احتجاج کرنے والوں سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے پوچھیں احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والوں سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے پوچھیں کہ احتجاج کا مقصد فلسطین تھا یا کچھ اور؟
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سوائے مذہبی جماعت کے عہدیداران کے کسی بھی مدرسے یا علماء کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا، کسی مذہبی جماعت اور علماء کو تنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کل اظہار تشکر منایا جائے گا، کوئی احتجاج نہیں ہوگا۔تحریک لبیک والوں سے آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے، ان سے کہا گیا کہ واپس چلے جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا، تشدد صرف ان پر ہوا جو اسلحہ اٹھائے ہوئے تھے، مسلح جتھے نے پوزیشنیں لی ہوئیں تھیں اور براہ راست فائرنگ کر رہے تھے۔
پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی
’’جنگ ‘‘ کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ تحریک لبیک والوں سے 2دن سے مذاکرات ہورہے تھے، آج بھی کہہ رہے ہیں پرامن مظاہرہ کرنا آپ کا حق ہے، ہمارے پاس فوٹیج ہیں کہ جلوس میں گاڑیاں گن پوائنٹ پر حاصل کی گئیں، سڑک کلیئر کروانے والی تمام فورسز شاباش کی مستحق ہیں۔ اُس مسلح جتھے نے گھروں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنیں لی ہوئی تھیں، پچھلے دو تین ماہ سے ایسا کیا ہوگیا کہ ہر 15 دن بعد ایک بڑا احتجاج ہونا ضروری ہے، ہم آج بھی کہہ رہے ہیں کہ پرامن احتجاج کرنا آپ کا حق ہے۔
مساجد اور مدارس کو نفرت یا تشدد کیلئے استعمال کرنیوالوں کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج ہونگے:پنجاب حکومت کا بڑا اعلان
اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اٹلی میں مظاہرہ ہوا کہیں پتا نہیں ٹوٹا، تحریک لبیک احتجاج کیلئے نکلی تو جدید اسلحہ، اینٹیں پتھر تھیں، جدید اسلحہ سے لیس ہو کر سرکاری، نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، ایس ایچ او کو گاڑی سے اتار کر گولی ماری گئی، اس کا کیا قصور تھا۔جماعت اسلامی نے پورے ملک میں پرامن احتجاج کیا۔ دنیا بھر میں پرامن احتجاج ہوتے ہیں، یہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم سے بڑھ کے فلسطین کا مقدمہ لڑنے والا کوئی نہیں، پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ دنیا کے ہر فورم پر لڑا۔
وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ تھا، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں احتجاج ہوئے، الحمداللّٰہ اب مسئلہ حل ہوگیا ہے، اس میں پاکستان کا بھی کردار ہے۔ پرامن احتجاج جمہوری حق ہے لیکن کسی کو قتل و غارت کی اجازت نہیں دے سکتے، ہر شخص کی جان و مال کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔مذہبی جماعت کے جتھے میں کوئی علماء کرام نہیں تھے، جتھے نے پولیس پر گولیاں برسائیں، نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
ریاستی اداروں کےخلاف ٹوئٹ کا مقدمہ ، مقامی عدالت نے فلک جاوید کی ضمانت منظور کرلی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: محسن نقوی نے کہا کہ والوں سے
پڑھیں:
وزیر داخلہ کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر نوجوان سے دلچسپ گفتگو کی ویڈیو وائرل
اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اچانک دورے کے دوران روزگار کے لیے بیرون ملک جانے والے نوجوان سے دلچسپ گفتگو کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
وائرل ویڈیو میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ایئرپورٹ پر روکے جانے والے ایک نوجوان کے متعلق امیگریشن اہلکار سے دریافت کرتے ہیں کہ اسکا کیا معاملہ ہے؟ امیگریشن اہلکار بتاتا ہے کہ نوجوان ورک ویزے پر سعودی عرب جا رہا ہے لیکن ڈرائیونگ لائسنس نہیں۔
ویڈیو میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا مسافر کو سمجھاتے ہوئے شفقت بھرا انداز دیکھا جا سکتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے سوال کیا کہ ڈرائیونگ لائسنس کہاں ہے؟ گاڑی چلانی آتی ہے؟ پاکستان میں ڈرائیونگ لائسنس بنوایا؟ مسافر نے جواب دیا کہ گاڑی چلانی آتی ہے لیکن لائسنس نہیں ہے اور نہ ہی بنوایا۔
محسن نقوی نے کہا کہ آپ ڈرائیونگ کی ملازمت کے لیے وہاں جا رہے ہو لیکن ڈرائیونگ لائسنس ہی نہیں ہے، جس نے آپ کو یہ سب کچھ کروا کر دیا اس نے آپ سے صرف پیسے کھائے ہیں۔
وزیر داخلہ نے نوجوان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میرا وعدہ ہے آپ کو سعودی عرب بھیجوں گا لیکن پہلے یہاں ڈرائیونگ لائسنس بنواؤ کیونکہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر وہاں جا کر دھکے کھاؤ گے خراب ہو جاؤ گے، کوئی تمھاری بات نہیں سنے گا۔ ڈرائیور کی نوکری ہے اور لائسنس نہیں، وہاں سعودیہ والوں نے آپ کا اچھی طرح ٹیسٹ و امتحان لینا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے اسٹاف کو نوجوان مسافر کی سیٹ ائیرلائن سے کہہ کر ایک ہفتے آگے کروانے اور نمبر لیکر لائسنس بنوا کر دینے کی ہدایت کر دی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے مسافر سے شفقت بھرے انداز کو ایئرپورٹ پر دیگر مسافروں نے بھی سراہا۔