراد کے لیے شرمندگی یا جھجک کا باعث بن سکتی ہے، مگر ڈاکٹر کمی زور دیتی ہیں کہ ان علامات کو نظر انداز کرنا یا چھپانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نوجوانوں میں کینسر کی شرح میں اضافے کے پیچھے ماحولیاتی عوامل اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ چونکہ انسانی جینیاتی ساخت میں گزشتہ چند دہائیوں میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، اس لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کو موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق موٹاپا، جسمانی سرگرمیوں کی کمی، غیر صحت بخش خوراک—جیسے سرخ گوشت، پراسیسڈ فوڈ، چینی اور میٹھے مشروبات—ممکنہ طور پر اس مرض کے بڑھنے کی وجوہات ہو سکتے ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر کمی نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ بہت سے مریض موٹاپے کا شکار نہیں ہوتے، اس لیے کچھ دیگر عوامل جیسے کہ پلاسٹک کے خوردبینی ذرات بھی ممکنہ طور پر خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں، جن پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
خاندانی تاریخ بھی ایک اہم پہلو ہے۔ اگرچہ بیشتر نوجوان مریضوں میں کینسر کے موروثی ہونے کے شواہد نہیں ملتے، مگر ڈاکٹر کمی کا خیال ہے کہ ہر نوجوان مریض کا جینیاتی ٹیسٹ ضرور ہونا چاہیے، تاکہ خاندانی سطح پر کینسر کے ممکنہ عوامل کی شناخت کی جا سکے۔
یہ بات عام طور پر سمجھی جاتی ہے کہ نوجوان افراد زیادہ طاقتور جسم رکھتے ہیں اور اس لیے کینسر سے لڑنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے، مگر تحقیق کے مطابق یہ تاثر ہمیشہ درست نہیں ہوتا۔ درحقیقت، بعض تحقیقات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ 35 سال سے کم عمر افراد میں کینسر سے جلد موت کا خطرہ معمر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتا ہے، کیونکہ بیماری کی شناخت اکثر دیر سے ہوتی ہے یا اس کی علامات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔
اس سب کے پیش نظر ڈاکٹر کمی کا مشورہ ہے کہ اگر آپ کی عمر 45 سال سے زائد ہے، خاندان میں کسی قسم کے کینسر کی تاریخ ہے، یا آپ کو مشکوک علامات کا سامنا ہے، تو فوراً کینسر کی اسکریننگ کروائیں۔ اس حوالے سے شرمندگی یا جھجک کا شکار نہ ہوں، بلکہ ڈاکٹر اور قریبی افراد سے کھل کر بات کریں۔ یاد رکھیں، کینسر کی جلد تشخیص نہ صرف زندگی بچا سکتی ہے بلکہ بہتر علاج کے امکانات بھی بڑھاتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نوجوانوں میں میں کینسر کی ہو سکتا ہے کہ نوجوان ڈاکٹر کمی ہوتے ہیں کینسر سے کینسر کے کے کینسر ا نتوں رہا ہے اس لیے

پڑھیں:

افغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے برداشت نہیں کر سکتے: وزیر داخلہ

افغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے برداشت نہیں کر سکتے: وزیر داخلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 1 December, 2025 سب نیوز

لاہور: (آئی پی ایس) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ افغان ہمارے مہمان تھے لیکن اب ہمارے مہمان نہیں ہیں، افغان شہریوں سے درخواست ہے کہ آپ لوگ خود عزت سے واپس چلے جائیں، ملک بھر سے افغان باشندوں کو ہر صورت واپس بھیجا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے جن لوگوں نے ایف سی پر حملہ کیا وہ تینوں افغان نکلے، اسلام آباد کچہری میں حملہ کرنے والا بھی افغان شہری تھا، ملک میں جتنے بھی حملے ہو رہے ہیں ان میں افغان ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے غیر قانونی افغان باشندوں کا انخلا جاری ہے، غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، ہمیں ہر صورت غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا ہے، وفاقی حکومت کے ہر فیصلے پر عمل کرنا ہوگا، ہم مزید دھماکے افورڈ نہیں کر سکتے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین سے درخواست ہے کہ وہ خود عزت کے ساتھ اپنے وطن چلے جائیں، اگر کسی کو بھیجا گیا اور وہ واپس آیا تو پھر اسے گرفتار کر کے سزا دی جائے گی، خیبر پختونخوا میں افغان کیمپ ختم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں واضح طور پر پتا ہے دہشت گردی کے پیچھے کون ہے اور کون یہ کروا رہا ہے، افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو لگام دے۔

خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق کے فیصلے پر ہر صورت عمل کرنا ہوگا

وفاقی وزیر داخلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں افغان کیمپ ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہر ایس ایچ او کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے علاقے سے افغان شہریوں کو نکالے، جس کو بھیجا گیا اگر وہ واپس آیا تو گرفتار کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تین صوبوں سے غیر قانونی ا فغان شہریوں کو واپس بھیجا گیا، طورخم بارڈر سے تقریباً 4لاکھ60ہزارسے زائد افغانی واپس بھیجے، خیبرپختونخوا میں صورتحال مختلف ہے، اس صوبے میں باقاعدہ طور پر غیر قانونی افغان شہریوں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور اورضلع نوشہرہ میں افغان کیمپ ڈی نوٹیفائی کیے، شمالی اورجنوبی وزیرستان میں بھی افغانی کیمپ ڈی نوٹیفائی کیے لیکن وہ اب تک آپریشنل ہیں ان کو بند نہیں کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو واضح پیغام ہے کہ پہلے اپنے ملک کا سوچیں، پھر اپنی سیاست کریں، سب سے ضروری ہے کہ آپ کا ملک کن مسائل کا سامنا کررہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق کے فیصلے پر ہر صورت عمل کرنا ہوگا، ہم خودکش دھماکے مزید برداشت نہیں کرسکتے۔y

سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں غلط، کریک ڈاؤن ہوگا

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر 90 فیصد خبریں غلط چل رہی ہوتی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ جو چاہیں سوشل میڈیا پر چلا دیں، سوشل میڈیا پر غلط خبر پر کریک ڈاؤن ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل میڈیا پر غلط خبر نشر کرنے پر پیمرا کا نوٹس ہوتا ہے، جھوٹی خبر پھیلانے والے صحافی نہیں، اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن فیک نیوز پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

محسن نقوی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی کی تذلیل کی اجازت نہیں دیں گے، قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کر رہا ہے کہ اداروں میں یہ مسئلہ چل رہا ہے، اگر آپ کے پاس ثبوت ہے تو ضرور سامنے لائیں۔

انہوں نے کہا جو لوگ باہر بیٹھے ہیں انہیں بتا دوں کہ آپ لوگ بہت جلد واپس آرہے ہیں، بہت جلد آپ کو یہاں لائیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم ٹی وی چینلز کو کیوں غلط نہیں کہتے کیونکہ وہ ایک سسٹم کے تحت چل رہے ہیں، اگر کوئی ٹی وی چینل غلط خبر چلاتا ہے تو اس کو جرمانہ ہوتا ہے، جو فیک نیوز پھیلا رہا ہے ان کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی کراچی؛ مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 15 گھنٹے بعد نصف کلومیٹر فاصلے سے مل گئی سعودی عرب میں پاکستان پیپلز پارٹی کا یومِ تاسیس؛ سیاسی و سماجی رہنماؤں کی بھرپور شرکت یونان کشتی حادثہ، غفلت و بدعنوانی پر ایف آئی اے کے کئی افسر برطرف، اپیلیں مسترد صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا یو اے ای بُلز پہلی بار ابوظہبی ٹی10 لیگ کی چیمپئن بن گئی کراچی؛ مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جنگِ آزادی 1857 اور تلخ حقائق
  • نوجوان کسی بھی قوم کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
  • افغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے افورڈ نہیں کر سکتے: محسن نقوی
  • افغان اب ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں، دھماکے برداشت نہیں کر سکتے: وزیر داخلہ
  • 27ویں آئینیترمیم  پرا قوام  متحدہ  کو تشویش  بے جا‘ ہائی  کمشنر  کا بناں  زمینی  حقائق  کا عکاس  نہیں  : پاکستان  
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر انسانی حقوق کمشنر کا بیان زمینی حقائق کا عکاس نہیں‘ دفتر خارجہ
  • دہلی فسادات، پانچ سال کی قید کے بعد 6 مسلمان نوجوان عدالت سے بری
  • کینسر وارڈ
  • شوہر کے وزیر اعظم بننے پر فرح اقرار کا منفرد اعلان: خاتون اول نہیں، دوئم بنیں گی
  • پاکستان معدنی وسائل، مقامی مواد اور نوجوانوں کے جوہر میں دنیا سے کم نہیں: ڈاکٹر طاہر عرفان