WE News:
2025-10-08@05:31:36 GMT

بیت اللہ سے

اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT

بیت اللہ پر پہلی نظر پڑی تو وجود اپنی گہرائیوں تک سرشار ہوگیا، زائرین لوٹ کر آتے تو بتاتے تھے کہ کعبے کو دیکھ کر ہیبت طاری ہو جاتی ہے، میرا تجربہ بالکل مختلف تھا۔

یوں لگا جیسے رحمتوں نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا ہو، رب تعالیٰ کا جلال تو تھا مگر اس کی رحمت بھی عرش سے کسی بارش کی صورت اتر رہی تھی۔ اس کا باقاعدہ احساس ہو رہا تھا، جیسے آپ برسات میں کھڑے ہوں اور آپ پر مینہ برس رہا ہو۔ ایسے ہی میں کعبے کے سامنے کھڑا اپنے وجود کو رحمتوں میں بھیگا محسوس کر سکتا تھا۔

میں ایک طرف ہٹ کر کھڑا ہوگیا، سوچ کر گیا تھا اللہ کے گھر پر پہلی نظر پڑتے ہی کیا مانگنا ہے۔ ہوا مگر یہ کہ بیت اللہ پر نظر پڑی تو سب کچھ بھول گیا۔ یہاں دعائیں بھی رحمت کے ساتھ ہی اتریں، جو اللہ دل میں ڈالتا گیا کہ یہ مانگ لو، وہ مانگتا چلا گیا، اسی نے بلایا تھا اور گویا وہی اپنے بندے کو مانگنا سکھا رہا تھا۔

رش بالکل نہیں تھا، سعودی حکومت کے انتظامات بھی شاندار تھے جو زبان حال سے بتا رہے تھے کہ یہ واقعی خادم الحرمین ہیں۔ بیت اللہ سے چند فٹ کے فاصلے پر طواف کیا، عمرہ ادا ہوتے ہی ہوٹل چلا آیا۔ نیند بھی تھی، اور تھکاوٹ بھی، بستر پر گرتے ہی سوگیا۔

اگلے روز جمعۃ المبارک تھا، مطاف میں داخل ہوا تو وہ بھرا ہوا تھا۔ تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ ہجوم سے بہت گھبرا جاتا ہوں۔ دم گھٹنے لگتا ہے۔ بہت سے کام اس لیے ادھورے چھوڑ آتا ہوں کہ رش بہت تھا۔ اتنے زیادہ لوگ دیکھے تو رک گیا۔ شیخ حبیب صاحب سے کہا کہ آپ ادھر طواف کریں میں یہ ہمت نہیں کر سکوں گا، پیچھے کہیں بیٹھ کر تلاوت کر لیتا ہوں۔

شیخ صاحب کہنے لگے: آجائیں، کچھ نہیں ہوگا، میں ایک پل کو رکا کہ آگے جاؤں یا پیچھے ہٹوں۔ پھر بے اختیاری میں مطاف میں داخل ہو گیا اورطواف کرتی خلق خدا کا حصہ بن گیا۔ اب میں دانستہ طور پر آخری لائنوں میں طواف کررہا تھا۔ پاکستان سے چلتے ہی معلوم تھا کہ بیت اللہ کے غلاف یا حجر اسود تک نہ پہنچ سکتا ہوں نہ ہی میں نے یہ کوشش کرنی ہے، اس لیے اب دور کی لائنوں میں طواف کر رہا تھا تاکہ ہجوم اور دھکم پیل سے محفوظ رہتے ہوئے فرض ادا کر سکوں۔

تیسرے چکر میں یاسر ندیم صاحب نے کہا کعبے کے نزدیک ہونے کی کوشش کرتے ہیں، میں نے ان سے کہا مجھ میں تو یہ ہمت نہیں آپ دونوں کوشش کرکے دیکھ لیں۔ وہ مجھ سے الگ ہوئے تو میں نے احتیاطاً مزید دائیں جانب باہر کی طرف نکل کر طواف کرنا شروع کر دیا تاکہ کسی بھی امکانی دھکم پیل سے محفوظ رہ سکوں۔

میں نے کچھ خاص دعائیں یاد نہیں کی تھیں، دوستوں نے توجہ دلائی تھی تو میں نے کہا رب سے جو مانگنا ہے، اپنی پنجابی زبان میں مانگوں گا، اب طواف کے دوران اپنے رب سے پنجابی زبان میں باتیں کر رہا تھا۔ فلسطین ان دعاؤں میں میرے ساتھ تھا، خدا کے جلال اور رحمت کے سائے میں خیال آیا کہ میرے دامن میں تو کچھ بھی نہیں پر اے اللہ میں نے فلسطین کے مظلوموں کے لیے تھوڑی تھوڑی آواز اٹھائی تھی، یہ مظلوم تیرا ہی کنبہ ہیں۔

پھر وہ ہوا جس کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، اچانک طواف کرتی صفیں بے ترتیب ہوئیں، شاید کچھ لوگ حجر اسود سے پیچھے ہٹ رہے تھے اور ان کی ہٹنے کی وجہ سے طواف کی لائنیں بے ترتیب ہو گئیں، جیسے کسی نے بہتے پانی کا رخ بدل دیا ہو۔ اب میرے اختیار میں کچھ نہ تھا کہ دائیں بائیں ہو سکوں، میں پھنس چکا تھا، بندے سے بندہ اور کندھے سے کندھا لگا تھا۔ اب بہاؤ کے ساتھ بہتے جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔

یہ ایک لمحے کی بات تھی، سب کچھ آناً فاناً ہوگیا، میں جو دور کی صف میں طواف کر رہا تھا، اس بہاؤ نے مجھے بیت اللہ کے دروازے کےعین سامنے لا کر کھڑا کر دیا۔ یہ ایسے ہی تھا جیسے مجھے کسی نے اٹھا کر در کعبہ پر لا کھڑا کردیا ہو۔ اب میں ہاتھ بڑھاتا تو بیت اللہ کے دروازے کو چھو سکتا تھا، میں مالک کائنات کے در کی چوکھٹ پر پہنچ چکا تھا۔

میں نے غلاف کعبہ کو ہاتھوں سے چھوا، اس لمس کا احساس متاع جاں ہے، پھر وہاں ہونٹ رکھے، بوسے دیے، گال لگائے، لپٹا، دعائیں کیں اور اتنی دیر تک کیں کہ بیت اللہ سے لپٹنے کی حسرت پوری ہو گئی۔

خدا واقعی اپنے گناہگار بندوں پر مہربان ہوتا ہے۔ اس کے کرم کی کوئی حد ہی نہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف محمود

آصف محمود انگریزی ادب اور قانون کے طالب علم ہیں۔ پیشے سے وکیل ہیں اور قانون پڑھاتے بھی ہیں۔ انٹر نیشنل لا، بین الاقوامی امور، سیاست اور سماج پر ان کی متعدد کتب شائع ہوچکی ہیں۔

wenews آصف محمود بیت اللہ سے حجر اسود حرمین شریفین عمرہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیت اللہ سے حرمین شریفین وی نیوز بیت اللہ سے اللہ کے رہا تھا طواف کر

پڑھیں:

بگرام ایئر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے: افغانستان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل: افغانستان حکومت اور افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان اپنی سرزمین کسی بھی صورت کسی کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی ٹی وی چینل اسکائی نیوز کو آن لائن انٹرویومیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بگرام ایئربیس واپس لینے کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی صورت بگرام ائیر بیس امریکا کے حوالے نہیں کریں گے۔

اسکائی نیوز ایشیا کی نامہ نگار کورڈیلیا لنچ کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان بگرام ایئربیس کا کنٹرول چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں، تاہم امریکی حکام کے ساتھ سفارتی مشن دوبارہ کھولنے کے معاملے پر بات چیت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس مسئلے پر گفتگو کی ہے اور چاہتے ہیں کہ دونوں سفارت خانے، کابل اور واشنگٹن ، دوبارہ کھولے جائیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’ کئی ممالک نے نجی طور پر طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے، اگرچہ عوامی سطح پر اس کا اعلان نہیں کیا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ میں دنیا میں موجود رہوں اور سید علی خامنہ ای نہ ہوں، سید حسن نصر اللہ کا یادگار بیان
  • ’’دل پھر طواف ِکوئے ملامت کو جائے ہے‘‘
  • فیلڈ مارشل ریٹائر ہو کر گھر جائیں گے، صدر یا وزیراعظم ہائوس نہیں، رانا ثنا اللہ
  • بلاول کوزرداری اور مریم کو نوازشریف اورشہبازشریف ہی سمجھاسکتےہیں،راناثناء اللہ
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • بگرام ائیر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے: ذبیح اللہ مجاہد
  • بگرام ایئر بیس کسی صورت امریکا کے حوالے نہیں کریں گے: افغانستان
  • ہمارے پاس اسرائیل کیخلاف مزاحمت کے علاوہ کوئی آپش نہیں، حزب اللہ
  • ہم لداخی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، روح اللہ مہدی