ایف بی آئی کے الزامات مسترد، ایرانی سفیر نے فیصلے کو حقائق کے منافی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایرانی سفیر رضا امیر مقدم نے ڈائریکٹر ایف بی آئی کی جانب سے ان کا نام انتہائی مطلوب لسٹ میں ڈالنے کے فیصلے کو حقائق کے منافی قرار دیا اور لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔
نجی نیوز چینل کے مطابق ایک انٹرویو میں ایرانی سفیر رضا امیر مقدم سے نمائندے نے سوال کیا کہ ہم نے ایک بڑی پیش رفت دیکھی کہ ایف بی آئی نے آپ کے نام کے حوالے سے ایک فیصلہ جاری کیا اور اس پر پاکستان نے جو ردعمل دیا، اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟
ایرانی سفیر نے جواب دیا کہ ’پاکستان نے اس حوالے سے ایک اچھا اور مضبوط مؤقف اختیار کیا جس پر ہم پاکستانی حکومت اور وزارت خارجہ کے بیان پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔
رضا امیر مقدم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امریکا کی یہ عادت ہے اور ایران میں ہزاروں افراد کے خلاف اس طرح (انتہائی مطلوب) کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، اور یہ ایف بی آئی کی جانب سے محض ایک الزام ہے۔
ایک پوچھے گئے سوال کہ ’کیا ایف بی آئی کے الزام سے آپ کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے‘؟
ایرانی سفیر نے جواب دیا کہ ایف بی آئی کی جانب سے جس پر الزام لگایا جاتا ہے اس کے بعد جس کے خلاف الزام لگایا جاتا ہے وہ زیادہ مشہور ہوجاتا ہے لیکن اس کی حیثیت خراب نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ 16 جولائی 2025 کو امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کو اپنی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
ایف بی آئی نے ان پر الزام لگایا تھا کہ وہ 2007 میں ریٹائرڈ ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ اے باب لیونسن کے اغوا میں ملوث تھے، باب لیونسن ایران کے جزیرہ کِش سے لاپتا ہوگئے تھے۔
رضا امیری مقدم، جنہیں احمد امیرینیا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ماضی میں ایران کی وزارتِ انٹیلی جنس و سلامتی (ایم او آئی ایس) کے آپریشنز یونٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں، اور اس دوران انہوں نے یورپ بھر میں کام کرنے والے ایجنٹوں کی نگرانی کی، وہ اب اسلام آباد میں ایران کے اعلیٰ سفارتی نمائندے کے طور پر تعینات ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایرانی سفیر ایف بی آئی میں ایران
پڑھیں:
اب تک امیر تحریک لبیک اور ان کے بھائی کا کسی کو علم نہیں، حقائق سامنے آنے چاہئیں، مفتی منیب الرحمن
اپنے ایک مشترکہ بیان میں علماء اہلسنت نے کہا کہ کسی بھی دانش مند اور ذمے دار حکومت کا اپنے عوام کے ساتھ رویہ ایسا نہیں ہوتا، حکومت کے مناصِب ہمیشہ ذمے داری، تحمل اور برداشت کا تقاضا کرتے ہیں، ایک مدبِر حاکمِ وقت کو کبھی بھی مغلوب الغضب نہیں ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ علماء اہلسنت نے کہا ہے کہ مرید کے میں حکومت نے جس بہیمانہ طریقے سے تحریکِ لبیک پاکستان کی ریلی سے نمٹا، ہم اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو اس سارے معاملے کی تحقیق کرے اور اس ظالمانہ سانحے کے ذمے داروں کا تعین کرے اور قرارِ واقعی سزا تجویز کرے، اب تک امیر تحریک لبیک پاکستان اور ان کے بھائی کا کسی کو علم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کس حالت میں ہیں، اس لیے حقائق سامنے آنے چاہییں، سچ کو عارضی طور پر تو چھپایا اور دبایا جاسکتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں۔ پنجاب حکومت نے اگر دانش مندی اورحکمت کا مظاہرہ نہ کیا تو انہیں اس کی قیمت آنے والے انتخابات میں چکانی پڑ سکتی ہے۔
اپنے ایک مشترکہ بیان میں مفتی منیب الرحمن، شیخ الحدیث علامہ مفتی محمد الیاس رضوی اشرفی، علامہ احمد علی سعیدی، علامہ سید مظفر شاہ قادری، علامہ مفتی عابد مباک المدنی، علامہ مفتی وسیم اختر المدنی، علامہ شاداب رضا قادری، علامہ نذیر جان نعیمی، علامہ صاحبزادہ فرید الدین قادری، علامہ ڈاکٹر جمیل راٹھور، علامہ عبداللہ نورانی، علامہ سید ریاض اشرفی، علامہ قاری عبدالقیوم محمود، علامہ مفتی اویس نقشبندی,علامہ سید نذیر حسین شاہ,علامہ ابرار احمد قادری,علامہ عبداللہ ضیائی,علامہ سید محمد علی قادری, علامہ اویس رفیق الحسنی مفتی سید محمد بلال بخاری، مولانا سید طاہر غضنفر شاہ، مولانا احمد ربانی، علامہ بلال سلیم قادری، مولانا صابر نورانی، مولانا ثروت اعجاز قادری، مولانا نذیر احمد رضوی، مولانا ابوبکر گورمانی، مولانا توقیر مصطفائی اور دیگر نے کہا کہ 13 اکتوبر کی شب پچھلے پہر مریدکے میں حکومت نے جس بہیمانہ طریقے سے تحریکِ لبیک پاکستان کی ریلی سے نمٹا، ہم اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی مصدقہ اعداد و شمار میسر نہیں ہیں تاہم جو بھی لوگ شہید ہوئے، ان کی مغفرت اور بلندیِ درجات کی دعا کرتے ہیں، ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ دونوں طرف کے زخمیوں کا ریاست و حکومت کی طرف سے مناسب علاج کا بندوبست کیا جائے اور جاں بحق ہونے والوں کو دیت ادا کی جائے، پنجاب حکومت نے اگر دانش مندی اور حکمت کا مظاہرہ نہ کیا، تو انہیں اس کی قیمت آنے والے انتخابات میں چکانی پڑ سکتی ہے کیونکہ کسی کو پسند ہو یا ناپسند، ملک کے اندر اور باہر اہلِ سنت و جماعت کی ہمدردیاں تحریکِ لبیک کے ساتھ ہیں، تحریک لبیک پاکستان آئین و قانون کے تحت قائم ایک دینی سیاسی جماعت ہے جو پاکستان الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اور قومی انتخابات میں حصہ لیتی ہے، آئینِ پاکستان کو تسلیم کرتی ہے اور قانون کی پابند ہے اور ہونا چاہیئے۔