اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل حامد خان سے کہاکہ ماضی میں 17ججز جو نکتہ طے کر چکے ہیں، کیا چھوٹا بنچ اسے ریورس کر سکتا ہے؟حامد خان نے کہاکہ میرا خیال ہے ایسا نہیں کیا جا سکتا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا آپ خوش نہیں ہوں گے ماضی کا فیصلہ برقرار رہے اور اب چھوٹا بنچ ہی سماعت کرے؟

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،بنچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں،جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بنچ میں شامل ہیں ۔

ایشیز سیریز سے قبل آسٹریلوی ٹیم کو بڑا دھچکا، اہم کھلاڑی باہر

دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ بہتر ہوتا آپ ہمیں سارے فیصلوں کی فہرست فراہم کردیتے،حامد خان نے کہا میں کل فہرست بھی پیش کردوں گا، ماضی میں ہمیشہ اس طرح کیسز میں فل کورٹ بنی،جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ آپ نہیں سمجھتے اب صورتحال مختلف ہے؟ماضی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ موجود نہیں تھا، اس وقت چیف جسٹس اختیار استعمال کرکے فل کورٹ بناتے رہے،اب یہ اختیار آئین اور قانون کے مطابق کمیٹی کا ہی ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آپ چاہتے ہیں فل کورٹ بیٹھ کر ایک ہی بار یہ معاملہ طے کرے؟ایک ترمیم آئی جس سے عدلیہ کا مجموعی چہرہ ہی تبدیل ہو گیا،فل کورٹ کے حق میں حامد خان کے دلائل  مکمل ہو گئے۔

پنجاب میں بسنت کے شوقین افراد کیلئے خوشخبری

عدالت نے بنچ تشکیل پر دیگر وکلا سے دلائل طلب  کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ فل کورٹ

پڑھیں:

’کیا پتا27 کو میں یہاں ہونگا کہ نہیں‘،جسٹس محسن اختر کیانی کے آئینی عدالت سے متعلق اہم ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پولیس تفتیش اور اخراج مقدمہ کے کیس کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے سوال اٹھایا کہ کہیں یہ  کیس بھی آئینی عدالت کا تو نہیں بنتا ؟، کیونکہ دنیا میں جہاں جہاں آئینی عدالت قائم ہے وہاں ابتداء میں دائرہ اختیار کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ شروع شروع میں آئینی عدالت کے دائرہ کار کا یہاں بھی مسئلہ رہے گا، جب کیس مقرر ہوگا تو یہاں والے کہیں گے سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے ، پھر جب آپ جائیں گے سپریم کورٹ تو وہ کہیں گے آئینی عدالت کا دائرہ کار ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ نئی ترمیم کی روشنی میں وکلاء اور ججز کو بھی ان معلومات کا فقدان ہے، نئی ترمیم کو سمجھنے اور عمل درآمد کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں  لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور والدہ کے اغوا، سابق چیف ایگزیکٹو افسر پی آئی اے مشرف رسول کے وقاص احمد، سہیل علیم کے ساتھ لین دین کا تنازعے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

 وقاص احمد اور سہیل علیم کیخلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،  اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایف آئی اے کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی،   جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی اے اپنی تحقیقات کرکے کوئی فائنل آرڈر جاری نہ کرے ، اسی کیس میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ معطل کردیا ہے اسکے مطابق چلیں گے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت تک سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کاروائی آگے بڑھائیں گے، سپریم کورٹ نے جہاں سے ہمیں روکا ہے اسکو ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے۔

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ، پنجاب پولیس کے اقدامات پر برہم ہوئے اور کہا کہ پانچ جعلی مقدمے کرواکے بچیوں اور عورت کو اغواہ کیا جائے کہاں کا انصاف ہے، مدعی کو آج تک کسی نے دیکھا نہیں جو جعلی پرچے کروا رہا ہے۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا معاملہ وزیر اعلی پنجاب کو بھیجا تھا، اس کیس میں کم سن بچیاں اور عورت کو اغوا کیا گیا ، وزیر اعلیٰ پنجاب بھی عورت ہیں، معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس لیے بھیجا تاکہ انھیں پتہ ہو انکی پولیس عورت کے اغوا میں ملوث ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جعلی اور جھوٹے پرچے کرواکے پیسے ریکور نہیں ہوسکتے، جو پرچے آپ نے کروائے ہیں وہ ٹرائل میں دس منٹ میں بھی برقرار نہیں رہ سکیں گے، جرح کے دوران اپنے جعلی پرچے فارغ ہو جائیں گے ، ایسے نہ کریں، جس عورت کو اغوا کیا گیا اسی کے گھر سے سامان چوری کرکے ریکوری ڈال دی گئی۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ پٹشنر کوئی صاف آدمی نہیں ہے جس نے اکتیس کروڑ کی جائیداد  بیچ دی، ماتحت پولیس اہلکاروں کے ساتھ سینئرز بھی مل جاتے ہیں یہ حیران کن ہے، اس عدالت نے واضح کیا تھا کہ بچیوں اور عورت کا اغوا غلط ہوا ہے، ہمیں پٹشنر سے کوئی ہمدردی نہیں ہے وہ اگرقصور وار ہے تو اسے سزا ملے گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہم نے معاملہ ایف آئی اے کو تحقیقات کے لیے بھیجا تھا،  
کسی کو سپورٹ کرنے کا حق میں نہیں جو غیر قانونی کام کرتا ہوں، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہمارا کام ہے کسی کو انوسٹی گیشن سے نہیں روک سکتا، جہاں سے عورت اور بچے اغواہ ہوئے اس جگہ کو دیکھیں اور رپورٹ دیں۔

جسٹس محسن کیانی  نے کہا کہ آپ دونوں حضرات سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی دیکھ لیں، جب تک وہاں سے کوئی فیصلہ نہیں آتا ہم بھی کوئی فیصلہ نہیں دینگے۔

وکیل لطیف کھوسہ  نے کہا کہ آئندہ سماعت 27 تاریخ کو رکھ لیں ،  جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 27 کو کیا پتہ میں یہاں ہونگا بھی کہ نہیں۔

عدالت نے ہدایات کے ساتھ سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی، سہیل علیم کی اہلیہ اور تین بچیوں کی لاہور سے خلاف ضابطہ گرفتاری کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ کے ججز کی رائے تقسیم
  • وفاقی آئینی عدالت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • قاضی احمد ،27 ویں ترمیم کیخلاف تحریک تحفظ آئین پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں احتجاج
  • ریلوے زمین پر قبضہ روکنے والا کوئی ہے یا نہیں؟آئینی عدالت کے ریمارکس،ریلوے اراضی پر تجاوزات اور قبضہ کی رپورٹ طلب کرلی
  • ہائیکورٹ ججز کی 27ویں ترمیم کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4ججز نے 27 ویںترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز کا 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کا 27ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • ’کیا پتا27 کو میں یہاں ہونگا کہ نہیں‘،جسٹس محسن اختر کیانی کے آئینی عدالت سے متعلق اہم ریمارکس
  • 27ویں آئینی ترمیم پڑھ کر آئیں، عدالت کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں: جسٹس حسن اظہر رضوی