فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا حملہ بحری قزاقی ہے، ترکیہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
انقرہ نے فریڈم فلوٹیلا میں شامل اپنے شہریوں کو صہیونی رژیم کی حراست سے جلد رہا کروا کر وطن واپس لانے کیلئے ضروری اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی حملہ، بحری قزاقی ہے۔ فریڈم فلوٹیلا کے بحری جہازوں میں مہذب شہری اور قانون ساز موجود ہیں، جن پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسی سلسلے میں تُرک پارلیمنٹ کے سپیکر "نعمان کورتولمش" نے صہیونی رژیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تُرک پارلیمنٹ کے اراکین کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فریڈم فلوٹیلا میں شامل ترک پارلیمنٹیرین کو کوئی نقصان پہنچا تو اسرائیل عالمی عوامی رائے کے سامنے جواب دہ ہو گا۔
واضح رہے کہ انقرہ نے فریڈم فلوٹیلا میں شامل اپنے شہریوں کو صہیونی رژیم کی حراست سے جلد رہا کروا کر وطن واپس لانے کے لئے ضروری اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ یاد رہے کہ منگل کی شب ایک ہوائی جہاز عالمی صمود فلوٹیلا میں شامل 15 تُرک کارکنوں کو لے کر اس وقت استنبول واپس آیا جب اسرائیل نے انہیں بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور پھر انہیں اردن منتقل کر دیا۔ قبل ازیں، صیہونی رژیم نے غزہ کی جانب انسانی مشن پر بین الاقوامی پانیوں میں سفر کرنے والی 42 کشتیوں کو قبضے میں لے کر امدادی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلوٹیلا میں فریڈم فلوٹیلا
پڑھیں:
اسرائیلی حراست: فلوٹیلا کارکنوں کے ساتھ ظلم و ستم اور تضحیک آمیز رویے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلوٹیلا صمود میں شامل مزید 29کارکنوں کوڈی پورٹ کردیاگیا، اسرائیلی وزیرخارجہ نے کہاکہ اب تک 450 سےزائدگرفتار شدہ کارکنوں میں سے 170کو ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق اسرائیل سے ڈی پورٹ ہونے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر امدادی کارکنوں نے اسرائیلی حراست میں ظلم و ستم کے انکشافات کردیے۔
امدادی کارکنوں نے اٹلی واپسی پر کہا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے انہیں ہراساں کیا جبکہ ادویات سے بھی محروم رکھاگیا۔
اطالوی کارکن سیزیر توفانی نے روم پہنچ کر بتایا کہ ‘ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا،فوج کے بعد اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں بھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا’۔
اٹلی میں اسلامی کمیونٹیز یونین کے صدر نے کہا کہ ‘ہمارے ساتھ پرتشدد رویہ اپنایا گیا اور ہم پر بندوقیں تانی گئیں۔
ایک اور فلوٹیلا کارکن نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے پہلے اُن کے دونوں ہاتھ باندھے جس کے بعد 6 گھنٹے تک برفیلے کمرے میں رکھا، اور صحافی ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ اور بھی سخت رویہ اپنایا گیا۔
اطالوی صحافی ساویریو توماسی نے بتایا کہ قید کے دوران کارکنوں کی تضحیک کی گئی، حالانکہ ان میں عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، نیلسن منڈیلا کے پوتے اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان بھی شامل تھے۔
ایک اور اطالوی صحافی لورینزو ڈی آگوسٹینو نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکام نے ان کا سامان اور رقم ضبط کر لی۔
یاد رہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 450 سے زائد امدادی کارکنوں کو اسرائیلی بحریہ نے گرفتار کیا تھا۔