ہائی بلڈ پریشر کا شکار10 لاکھ مریضوں کی تلاش او ان کےعلاج کی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ملک میں ہائی بلڈ پریشر کے خاموش مریضوں کو تلاش کرنے اور انہیں علاج تک پہنچانے کے لیے قومی سطح پر آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا، جس کے تحت دس لاکھ افراد کی اسکریننگ کی جائے گی۔
یہ مہم کراچی اسکول آف آرٹس اور ڈسکورنگ ہائپرٹینشن پروگرام کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے جس میں آرٹ کے طلبا پہلی بار صحت عامہ کے پیغام رساں کے طور پر کردار ادا کریں گے۔افتتاحی تقریب کراچی اسکول آف آرٹس میں ہوئی جہاں طلبا کا بلڈ پریشر چیک کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ صرف بڑے نہیں، نوجوان بھی تیزی سے اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ موبائل گیمز، انرجی ڈرنکس، جَنک فوڈ، بے ترتیبی نیند اور تمباکو نوشی نے کم عمر افراد میں بھی فشار خون کے کیسز بڑھا دیے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بلڈ پریشر کے مریضوں میں سے صرف 11 فیصد ایسے ہیں جن کا فشار خون قابو میں ہے جبکہ 89 فیصد مریض بغیر علاج یا ادھورے علاج کے ساتھ خطرناک مراحل کی طرف بڑھ رہے ہیں، جن میں دل کا دورہ، فالج اور گردوں کی ناکامی جیسے خطرات شامل ہیں۔
فارمیوو کے کمرشل ڈائریکٹر عبدالصمد نے کہا کہ “ڈیڑھ ملین سے زیادہ ڈائلیسز سیشن ہر سال صرف بلڈ پریشر کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے کیے جاتے ہیں، اگر نوجوان ابھی طرزِ زندگی تبدیل نہ کریں تو یہ تعداد اور بڑھے گی۔
کراچی اسکول آف آرٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمران زبیری نے کہا کہ “حکومتی پیغامات سے زیادہ اثر اس وقت ہوتا ہے جب نوجوان اپنی زبان میں بات کریں، اس لیے شارٹ فلمیں، پوسٹرز اور ویڈیوز کے ذریعے یہ پیغام گھروں تک پہنچایا جائے گا۔”منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں 500 طلبا کے درمیان تخلیقی مقابلہ ہوگا، تین بہترین ویڈیوز کو انعام دیا جائے گا، جبکہ 500 مقامات پر عوامی سطح پر بلڈ پریشر چیکنگ کیمپ لگائے جائیں گے۔ 100 کلینکس میں مفت رہنمائی اور علاج بھی فراہم کیا جائے گا۔
ماہرین صحت نے توقع ظاہر کی ہے کہ اگر نوجوان نسل آگے بڑھی تو ہائی بلڈ پریشر جیسی خاموش بیماری کے خلاف یہ مہم روایتی مہمات سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلڈ پریشر
پڑھیں:
کراچی سے افغانیوں کو واپس وطن روانہ کیا جائے،خالد مقبول
پاکستان کو دو دہائیوں سے مشکلات کا سامنا ، افغانستان کو ذمے داری پوری کرنی چاہئے
ہم حکومت کے اتحادی اور شراکت دار ہیں رشتے دار نہیں،تقریب سے خطاب، میڈیا سے گفتگو
متحدہ قومی موومنٹ کے چئیرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دو دہائیوں سے کم مشکلات کا سامنا ہے اس میں افغانستان کو اپنی زمے داری پوری کرنی چاہئے27ویں آئینی ترمیم میں دیکھیں گے جن شہروں میں ہمارا مینڈیٹ ہے اس کیلئے کس طرح کے انتظامات کئے جاتے ہیں ہم حکومت کے اتحادی اور شراکت دار ہیں رشتے دار نہیں حیدر آباد میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب افغانستان میں افغانیوں کی حکومت ہے وہاں جنگی حالات نہیں پاکستان میں آئے افغان مہمانوں کو واپس اپنے ملک لوٹ جانا چاہئے ان کو کیمپوں میں رہنا تھا یہ شہروں میں آ گئے کراچی حساس شہر ہے یہاں سے سب سے پہلے افغانیوں کو روانہ کیا جائے حیدرآباد کے میٔر کاشف شورو کہتے ہیں حیدرآباد میں 60ارب کا کام ہوا ہے وہ ارب کیا سعودی عرب سے آ ئے تھے اب تیزی سے آ بادی بڑھ رہی ہے تو صوبے بھی بننے چاہئے حیدرآباد کسی وقت پاکستان کا تیسرا بڑا شہر تھا ملک کے قیام سے لے کر آ ج تک یہاں کئی یونیورسٹیز بن جانی چاہئے تھیں اب آ رٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے آ ج ہمیں پتہ ہے ہم ٹی وی دیکھ رہے ہیں یا ٹی وی ہمیں دیکھ رہا ہے جو ہم سوچ رہے ہیں دنیا اس سے آ گے چلی گئی ہے اس ملک میں کچھ لوگوں کا مطالبہ یہ ہے ہم تعلیم حاصل نہ کرسکیں تعلیم سب کا حق ہے رعایت نہیں 77سال میں صرف زمین بچی تھی ضمیر نہیں بچاہم وہ ہیں جن کی رگوں میں پاکستان لہو بن کر دوڑتا ہے، ہم بانیان پاکستان کی اولاد ہیں آج دنیا گلوبل ولیج ہے ، تعلیم ترجیح بن گئی ہے اور دنیا بدل گئی ہے دنیا کی سو بڑی کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کردی ہے ، اب ایسا دور ہے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے ڈگر ی ہو یا نہ ہو ۔