بھارت کی جیلوں سے رہائی پانے والے 54 پاکستانی ماہی گیر وطن واپس پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
بھارت کی جیلوں میں کئی سال قید رہنے والے 54 پاکستانی ماہی گیر آخرکار رہائی کے بعد واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن واپس پہنچ گئے۔ طویل اور مشکل اسیری کے بعد ان کی واپسی نے اہل خانہ کے لیے خوشی کا لمحہ پیدا کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ ماہی گیر 2017 سے 2021 کے درمیان بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں سرکریک کے قریب سمندری حدود کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: دن بھر کی مشقت کے باوجود دو وقت کی روٹی سے مجبور گوادر کے ماہی گیروں کی دکھ بھری داستان
واپسی پر ایدھی فاؤنڈیشن کی ٹیموں نے انہیں واہگہ بارڈر پر وصول کیا اور خصوصی گاڑیوں کے ذریعے کراچی منتقل کیا، جہاں ایدھی ٹاور سینٹر میں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ ماہی گیروں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ہار پہنائے گئے۔
واپسی پر متعدد ماہی گیروں نے بھارتی قید میں گزرے کٹھن اور اذیت ناک دنوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں تشدد اور غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر سندھ کے مختلف ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان ماہی گیروں کے اہل خانہ، جو سالوں سے اپنے پیاروں کی واپسی کے منتظر تھے، خوشی اور آنسوؤں کے امتزاج کے ساتھ ان سے جا ملے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جیل سمندر قید ماہی گیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی جیل ماہی گیر ماہی گیروں ماہی گیر
پڑھیں:
امریکا سے مزید 39 بنگلہ دیشی واپس، ہر فرد نے 30 سے 35 لاکھ ٹکا خرچ کیے
امریکا سے مزید 39 بنگلہ دیشی باشندے خصوصی امریکی فوجی پرواز کے ذریعے واپس ڈھاکا پہنچے ہیں۔ یہ پرواز جمعہ کی صبح قریباً 5:30 بجے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتری، جہاں ایئرپورٹ حکام کے تعاون سے واپسی آنے والوں کو ہنگامی مدد اور نقل و حمل کی سہولت فراہم کی۔
بنگلہ دیش مائیگریشن پروگرام کے مطابق، واپس آنے والوں میں سے 26 افراد نواخالی کے ہیں۔ باقی افراد میں کوملا، سلہٹ، فینی اور لکشمی پور سے دو دو، جبکہ چٹگرام، غازی پور، ڈھاکا، منشی گنج اور نرسنگدی سے ایک ایک شامل ہے۔ اس گروپ کی واپسی کے ساتھ، امسال امریکا سے واپس آنے والے بنگلہ دیشیوں کی تعداد 187 تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں:چین کا بنگلہ دیش میں پٹ سن پر منحصر صنعتوں میں بڑی سرمایہ کاری کا عندیہ
حکام نے بتایا کہ ان 39 افراد میں سے کم از کم 34 نے برازیل جانے کے لیے قانونی اجازت لی تھی، لیکن وہاں سے غیر قانونی طور پر میکسیکو کے راستے امریکا پہنچنے کی کوشش کی۔ باقی 5 افراد میں سے 2 براہ راست امریکا گئے جبکہ 3 نے جنوبی افریقہ کے راستے امریکا کا سفر کیا۔ تمام افراد نے امریکا میں رہائش کے لیے درخواست دی، لیکن قانونی کارروائی کے بعد امریکی حکام نے انہیں ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔
مائیگریشن اور یوتھ پلیٹ فارم کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر شریف الحسن نے سوال اٹھایا کہ جب یہ افراد قانونی طور پر برازیل جا سکتے تھے تو یہ بات کیوں نظر انداز کی گئی کہ وہ امریکا جانے کے لیے اسے عبوری راستہ استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہر فرد نے 30 سے 35 لاکھ ٹکا صرف کیا اور بالآخر خالی ہاتھ واپس آئے۔ اس کے ذمہ دار کون ہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ بھرتی کرنے والی ایجنسیاں اور اجازت دینے والے حکام جواب دہ ہوں، اور حکومت کو نئے ملازمین کو برازیل بھیجنے سے پہلے اپنی کارروائی کے طریقہ کار کا جائزہ لینا چاہیے۔
ایئرپورٹ ذرائع اور واپس آنے والے افراد نے بتایا کہ اس سال کے پہلے گروپوں کے مقابلے میں، جنہیں ہاتھوں اور پیروں میں زنجیروں کے ساتھ واپس بھیجا گیا تھا، اس بار واپسی میں ایسا عمل نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں:بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کو 3 کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا
ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ آنے کے بعد، امریکی حکام نے غیر قانونی تارکینِ وطن پر کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ اس سخت نفاذ کے تحت، پچھلے چند مہینوں میں کئی بنگلہ دیشی اور دیگر غیر ملکی شہری ملک بدر کیے جا چکے ہیں۔
امریکی قوانین کے مطابق، غیر قانونی تارکینِ وطن کو عدالت کے حکم یا انتظامی فیصلہ کے بعد ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ اگر پناہ کی درخواست ناکام ہو جائے تو امریکا کی امیگریشن اور کسٹمز انسپیکشن واپسی کا انتظام کرتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں اس عمل میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں چارٹرڈ اور فوجی پروازوں کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
39 بنگلہ دیشی امریکا بنگلہ دیش