آکسفرڈ یونیورسٹی کے دوستوں کیساتھ ویڈ کا نشہ کیا تو گویا لندن سے سوات پہنچ گئی تھی، ملالہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ ویڈ کا نشہ کیا تو گویا وہ یکایک لندن سے واپس سوات پہنچ گئی تھیں۔
برطانوی روزنامے کو انٹرویو میں ملالہ نے کہا کہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے دوستوں کے ساتھ ویڈ کا نشہ کیا تو یوں لگا جیسے دوبارہ 15 برس کی ہوگئی، طالبان حملے کی یاد تازہ ہوگئی۔
ملالہ نے کہا کہ لگتا تھا سب بھول چکی ہوں، لیکن نشہ کرتے ہی سب آنکھوں کے سامنے آگیا، اسکول بس، مسلح شخص اور ہر طرف خون ہی خون۔
ملالہ نے بتایا کہ دوستوں نے مجھے ایک کمرے میں پہنچادیا، جہاں اس وحشت کا دورہ پڑا۔ الٹیاں ہوئیں۔ دوست انیسہ نے اسپتال جانے سے منع کیا کہ خون میں نشے کا اثر باقی رہتا ہے۔
پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ میں ساری رات اس ڈر سے نہیں سوئی کہ دوبارہ شاید زندہ اٹھ ہی نہ سکوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ملالہ یوسفزئی کا چونکا دینے والا اعتراف: نشے کے بعد طالبان حملہ یاد آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے انکشاف کیا ہے کہ آکسفرڈ یونیورسٹی کے دنوں میں دوستوں کے ساتھ ویڈ (نشہ آور چیز) کا تجربہ کیا، جس کے بعد انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اچانک لندن سے واپس سوات پہنچ گئی ہوں۔
برطانوی روزنامے کو دیے گئے انٹرویو میں ملالہ نے بتایا کہ نشہ کرنے کے بعد انہیں لگا جیسے وہ دوبارہ 15 سال کی ہوگئی ہوں، اور طالبان حملے کے وہ تمام خوفناک لمحات ایک بار پھر آنکھوں کے سامنے آگئے۔
ملالہ کے مطابق انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اسکول کی بس میں ہوں، سامنے بندوق تھامے شخص کھڑا ہو، اور ہر طرف خون ہی خون ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے دوران انہیں شدید خوف اور گھبراہٹ کا سامنا ہوا، حتیٰ کہ دوستوں کو انہیں ایک کمرے میں لے جانا پڑا جہاں انہیں وحشت کا دورہ پڑا۔ ملالہ نے کہا کہ الٹیاں ہوئیں اور جسم پر قابو نہیں رہا، جبکہ ان کی دوست انیسہ نے اسپتال جانے سے روک دیا کہ خون میں ابھی نشے کے اثرات موجود ہیں۔
ملالہ یوسفزئی نے اعتراف کیا کہ وہ ساری رات جاگتی رہیں، دل میں خوف تھا کہ شاید وہ دوبارہ زندہ نہ اٹھ سکیں۔ ان کے مطابق یہ تجربہ نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی انتہائی تکلیف دہ تھا اور اس نے ماضی کے زخموں کو تازہ کر دیا۔