طالبان دور میں بدترین انسانی بحران — سرد موسم نے افغان عوام کی تکلیفیں مزید بڑھا دیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
افغانستان میں سردی کی آمد نے پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ غربت، بھوک اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے لاکھوں افغانوں کی زندگی کو پہلے سے کہیں زیادہ مشکل کر دیا ہے۔
افغان میڈیا ’’آمو ٹی وی‘‘ کی رپورٹ کے مطابق، ملک کے کئی علاقوں میں ایسے خاندان موجود ہیں جو اپنے بچوں کے لیے جوتے، گرم کپڑے اور کھانے پینے جیسی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر پا رہے۔ شدید سردی میں چھوٹے بچے ننگے پاؤں اور پھٹے پرانے کپڑوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ معاشی بدحالی نے عام شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔
متعدد افغان خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نہ مناسب کھانا ہے، نہ صاف پانی، اور نہ ہی اپنے بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے گرم لباس۔
آمو ٹی وی کے مطابق یہ صورتحال افغانستان میں جاری وسیع انسانی بحران کا صرف ایک حصہ ہے، جبکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ درد ناک ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ رواں سال تقریباً دو کروڑ افغان شہری فوری انسانی امداد کے محتاج ہیں، اور بروقت مدد نہ ملی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تعلیم، روزگار اور بنیادی سہولیات تک رسائی کی کمی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ طالبان حکومت کی بدانتظامی اور نااہلی بتائی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا
افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 November, 2025 سب نیوز
کابل (سب نیوز)طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بغیر شواہد پیش کیے الزام عائد کیا کہ پاکستان سے افغانستان کے صوبوں خوست، کنڑ اور پکتیکا میں فضائی حملے کیے گئے۔ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بے بنیاد الزام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لگائے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ خوست صوبے میں ایک گھر پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 9 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کو ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے مزید بتایا کہ صوبوں کنڑ اور پتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں بھی 4 افراد مارے گئے۔یاد رہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملے کا الزام ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ روز ہی پشاور میں وفاقی کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے میں 3 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جماعت التحریر نے قبول کی ہے جو کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان کا ذیلی گروپ ہونے کا دعوی کرتا ہے۔تفتیش میں یہ بات ثابت بھی ہوگئی کہ حملہ آور افغانی تھے جو سرحد پار کرکے حملہ کرنے آئے تھے اور افغانستان کی کمین گاہوں میں پناہ اور تربیت لیتے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں اسلام میں ہونے والے ایک حملے میں 12 افراد شہید ہوگئے تھے اور اس حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ،آئی ایس پی آر پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ،آئی ایس پی آر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان کی ملاقات،باہمی تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال ایف آئی اے کا طلبی کے جعلی یا مشتبہ نوٹسز کی روک تھام کے لیے بڑا فیصلہ،تمام مینوئل نوٹسز کا اجرا بند الیکشن ٹربیونل نے جے یو آئی ف کے ایم این اے سید سمیع اللہ کی کامیابی کالعدم قرار دیدی سیاسی پیشرفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم