عمران خان سہیل آفریدی کو نہیں جانتے، وزیر اعلیٰ کے پی مراد سعید کا انتخاب ہیں: ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عہدے سے ہٹائے گئے خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ایک اور احتجاجی مارچ کے بجائے مذاکرات کے حامی تھے۔ ان کا مؤقف تھا کہ احتجاجی مہم کے نتیجے میں پارٹی کارکنوں کا مزید خون بہنے سے بچنا چاہیے۔
تاہم پارٹی کے بانی عمران خان نے مبینہ طور پر یہ مشورہ قبول نہیں کیا اور اپنی سیاسی رہائی اور مقاصد کے حصول کے لیے احتجاجی تحریک جاری رکھنے پر زور دیا۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈاپور گزشتہ سال نومبر کے احتجاجی مارچ میں پیش آنے والے تشدد کے بعد دوبارہ کسی قسم کے تصادم کے حق میں نہیں تھے۔ ایک سینئر رہنما کے مطابق، وہ ان افراد میں شامل تھے جو سمجھتے تھے کہ احتجاجی سیاست کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا، اور مذاکرات کو سنجیدگی سے آزمانا چاہیے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گنڈاپور کو یقین تھا کہ اگر انہیں مذاکرات میں مکمل اختیار دیا جائے، تو وہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے لیے مثبت نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔
مزید انکشاف ہوا کہ مراد سعید نے بشریٰ بی بی کی فیملی کے توسط سے سہیل آفریدی کا نام عمران خان تک پہنچایا۔ ذرائع کے مطابق، اگرچہ عمران خان سہیل آفریدی سے زیادہ واقف نہیں تھے، لیکن مراد سعید کی سفارش پر بھروسا کرتے ہوئے انہیں نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ممکن ہے عمران خان کو اس بات کا بھی علم نہ ہو کہ سہیل آفریدی دراصل کون ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ علی امین گنڈاپور سوشل میڈیا پر اپنی مخالفت میں جاری مہم سے شدید نالاں تھے اور اس کا الزام بنیادی طور پر علیمہ خان پر عائد کرتے تھے۔
بتایا گیا کہ گنڈاپور نے عمران خان کو یہ واضح کیا تھا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اور سوشل میڈیا پر اپنے ہی حلقوں کی جانب سے تنقید نے ان کی پوزیشن کو کمزور کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
عمران خان کو 4 نومبر سے آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے‘ عالمی میڈیا سے تشویشناک خبریں آرہی ہیں‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251201-01-14
پشاور(خبرایجنسیاں) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو 4 نومبر سے آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے اور بین الاقوامی میڈیامیں ان سے متعلق تشویش ناک خبریں آرہی ہیں۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے احتجاج کریں گے پھراڈیالہ جیل بھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اڈیالہ گئے وہاں 2 منٹ کے لیے نہیں ملنے دیا گیا، ہائیکورٹ بھی گئے پھر بھی ملاقات نہ ہوسکی۔ان کا کہنا تھاکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ این ایف سی ایوارڈ میں شرکت کریں گے، وہاں پر ضم اضلاع اور صوبے کی حقوق کے لیے لڑیں گے، 2018ء سے اب تک صوبے کو این ایف سی میں اپنا حصہ نہیں مل رہا، ضم اضلاع کو اپنے حق سے محروم کیا جارہا ہے۔سہیل آفریدی کے بقول ایک ہزار 350 ارب روپے 7 سال کے وفاق پر این ایف سی ایوارڈ میں واجب الادا ہیں، صوبے بھر کے جامعات میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق سیمینار کررہے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی صوبے کے حقوق کے لیے مٹینگ کرنی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ سب کو مل کر صوبے کے لیے لڑنا ہوگا، سیاسی جدوجہد الگ، این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبے کے حقوق کے لیے مشترکہ لڑنا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں تصادم کی طرف لے جانے کی کوشش ہورہی ہے لیکن ہم نہیں جائیں گے، میں بحیثیت وزیر اعلیٰ اور پارٹی کارکن بھی کام کر رہا ہوں، صوبے کے وزیر اعلیٰ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا، اس صوبے کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے،یہ غلط بات ہے کہ یہاں گڈ گورننس نہیں، یہاں کام ہو رہا ہے اس لیے ہمیں ووٹ ملتا ہے۔سہیل آفریدی کا مزید کہنا تھاکہ تیراہ میں میری خاندانی زمین ہے، ذاتی کوئی زمین نہیں، میرے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔