کراچی میں بریسٹ کینسر آگاہی سیشن کا انعقاد، وجوہات و احتیاطی تدابیر کی اہمیت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
کراچی پریس کلب میں مارٹن ڈاؤ کے اشتراک سے پنک ربن مہم کے تحت خواتین کے لیے بریسٹ کینسر سے آگاہی کا خصوصی سیشن منعقد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پروگرام کی مہمانِ خصوصی ڈاکٹر روفینہ سومرو تھیں، جنہوں نے خواتین کو اس مرض کے خطرات، وجوہات، احتیاطی تدابیر اور بروقت تشخیص کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر روفینہ سومرو نے کہا کہ چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں خواتین میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مرض ہے، اور افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں اس کی شرح بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں عام طور پر چالیس سے پچاس سال کی خواتین میں یہ مرض سامنے آتا ہے، جب کہ بیس سے تیس سال کی عمر کی خواتین میں اس کی شرح تقریباً سات فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ مرض عموماً پچاس سے ساٹھ سال کی خواتین میں ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے چار مراحل ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں چھوٹی سی گٹھلی بنتی ہے، دوسرے میں وہ بڑھنے لگتی ہے، تیسرے مرحلے میں بغل کے غدود متاثر ہوتے ہیں، جب کہ چوتھے مرحلے میں بیماری جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے۔
ڈاکٹر روفینہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے صرف دس فیصد خواتین میں یہ مرض ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے، جب کہ زیادہ تر خواتین تاخیر سے علاج کے لیے آتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عورت ہونا بذاتِ خود اس مرض کا خطرہ ہے، اور عمر بڑھنے کے ساتھ یہ خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قریبی رشتہ داروں میں شادی اس مرض کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے، جب کہ پہلا بچہ تیس سال سے پہلے پیدا کرنے والی خواتین میں خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر روفینہ سومرو نے کہا کہ میموگرام کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی تشخیص مرض ہونےسے دو سال پہلے تک ممکن ہے، اس لیے خواتین کو چاہیے کہ ہر دو سال بعد میموگرام ضرور کروائیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ ماہواری ختم ہونے کے بعد اپنی چھاتی کا خود معائنہ (سیلف ایکزیمینیشن) ضرور کریں، اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بروقت تشخیص سے علاج مؤثر ہوتا ہے، اور خود معائنہ، ڈاکٹر سے باقاعدہ چیک اپ اور میموگرام تین ایسے اقدامات ہیں جو زندگی بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے خواتین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ “خوف نہیں، ہمت کریں، کیونکہ سرطان کا علاج ممکن ہے۔ اداسی اور ذہنی دباؤ بیماری کو بڑھا سکتے ہیں، اس لیے مثبت رویہ اختیار کریں۔
اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکریٹری سہیل افضل خان بھی موجود تھے۔ صدر فاضل جمیلی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ “خواتین میں اس بیماری سے متعلق آگاہی کے لیے اس طرح کے پروگرام نہایت ضروری ہیں، اور خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کی علامت ہے کہ معاشرے میں آگاہی بڑھ رہی ہے۔
آخر میں ڈاکٹر روفینہ سومرو کو حسب روایت اجرک اور کراچی پریس کلب کی اعزازی شیلڈ پیش کی گئی، جب کہ مارٹن ڈاؤ کی انتظامیہ کو بھی اجرک پیش کی گئی۔ سیشن کے دوران شرکاء خواتین کے لیے چھاتی کی جانچ کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا تاکہ انہیں عملی طور پر معائنے کے درست طریقے سکھائے جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر روفینہ سومرو خواتین میں مرحلے میں انہوں نے ہوتا ہے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
گنڈا پور کی وزارتِ اعلیٰ دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی نذر ہوگئی: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے گنڈا پور کی وزارتِ اعلیٰ دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی نذر ہوگئی، جبکہ خیبرپی کے کا نیا وزیر اعلیٰ پرچی نہیں بلکہ فرشی ہے جو سلام کر کر کے وزیر اعلیٰ بنا ہے۔ انہوں نے کہا عثمان بزدار کو بیگم کے کہنے پر لگایا گیا جبکہ گنڈا پور کو باجی کے کہنے پر ہٹایا گیا، جو اس جماعت کی سیاسی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کے پی میں جعلی الیکشن ہوا، ایک وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرا منتخب کرلیا گیا۔ سہیل آفریدی نے صرف بڑھکیں ماریں، صوبے کی ترقی پر کوئی بات نہیں کی۔عظمٰی بخاری نے واضح کیا پنجاب کے ہر ترقیاتی منصوبے میں جنوبی پنجاب کو برابر کا حصہ دیا جاتا ہے اور مریم نواز کے نزدیک نہ کوئی وسطی ہے نہ جنوبی پنجاب، بلکہ صرف ایک پنجاب ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا سروے تقریباً مکمل کر لیا ہے اور بہت جلد متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد کی فراہمی کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں بحالی کے کام تیزی سے جاری ہیں جبکہ صوبے میں ‘‘ستھرا پنجاب" فلیگ شپ پروگرام بھرپور انداز میں چل رہا ہے۔ بچوں کی صحت میں بہتری کے لیے جنوبی پنجاب میں میل پروگرام بھی مؤثر انداز میں جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں اب تک 4014 افراد کے CNIC اور 78,769 جانور رجسٹر ہو چکے ہیں، جبکہ 787.698 ملین روپے کے قرضے منظور کیے گئے۔ رحیم یار خان 4500 رجسٹریشن اور 121.5 ملین کے قرضوں کے ساتھ سرفہرست رہا۔ بہاولپور و بہاولنگر نے 10,443 جانور رجسٹر کر کے 281.961 ملین روپے کے قرضے حاصل کیے۔ ویہاری میں 313 CNIC اور 29,174 جانوروں کی رجسٹریشن کے تحت 63.666 ملین روپے کے قرضے دیے گئے۔ چولستان میں 1295 رجسٹریشنز اور 12.852 ملین کے قرضے فراہم کیے گئے، جبکہ دیگر اضلاع میں بھی یہ عمل بھرپور انداز میں جاری ہے۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام (فیز ون 2024-25) کے تحت صوبے بھر میں اب تک 9,464 ٹریکٹرز فراہم کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 3,849 ٹریکٹرز جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کو ملے۔ آئندہ مرحلے (2025-26) میں 9,500 ہائی پاور ٹریکٹرز تقسیم کیے جائیں گے، جن میں 3,865 کا حصہ جنوبی پنجاب کو دیا جائے گا۔ اسی طرح کسان کارڈ پروگرام کے تحت پنجاب میں 660,552 کارڈز فعال کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 292,809 کارڈز جنوبی پنجاب کے کسانوں کو جاری کیے گئے ہیں۔ عظمی بخاری نے کہا کہ اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت جنوبی پنجاب میں مجموعی طور پر 87,425 گھروں کے لیے قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 60,054 گھر زیرِ تعمیر ہیں جبکہ 20,564 گھر مکمل ہو چکے ہیں، جو جنوبی پنجاب میں عوام کو اپنا گھر فراہم کرنے کے حکومتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت جب بارڈر پر حالات کشیدہ ہیں اور افغانستان سے دراندازی کی کوششیں ہو رہی ہیں، کسی بھی صوبے پر سیاسی چڑھائیاں انتہائی غیر ذمے دارانہ عمل ہے۔ پاکستان کے اندر کوئی حالات خراب کرنے یا دہشت گردی کے لیے دوسرے ملک کی سرزمین استعمال کرے، یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گاآخر میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ لوگوں کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، سڑکیں بند کرنا اور عوام کو تکلیف دینا ناقابل قبول ہے۔