افغانستان کے عوام اب طالبان حکومت کے پیچھے نہیں کھڑے، وفاقی وزیراطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ افغانستان کے عوام اب طالبان حکومت کے پیچھے نہیں کھڑے، اب اگر انہوں نے پھر ایسا کوئی کام کیا تو بھرپور جواب ملے گا۔
نجی ٹی وے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ پاک فوج کے بھرپور جواب کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ رک گیا ہے اورپاک فوج نے افغان جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے، 200 سے زائد افغان طالبان ہلاک ہوئے ہیں، اپنی پوسٹیں چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کا وزیر خارجہ بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بیان دیتا ہے، اسی رات پاکستان پر دہشت گردوں سے مل کر افغان طالبان حملہ کرتے ہیں، افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوتی رہی، کئی بار ہم ان کو بتا چکے ہیں، ہمارے پاس جو ثبوت موجود ہیں، تانے بانے وہاں سے ملتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ افغانستان کے عوام اب طالبان حکومت کے پیچھے نہیں کھڑے، اب اگر انہوں نے پھر ایسا کوئی کام کیا تو بھرپور جواب ملے گا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ 2014 میں آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، بانی پی ٹی آئی نے دہشت گردوں کو واپس لاکر بسایا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کےلیے بھی کوئی گنجائش نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
کیا بھارت افغانستان کے وسائل پر قبضہ جما لے گا؟ نئی سرمایہ کاری پیشکش نے سوالات کھڑے کر دیے
افغانستان نے بھارت کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی خصوصی پیشکش کرتے ہوئے بھارتی کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر مراعات دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان افغانستان کے وزیرِ صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی نے کیا، جن کے مطابق نئی بھارتی سرمایہ کار کمپنیوں کو پانچ سال تک ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا جائے گا۔
وزیرِ صنعت و تجارت نے کہا کہ بھارت کو ٹیرف سپورٹ کے ساتھ ساتھ زمین بھی فراہم کی جائے گی تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔
افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے اور معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات دینا ضروری ہے۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ معاشی دباؤ، مہنگائی اور بے روزگاری کے شکار افغان عوام کو اس فیصلے سے کوئی فوری فائدہ نہیں پہنچے گا، جبکہ بھارت کو ٹیکس چھوٹ ملنے سے افغانستان کی کمزور معیشت مزید بوجھ تلے آ سکتی ہے۔
بعض تجزیہ کاروں نے اس پیشکش کو بھارت کے بڑھتے ہوئے خطّی اثرورسوخ سے بھی جوڑا ہے۔