خابی لیم کی جان لیوا حادثے میں موت کی خبریں وائرل، حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
دنیا بھر میں مقبول ٹک ٹاک اسٹار خابی لیم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ وہ ایک خطرناک کار حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔
گزشتہ دنوں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، بشمول یوٹیوب، فیس بک اور ایکس پر پوسٹ وائرل ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ خابی لیم ایک کار حادثے میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔
کچھ جعلی پوسٹ میں تباہ شدہ گاڑی کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں جنہیں خابی لیم سے منسوب کیا گیا تاہم اب ان جھوٹی خبروں کی تردید کردی گئی ہے۔
ریئلٹی چیک کے بعد رائٹرز اور اسنوپس سمیت متعدد فیکٹ چیکنگ اداروں نے واضح کیا کہ خابی لیم کے کسی حادثے کی کوئی مصدقہ خبر موجود نہیں۔ یہ تمام دعوے کلک بیٹ ویب سائٹس اور فشنگ لنکس پھیلانے والے صفحات سے منسلک پائے گئے۔ بعد ازاں خابی لیم کے قریبی ذرائع نے بھی تصدیق کی کہ وہ زندہ اور بالکل خیریت سے ہیں۔
یاد رہے کہ خابی لیم جو سینیگال میں پیدا ہوئے اور اٹلی میں پلے بڑھے، نے 2020 میں کرورنا وبا کے دوران اپنی نوکری کھونے کے بعد ٹک ٹاک پر مزاحیہ انداز میں بنائی گئی ویڈیوز سے شہرت حاصل کی۔ وہ لفظوں کے بغیر مزاحیہ ویڈیوز کے لیے جانے جاتے ہیں اور 160 ملین سے زائد فالوورز رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خابی لیم
پڑھیں:
دیوالی پر ماں کی ڈانٹ پر لڑکی کا ردعمل، موبائل ٹاور پر چڑھ گئی — ویڈیو وائرل
اترپردیش، بھارت — ریاست اترپردیش کے شہرمرزاپور میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا، جہاںدیوالی کی تیاریوں کے دوران ماں کی ڈانٹ پر ناراض ہو کر ایک نوجوان لڑکی موبائل ٹاور پر چڑھ گئی۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، دیوالی کے موقع پر گھر کی صفائی نہ کرنے پر لڑکی کو اس کی ماں نے ڈانٹا، جس پر وہ شدید ناراض ہو گئی۔ غصے میں آ کر وہ قریبی موبائل ٹاور پر چڑھ گئی، جس نے مقامی آبادی کو حیران اور پریشان کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، لڑکی کو ٹاور پر چڑھتے دیکھ کر محلے والوں نے فوراً اس کے اہل خانہ اور پولیس کو اطلاع دی۔ حکام موقع پر پہنچے اور مسلسل بات چیت اور سمجھانے کے بعد لڑکی کو بحفاظت نیچے اتارنے میں کامیاب ہو گئے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ لڑکی مایوس تھی کیونکہ اسے لگا کہ گھر کی صفائی جیسا سارا بوجھ صرف اسی پر ڈال دیا گیا، جبکہ اس کے بھائی اور خاندان کے دیگر افراد کو کام میں شامل نہیں کیا گیا۔ اسی احساسِ ناانصافی اور دلبرداشتگی نے اسے یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا۔
یہ واقعہ نہ صرف خاندانی ذمہ داریوں کی تقسیم پر سوال اٹھاتا ہے، بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ نوجوانوں کے جذبات کو سمجھنا اور ان سے نرمی سے بات کرنا کس قدر اہم ہے، خاص طور پر ایسے تہواروں کے مواقع پر جب جذبات پہلے ہی عروج پر ہوتے ہیں۔