وزیراعلیٰ کے پی کا چناؤ قانونی طریقے سے ہوا، اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کا چناؤ قانونی طریقے سے ہوا، اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن اپنے آپ کو ویسے ہی شرمندہ کرنا چاہتی ہے، ان کی غلط فہمی ہے کہ ہمارے ووٹ پر ڈاکا ڈالیں گے، کل 90 ووٹ پڑے، ان میں سے کوئی بھی بانی پی ٹی آئی کے فیصلے کے خلاف نہیں جا سکتا، ہم ہر حد تک جائیں گے، ہم نے ووٹ کی حفاظت کی اب اپنی حکومت کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس ہم گئے کہ صوبے کے مسائل حل کرنے ہیں، صوبے میں امن و امان کے مسائل ہیں، اپوزیشن کو کہتے ہیں کہ آئیں مل کر صوبے کے مسائل کو حل کریں۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے کیس سنا، ہم مطمئن ہیں، سب نے دیکھا آئین اور قانون کی بالادستی کی گئی، ہم جوڈیشری کو کہنا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی گورنر نے کہا کہ میں کل آسکتا ہوں، توقع رکھتے ہیں کہ جو بھی ہو آئین اور قانون کے مطابق ہو۔
پنجاب کی وزیرِ اطلاعات، عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ نے اسمبلی کے ایوان میں بڑی بڑھکیں لگائی ہیں، وزیرِ اعلیٰ کے پی کہتے ہیں وہ پرچی کے ذریعے وزیرِ اعلیٰ نہیں بنے، وزیراعلیٰ کے پی پرچی نہیں بلکہ فرشی وزیرِ اعلیٰ ہیں۔
اس سے قبل اسد قیصر کی پشاور ہائی کورٹ میں مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسد قیصر عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت میں 5 نومبر تک توسیع کر دی۔
پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرتے حکم دیا کہ فریقین مکمل رپورٹ جمع کروائیں اور ایف آئی آرز کی تفصیلات فراہم کریں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
اپوزیشن جماعتوں کا نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) اپوزیشن جماعتوں نے نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق حزب اختلاف کی جانب سے فیصلہ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا، اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ استعفیٰ ابھی تک قبول نہیں ہوا ، یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے وزیر اعلیٰ کا انتخاب کیا جائے؟ حکومت کے پاس اکثریت ہے تھوڑا صبر کرلیں۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی گئی، خیبرپختونخواہ کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے مجموعی طور پر 4 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی، اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے جمعیت علمائے اسلام ف کے مولانا لطف الرحمان، پاکستان پیپلز پارٹی کے ارباب زرک، اور مسلم لیگ ن کے سردار شاہجہان شامل ہیں۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت ختم ہونے سے پہلے وزارت اعلیٰ کے الیکشن کے لیے تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی سیکرٹری خیبرپختونخواہ اسمبلی کے پاس جمع کرائے گئے تاہم عوامی نیشنل پارٹی کے کسی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے۔ اس حوالے سے ترجمان اے این پی انجینئراحسان اللہ نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اسمبلی اجلاس میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حصہ نہیں لے گی، وزارت اعلیٰ کے الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ نہیں بنے گی تاہم اے این پی عمران خان کی طرف سے حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حق میں بھی نہیں۔