وزیراعلیٰ کے انتخاب کامعاملہ، اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ کے انتخاب کامعاملہ، اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس) خیبرپختونخوا کے اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل سے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔
اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ کی زیرصدارت اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈرمولانا لطف الرحمان اور اکرم خان درانی بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابرسلیم بھی اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی عمل میں شرکت پر راضی نہ کرسکے۔
قبل ازیں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے استعفوں پر اعتراض اٹھا دیا تھا۔ گورنر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے مبینہ دو استعفے موصول ہوئے۔ جس میں کیے گئے دستظ میں مشابہت نہیں رکھتے۔ اس وقت میں پشاور سے باہر ہوں لہذا وزیر اعلی 15 اکتوبر دوپہر تین بجے گورنر ہاوس آجائے تاکہ مبینہ استفعوں کی آئین کے مطابق تصدیق ہوسکے۔
دوسری جانب علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ ہوا لیکن خیبرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے میدان سج گیا۔ پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی، جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلز پارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے شاہجہاں یوسف کے کاغذات منظور ہوگئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے معاملے پر اپوزیشن کا پشاورہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے پٹیشن گزشتہ روز ہی تیار کرلی تھی، ن لیگ کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ امن معاہدہ: فلسطینی قیدیوں کے بدلے پہلے مرحلے میں 7 اسرائیلی یرغمالی رہا، ریڈ کراس کے سپرد آزمائش کی گھڑی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کااعلامیہ شرمناک حدتک افسوسناک ہے، عرفان صدیقی طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں، حافظ نعیم الرحمان گنڈاپور کے استعفی کی منظوری میں آئین کی مکمل پاسداری کروں گا، فیصل کریم کنڈی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی،وفاقی وزیر مصدق ملک جنگی بندی معاہدہ، مصر اور امریکی صدر کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف شرم الشیخ کا دورہ کرینگے پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا ہنر جانتا ہے، سینئرصوبائی وزیر شرجیل میمنCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بائیکاٹ کا فیصلہ اپوزیشن جماعتوں خیبرپختونخوا کے کے انتخاب
پڑھیں:
گورنر کے اعتراض کے باوجود خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب، آگے کیا ہوگا؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپوزیشن کے بائیکاٹ اور علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور ہونے کا انتظار کیے بغیر سہیل آفریدی کو قائدِ ایوان منتخب کرلیا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے آج خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انتخاب سے قبل خطاب کیا، اپنی کارکردگی بیان کی اور استعفیٰ دینے کی تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کون ہیں؟
اس کے بعد اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کھڑے ہوئے اور سوال کیا کہ اگر علی امین گنڈاپور کی کارکردگی اتنی اچھی تھی تو انہیں کیوں ہٹایا گیا؟
اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے قائدِ ایوان کے انتخاب کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ابھی تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، اور ایک وزیراعلیٰ کے موجود ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب کیسے ممکن ہے؟
انہوں نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دے کر بائیکاٹ کا اعلان کیا، جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔
اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے انتخاب کو آئینی قرار دیا اور عمل جاری رکھا۔ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ لے کر صوبے کے کم عمر ترین وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
اپوزیشن کا عدالت جانے کا اعلانخیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہاکہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرے کا انتخاب کر لیا گیا، جو غیر آئینی عمل ہے۔
قانونی ماہرین اور پی ٹی آئی کا مؤقفپاکستان تحریک انصاف نے گورنر کی جانب سے علی امین کے استعفیٰ پر اعتراض اور انہیں طلب کیے جانے کو تاخیری حربہ قرار دیا ہے، جبکہ سہیل آفریدی کے انتخاب کو بڑی کامیابی کہا ہے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ کچھ قوتیں نہیں چاہتی تھیں کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ بنیں، تاہم علی امین نے اسمبلی فلور پر استعفیٰ کی تصدیق کردی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ کے سینیئر قانون دان اور آئینی امور کے ماہر سید سکندر حیات شاہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی ہے اور اس کے خلاف عدالت جانے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔
ان کے مطابق آئین میں وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کا ذکر موجود ہے مگر اس کی منظوری کا ذکر نہیں۔
’علی امین نے استعفیٰ دیا، اس کی ویڈیوز موجود ہیں اور اسمبلی میں خود اس کی تصدیق کی، اب کوئی جواز نہیں بچتا۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں عدالت نے اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت سے گریز کیا۔
پی ٹی آئی سے وابستہ سینیئر قانون دان سید علی ظفر جو دن بھر خیبر پختونخوا اسمبلی میں موجود رہے، نے کہاکہ آئینی اور قانونی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو انتخاب بالکل درست ہے۔
’جب ایک وزیراعلیٰ استعفیٰ دے دیتا ہے اور وہ گورنر تک پہنچ جاتا ہے تو وہ خود بخود مستعفی تصور ہوتا ہے، گورنر کی منظوری ضروری نہیں۔‘
ان کے مطابق ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کے انتخاب والے بیانات سیاسی نوعیت کے ہیں اور ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ اپوزیشن عدالت جائے گی تو خود جان جائے گی کہ ان کے پاس کوئی کیس نہیں۔
سہیل آفریدی سے حلف کون دلائے گا؟وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی کو حلف برداری کے معاملے میں بھی رکاوٹ کا سامنا ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا تاحال علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ تسلیم کر رہے ہیں اور وہ پشاور میں موجود بھی نہیں۔ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے اصل ملزم خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ بن گئے، فیصل کریم کنڈی
پی ٹی آئی رہنما سید علی ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ ہماری تمام تیاری مکمل ہے، اگر گورنر انکار کرتے ہیں تو ہم پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے، اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کسی کو بھی حلف لینے کی ہدایت دے سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن کا بائیکاٹ پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا سہیل آفریدی علی امین گنڈاپور وزیراعلی وی نیوز