کراچی:

وزارتِ داخلہ نے ملک میں مقیم پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کے مستقبل کے حوالے سے اہم پالیسی فیصلوں کے لیے آج اعلیٰ سطح اجلاس طلب کرلیا۔

اجلاس میں 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی قانونی حیثیت، قیام یا واپسی کے متعلق حتمی حکمت عملی طے کیے جانے کا امکان ہے۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اس اجلاس میں نادرا، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، آئی جیز، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے حکام، ڈی جی ایف آئی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور حساس اداروں کے نمائندگان شرکت کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پی او آر (Proof of Registration) کارڈ ہولڈرز افغان باشندوں کی قانونی حیثیت کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

یہ کارڈ افغان مہاجرین کو پاکستان میں قانونی طور پر بغیر ویزہ قیام کی اجازت دیتا ہے، اور ایک طویل مدت سے یہ افراد مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان میں اس وقت تقریباً 13 لاکھ افراد پی او آر کارڈز کے حامل ہیں، جب کہ ستمبر 2023 سے اب تک 10 لاکھ افغان باشندے پاکستان سے واپس افغانستان جا چکے ہیں۔

اجلاس میں متوقع فیصلوں میں پی او آر کارڈز کی مدت، ممکنہ توسیع یا منسوخی، اور قانونی کارروائی سے متعلق لائحہ عمل شامل ہوسکتا ہے، جس کا براہ راست تعلق ملک کی داخلی سیکیورٹی اور مہاجرین کی مینجمنٹ سے ہے۔

متعلقہ اداروں کو اجلاس کے بعد ہدایات جاری کیے جانے کا بھی امکان ہے تاکہ نئی پالیسی پر فوری عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اجلاس میں پی او آر

پڑھیں:

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرئیاں نہیں ہونی چاہئیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے لہٰذا قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔، جیسے ہی عملدرآمد ہوگا اس پر کوئی فیصلہ آئے گا ہم آگاہ کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی گئی، پاکستان جب کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے، افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔

ان کا کہنا تھاکہ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سے بڑا مسئلہ ہے، پاک افغان بارڈر پر اسمگلنگ اور پولیٹیکل کراائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے، بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • لاریجانی کا دورہ تعاون میں مزید اضافے اور بہتری کا باعث ہے، پاکستان
  • متحدہ عرب امارات نے عام پاکستانیوں کیلئے ویزے روک دیے،وزارت داخلہ کا بڑا انکشاف
  • متحدہ عرب امارات نے عام پاکستانیوں کیلیے ویزے روک دیے، بڑا انکشاف
  • امارات نے عام پاکستانیوں کیلئے ویزے روک دیے، وزارتِ داخلہ انکشاف
  • آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کیخلاف انجمن اساتذہ کا ہنگامی اجلاس
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا کراچی میں اجلاس، منشیات، لینڈ مافیا، سائبر کرائم اور کچہ آپریشنز پر تفصیلی بریفنگ
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرئیاں نہیں ہونی چاہئیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • محسن نقوی کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • محسن نقوی کی سعودی ہم منصب شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف سے اہم ملاقات
  • ایران ‘ پاکستان سے 1 روز میں 12 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی