ڈھاکا کی گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی، کم از کم 16 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے میرپور میں ایک گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے کم از کم 16 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ نے قریب واقع کیمیکل گودام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، ڈھاکہ فیکٹریوں، خصوصاً گارمنٹس کے بڑے مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ڈھاکہ فائر سروس کے میڈیا سیل نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، کیونکہ آگ بجھانے اور بعد ازاں صفائی کا عمل تاحال جاری ہے۔
Officials suspect deaths were due to toxic gas inhalation.
— DD News (@DDNewslive) October 14, 2025
فائر سروس کے مطابق 12 فائر فائٹنگ یونٹس نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھانے کا عمل شروع کیا۔
اگرچہ مرکزی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم کچھ حصوں میں آگ ابھی تک بھڑک رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
محکمے کے مطابق لاشیں گارمنٹس فیکٹری سے برآمد کر کے فیکٹری کے سامنے رکھ دی گئی ہیں اور انہیں قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔
یہ آگ دوپہر کے وقت 7 منزلہ گارمنٹس بلڈنگ میں لگی، اس کے ساتھ واقع کیمیکل گودام میں بلیچنگ پاؤڈر، پلاسٹک اور ہائیڈروجن پر آکسائیڈ ذخیرہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر خیال ظاہر کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی موت زہریلی گیسوں کے اخراج کے باعث ہوئی۔
بنگلہ دیش فائر سروس اور سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ کرنل محمد تاج الاسلام چوہدری نے جائے وقوعہ پر صحافیوں کو بتایا کہ تلاشی کا عمل ابھی جاری ہے اور قریب واقع کیمیکل گودام میں آگ بدستور لگی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد سے نہ تو گودام کے مالک، نہ افسران اور نہ ہی ملازمین میں سے کسی کا پتا چل سکا ہے، اور بظاہر یہ گودام بغیر اجازت یا لائسنس کے کام کر رہا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کی مکمل تفصیلات تفتیش مکمل ہونے کے بعد سامنے لائی جائیں گی۔
دنیا میں چین کے بعد بنگلہ دیش دوسرا سب سے بڑا فیشن مصنوعات برآمد کرنے والا ملک ہے۔ ملک کی یہ صنعت زیادہ تر خواتین پر مشتمل ہے اور تقریباً 40 لاکھ افراد اس سے وابستہ ہیں، جن میں اکثریت کم آمدنی والے طبقے کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آگ بنگلہ دیش فیکٹری گارمنٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش فیکٹری گارمنٹ بنگلہ دیش
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں اصلاحاتی چارٹر پر ریفرنڈم کرانے پر اتفاق، انتخابی شیڈول پر اختلاف برقرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا: بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ملک کے آئینی ڈھانچے میں تبدیلیوں کے لیے تاریخی اصلاحاتی چارٹر پر ریفرنڈم کرانے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے تاہم اس کے انعقاد کی تاریخ طے نہ ہو سکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 170 ملین آبادی والے اس ملک میں بحران کی شروعات اگست 2024 میں ہوئیں، جب طلبہ تحریک کی قیادت میں وزیراعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹایا ، اس کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک جامع فریم ورک تیار کیا۔
عبوری سربراہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے اصلاحاتی مسودے ، جسے جولائی چارٹر کہا جا رہا ہے، اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، 28 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں وزرائے اعظم کے لیے دو مدت کی حد، صدر کے اختیارات میں اضافہ اور ملک کو کثیر النسلی و کثیر المذاہب ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
محمد یونس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک بکھرے ہوئے نظام کو درست کرنے کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور ان اصلاحات کا مقصد ملک میں دوبارہ آمریت کے ابھرنے کے امکانات کو ختم کرنا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ فروری 2026 کے عام انتخابات کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
اجتماعی اتفاق رائے کمیشن کے نائب چیئرمین علی ریاض کے مطابق تقریباً 30 سیاسی جماعتوں کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد ریفرنڈم کے انعقاد پر اتفاق تو ہو گیا ہے، تاریخ کے تعین پر جماعتوں کے درمیان اختلاف برقرار ہے۔
بعض جماعتیں، بشمول جماعتِ اسلامی، چاہتی ہیں کہ ریفرنڈم انتخابات سے قبل منعقد کیا جائے جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت دیگر بڑی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ ریفرنڈم اور عام انتخابات ایک ہی روز کرائے جائیں۔
علی ریاض نے ڈھاکا میں نو گھنٹے طویل اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا کہ کئی جماعتیں چاہتی ہیں کہ دونوں عمل ایک ہی دن مکمل ہوں، تاکہ عوامی مینڈیٹ زیادہ واضح اور متفقہ ہو۔