حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے 411 ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 1.366 ارب روپے فراہم کر دیے۔

"ویلتھ پاکستان” کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ رقم گریجویٹی، پروویڈنٹ فنڈ اور لیو انکیشمنٹ کی مد میں ادا کی جائے گی۔

واجبات کی تقسیم اکتوبر کے دوران مکمل کئے جانے کی توقع ہے جس سے ریٹائرڈ ملازمین کو طویل عرصے سے منتظر مالی ریلیف ملے گا۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز میں اب بھی 899 ملازمین موجود ہیں جن کی تنخواہیں حکومتی قرضوں سے ادا کی جا رہی ہیں تاکہ ادارے کے بنیادی امور جاری رہیں جبکہ اس کی تنظیم نو کا عمل بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔

اسی دوران اس قیمتی قومی ادارے کو محفوظ بنانے کے لئے انتظامیہ نے اینٹی تھیفٹ مہم میں تیزی لاتے ہوئے تانبے اور دیگر مواد کی چوری کے سلسلے میں 26 ایف آئی آرز درج کرائیں اور متعدد گرفتاریاں عمل میں لائیں۔

برآمد شدہ مواد نیلام کر کے حاصل شدہ آمدن ادارے کے مالی نقصانات کو کم کرنے میں استعمال کی جائے گی۔

اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز نے 20 ایکڑ قبضہ شدہ اراضی واگزار کرا لی ہے جبکہ مقامی انتظامیہ کے تعاون سے مزید 38 ایکڑ اراضی واگزار کرانے کا منصوبہ ہے۔

ان اراضیوں کو حکومتی منصوبے کے تحت دوبارہ صنعتی مقاصد کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ اگرچہ اسٹیل مل کی پیداوار 2015 سے معطل ہے تاہم حکومت کی جانب سے مالی صفائی، اراضی کی بازیابی اور ملازمین کے واجبات کی ادائیگی پر توجہ مستقبل میں صنعتی بحالی کی بنیاد کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔

موجودہ اصلاحاتی منصوبہ واجبات کی ادائیگی، قبضہ شدہ زمینوں کی بازیابی اور احتسابی نظام کے استحکام پر مرکوز ہے، کراچی میں 18,600 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ صنعتی ادارہ "گلشنِ حدید ہاؤسنگ پروجیکٹ” بھی شامل کرتا ہے جو 1986 سے مختلف مراحل میں ملازمین کے لئے تعمیر کیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: واجبات کی ادائیگی ملازمین کے اسٹیل ملز

پڑھیں:

لیسکو کو بجلی چوروں سے 1 ارب 35 کروڑ کا خسارہ ہونے کا انکشاف 

لیسکو کو بجلی چوروں سے واجبات اور بلز کی وصولیوں کی مد میں 1 ارب 35 کروڑ روپے کا خسارہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ کمپنی نے گزشتہ دو سال کے دوران 26 ہزار سے زائد بجلی چوروں کے خلاف مقدمات تو درج کروائے، مگر ان سے واجبات کی ریکوری ممکن نہیں بنائی جا سکی۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لیسکو نے بجلی چوروں کے خلاف الزامات کو ثابت کر کے بھی واجبات کی وصولی یقینی نہیں بنائی۔ رپورٹ کے مطابق بجلی چوری کے مختلف طریقے استعمال کیے گئے جن میں ڈائریکٹ سپلائی، میٹر ٹمپرنگ اور دیگر ہتھکنڈے شامل ہیں۔

قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا

یہ رپورٹ لیسکو کی مانیٹرنگ اینڈ ٹیسٹنگ (ایم اینڈ ٹی) اور سرویلنس اینڈ انوسٹی گیشن (ایس اینڈ آئی) کے ریکارڈ کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بجلی چوری کی روک تھام اور مالی نقصانات کی تلافی کے لیے کمپنی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
 





 

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آٹ لک رپورٹ جاری، پاکستان میں بیروزگاری میں کمی کی پیشگوئی
  • مائیکروفنانس کانفرنس مالی شمولیت، پالیسی اصطلاحات اور دیہی علاقوں کی ترقی کے وژن کے ساتھ اختتام پذیر
  • پنجاب حکومت کا 500 ارب روپے کی عوامی فنڈز سے منافع بخش سرمایہ کاری کا فیصلہ
  • عثمان بزدار دور کی 200 ملین روپے کی بڑی مالی بے ضابطگی ، سرکاری افسران ملوث قرار
  • گزشتہ پانچ سال میں حکومت کے ذمہ ملکی قرضے میں 28 ہزار ارب روپے سے زائد کااضافہ ریکارڈ
  • گزشتہ 5 سال میں حکومت کے ذمہ ملکی قرضے میں 28 ہزار ارب روپے سے زائد اضافہ
  • محمد اورنگزیب کی آئی ایف سی عہدیدار سے ملاقات، ریکو ڈک منصوبے کی مالی تکمیل کیلئے اقدامات پر اتفاق
  • سونے کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • لیسکو کو بجلی چوروں سے 1 ارب 35 کروڑ کا خسارہ ہونے کا انکشاف