تحریکِ لبیک پاکستان کے حالیہ احتجاجات، ریاست کا مؤقف اور زمینی حقائق
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
حکومتی اداروں نے واضح کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) کو کسی صورت میں تشدد، بلیک میلنگ یا غیر حقیقی مطالبات کے ذریعے ریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
1. تحریکِ لبیک کا تشدد آمیز ماضیحکومتی ذرائع کے مطابق تحریکِ لبیک پاکستان کبھی مکمل طور پر پُرامن تنظیم نہیں رہی۔ ماضی کے تمام احتجاجات کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد، سرکاری و نجی املاک کو نقصان، اور شہری زندگی کے معمولات کی معطلی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ ان احتجاجوں میں سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔
2.ریاست کی پالیسی — بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی
ریاستی مؤقف کے مطابق اب یہ بات طے ہو چکی ہے کہ کسی بھی پُرتشدد یا غیر معقول گروہ سے بلیک میل نہیں ہوا جائے گا۔ ریاستِ پاکستان ایسے عناصر کو مزید برداشت نہیں کرے گی جو اپنے مفادات کے حصول کے لیے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں۔
3. غیر حقیقی مطالبات پر بات ممکن نہیںحکام کا کہنا ہے کہ ریاست ہمیشہ بات چیت کا دروازہ کھلا رکھتی ہے، لیکن اگر کسی گروہ کے مطالبات قومی مفاد، آئین یا خارجہ پالیسی کے منافی ہوں، تو ان پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
4. قیادت کا اشتعال انگیز کردارریاستی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران TLP قیادت نے اشتعال انگیز زبان استعمال کی، عوام کو مشتعل کیا اور دھمکیاں دیں۔ ان کی تقریروں اور ویڈیوز سے واضح ہے کہ تنظیم نے دانستہ طور پر تشدد کو ہوا دی۔
5. ریاست کی رٹ اور عوامی ردِعملجب ریاستی اداروں نے مؤثر کارروائی کی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ کوئی بھی گروہ ریاست سے بالاتر نہیں۔ مزید یہ کہ تحریکِ لبیک کو عوامی یا سیاسی سطح پر وسیع حمایت حاصل نہیں ہے۔ ان کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور تشدد آمیز طرزِعمل نے عوام میں ان کے لیے ناپسندیدگی پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
حکومتی اداروں کو تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئیے تھا، جماعت اہلسنت ملتان
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تنظیمات اہلسنت کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ابھی تک اپنی سازشوں سے باز نہیں آیا، افغانستان جس پر ہمارے بے پناہ احسانات ہیں ہر نازک موقع پر پاکستان نے افغانستان کی ہر طرح مدد کی ہے، اس کی طرف سے ہماری سرحدوں پر حملہ افسوس ناک ہی نہیں شرم ناک بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وسیم ممتاز ایڈووکیٹ ممبر سنی سپریم کونسل جماعت اہل سنت پاکستان، علامہ محمد فاروق خان سعیدی صوبائی ناظم اعلی جماعت اہل سنت پاکستان پنجاب، مولانا محمد ایوب مغل نورانی صدر جمعیت علمائے پاکستان جنوبی پنجاب، صاحبزادہ مفتی محمد عثمان پسروری رہنما تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان، سید محمد رمضان شاہ فیضی امیر جماعت اہل سنت ملتان ڈویژن، مرزا محمد ارشد القادری ناظم اعلی پاکستان سنی تحریک جنوبی پنجاب، پیر عزیز رسول سیفی سربراہ حلقہ سیفیہ ملتان ڈویژن، صاحبزادہ قاری مطیع الرسول سعیدی ناظم اعلی جماعت اہل سنت ضلع ملتان، پیر خواجہ شفیق اللہ البدری مرکزی جوائنٹ سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان نورانی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وطن عزیز داخلی اور خارجی حوالے سے انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہے، سرحدوں پر بیرونی جارحیت شدت اختیار کرتی جارہی ہے، ہمارا ازلی دشمن بھارت ابھی تک اپنی سازشوں سے باز نہیں آیا، افغانستان جس پر ہمارے بے پناہ احسانات ہیں ہر نازک موقع پر پاکستان نے افغانستان کی ہر طرح مدد کی ہے، افغان پناہ گزینوں کو پناہ دی اور بین الاقوامی محاذ پر اسلامی جذبہ اخوت کے پیش نظر افغانستان کا تحفظ کیا، اس کی طرف سے ہماری سرحدوں پر حملہ افسوس ناک ہی نہیں شرم ناک بھی ہے۔
الحمدللہ ہماری بہادر اور غیور افواج نے دشمن کو پسپا کرتے ہوئے اس کی کارروائیوں کو ناکام بنادیا، تحریک لبیک پاکستان کا فلسطین اور غزہ کی حمایت میں اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مارچ کا اعلان پہلے سے ہوچکا تھا، یہ عاشقان رسول (ص) اسلامی جذبہ اخوت کے تحت گھروں سے نکلے تھے ان کے ساتھ گولی اور تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہئیے تھا، خانہ خدا کی بے حرمتی، چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی، پردہ دار خواتین اور معصوم بچیوں کی گرفتاری ہر اعتبار سے قابل مذمت ہے، اس موقع پر حکومتی اداروں کو تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئیے تھا، بیسیوں عاشقان رسول (ص شہید ہوئے، سینکڑوں زخمی ہوئے ایسے میں بعض وزیروں کے غیر دانشمندانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا، ذمہ داروں کی عاقبت نااندیشی کا یہ عالم ہے کہ جماعت اہل سنت پاکستان کے عہدیداروں اور کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن کا اس صورتحال سے کوئی تعلق نہیں اور بار بار حقائق بتانے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جارہا، پاکستان کی سب سے بڑی دینی جماعت جو ملت اسلامیہ کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے جماعت اہل سنت پاکستان کو بلاوجہ اشتعال دلایا جارہا ہے۔