بھارت کے لیے برٹش ویزا قوانین میں کوئی نرمی نہیں، اسٹارمر
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر ایک سو سے زائد کاروباری افراد، ثقافتی رہنماؤں اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پر مشتمل وفد کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ برطانوی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے اور سست روی کا شکار معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔
اسٹارمر آج بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی پہنچے اور جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔
یہ ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے، جب جولائی 2025 میں بھارت اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔اسٹارمر نے ممبئی پہنچنے سے قبل کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے ''بے پناہ مواقع‘‘ موجود ہیں۔
(جاری ہے)
تاہم انہوں نے کہا کہ بھارتی کارکنوں یا طلبہ کے لیے مزید ویزا راستے کھولنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ''فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے ساتھ ویزوں کی صورتحال نہیں بدلی، ہم نے مزید ویزے نہیں کھولے۔ معاملہ ویزوں کا نہیں ہے بلکہ یہ کاروباری تعلقات، سرمایہ کاری، روزگار اور خوشحالی کے بارے میں ہے، جو برطانیہ میں آئے گی۔‘‘
اسٹارمر کے دورے کی اہمیتموجودہ بین الاقوامی سیاسی، جغرافیائی اور تجارتی صورت حال میں کیئر اسٹارمر کے اس دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں بھارت کی سابق ہائی کمشنر گایتری اسر کمار کا کہنا ہے کہ اسٹارمر کا دورہ ایسے وقت پر بھارتی برطانوی اقتصادی تعاون میں مثبت پیش رفت کی علامت ہے، جب دنیا بھر میں جغرافیائی سیاست اور تجارت کو غیر معمولی رکاوٹوں اور غیر یقینی حالات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یکطرفہ پابندیوں اور اضافی محصولات سے لے کر بدلتے ہوئے سکیورٹی خدشات کے باعث نئی شراکت داریوں تک دنیا کے ہر پہلو کو ایک ''ری سیٹ‘‘ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
سابق ہائی کمشنر گایتری نے آج بدھ کے روز ایک مضمون میں لکھا، ''بھارت اور برطانیہ دونوں کے لیے یہ مشکل عالمی حالات ان کی باہمی تکمیلی طاقتوں کی یاد دہانی ہیں۔ ایک دوسرے کے سکیورٹی خدشات کے لیے زیادہ حساس رویہ، سائبر سکیورٹی اور انٹیلیجنس شیئرنگ میں قریبی تعاون باہمی اعتماد کو بڑھا سکتا ہے اور دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
‘‘ماہرین کے مطابق بھارتی نژاد آبادی برطانوی معیشت کا اہم حصہ ہے۔ وہ پیداواریت اور مسابقت میں سب سے نمایاں شمار ہوتے ہیں۔ وہ برطانیہ میں 65,000 کمپنیاں چلاتے ہیں اور اوسط آمدنی و روزگار کی بلند ترین شرح (75 فیصد) رکھتے ہیں۔ کاروبار، صنعت، سائنس، سیاست، ادب اور فنون ہر شعبے میں ان کی موجودگی نظر آتی ہے۔
برطانوی بھارتی آزاد تجارتی معاہدہبرطانوی بھارتی آزاد تجارتی معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کے بعد جولائی میں طے پایا۔
اس سے برطانوی کاریں اور وہسکی بھارت کو سستے داموں برآمد ہوں گی، جبکہ بھارتی ٹیکسٹائل مصنوعات اور زیورات برطانیہ کو سستے داموں برآمد کیے جا سکیں گے، جس سے اربوں پاؤنڈ کی تجارت بڑھے گی۔اس معاہدے میں ایک شق یہ بھی شامل ہے کہ برطانیہ میں قلیل مدتی ویزوں پر آنے والے بھارتی ملازمین کو تین سال تک سوشل سکیورٹی ادا کرنے سے استثنا حاصل ہو گا۔
تاہم امیگریشن پالیسی میں بڑے پیمانے پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تارکین وطن سے متعلق اسٹارمر پر دباؤاسٹارمر نے کہا کہ ان کی حکومت نے ایک پرانے مسئلے میں موجود اس رکاوٹ کو دور کیا ہے، جو بات چیت میں رخنہ تھا، کیونکہ بھارت اپنے شہریوں کے لیے زیادہ ویزے مانگ رہا تھا تاکہ وہ برطانیہ میں کام کر سکیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس بات سے فکر مند ہیں کہ دولت مند لوگ برطانیہ چھوڑ رہے ہیں، تو اسٹارمر نے کہا، ''نہیں۔
‘‘انہوں نے کہا کہ ''ہم اعداد و شمار پر نظر رکھتے ہیں‘‘ اور غیر رہائشی افراد کے ٹیکس قوانین میں تبدیلیاں حکومت کے لیے خاطر خواہ آمدنی لا رہی ہیں، جو نیشنل ہیلتھ سروس جیسے شعبوں کے مسائل حل کرنے میں استعمال ہو رہی ہے۔
اسٹارمر کی حکومت پر یہ دباؤ بھی ہے کہ وہ ان تارکین وطن کو واپس بھیجے، جو برطانیہ میں جرائم کر چکے ہیں۔
برطانیہ نے اب تک صرف 20 سے کچھ زیادہ ملکوں کے ساتھ غیر ملکی مجرموں کی واپسی کے معاہدے کیے ہیں اور اس تعداد کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اپنے ہاں جیلوں پر دباؤ کم کیا جا سکے۔دریں اثنا انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسٹارمر پر زور دیا ہے کہ وہ اسکاٹ لینڈ کے سکھ بلاگر جگتار سنگھ جوہل کے معاملے کو بھارتی حکام کے سامنے اٹھائیں، جو 2017 سے بھارت میں قید ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ دائیں بازو کے ہندو رہنماؤں کے قتل کی مبینہ سازش میں ملوث تھے۔
جگتار سنگھ کو اب تک مجرم قرار نہیں دیا گیا، اور ان پر لگائے گئے نو الزامات میں سے ایک مارچ میں خارج کر دیا گیا تھا۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا برطانیہ میں نے کہا کہ کہ بھارت کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے برطانوی ممبرپارلیمنٹ لارڈشفق محمد کی ملاقات
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے برطانوی ممبرپارلیمنٹ لارڈشفق محمدنے ملاقات کی ہے ،ملاقات میںپاک برطانیہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیاگیاہے،،، لارڈشفق محمد نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط تر بنانے میں بھر پور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے-وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے پاکستان برطانیہ کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،برطانیہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی کثیرجہتی اوردونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے،انہوں نے کہا ہے دنیا میں کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث پاکستانیوں کا فعل قابل مذمت ہے ، وفاقی سیکرٹری داخلہ محمدخرم آغا، ڈی سی اسلام آباد اور دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے-