بحیرہ روم ایک بار پھر تارکین وطن کے لیے موت کا پیغام لے آیا—اٹلی کے ساحل کے قریب دو کشتیاں ڈوبنے کے واقعات میں متعدد جانیں ضائع ہوگئیں، جن میںپاکستانی شہری بھی شامل تھے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک کشتی میں تقریباً 85 تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق پاکستان، اریٹیریا اور صومالیہ سے بتایا جا رہا ہے۔ کشتی حادثے میں اب تک 2 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ11 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ایک اور کشتی، جس میں 35 افراد سوار تھے، وہ بھی حادثے کا شکار ہوئی۔ حکام کے مطابق اس حادثے میں 1 شخص ہلاک جبکہ 24 افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں32 ہزار سے زائد تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ صرف 2025 میں ہی 900 سے زیادہ افراد اس سمندری راستے میں لقمۂ اجل بن چکے ہیں۔
اس سے قبل بھی اسی طرح کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا تھا جب اٹلی کے جزیرے لامپیڈوسا کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹ گئی تھی۔ اس کشتی میں تقریباً 100 افراد سوار تھے، جن میں سے 26 افراد ہلاک اورکئی لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں زندہ بچنے والے افراد کو لامپیڈوسا کے پناہ گزین مرکز منتقل کیا گیا تھا۔
اٹلی میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے ترجمان فلیپو انگارو کے مطابق یہ واقعات ایک گہری انسانی المیہ کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اکثر تارکین وطن غیر محفوظ کشتیوں میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر بہتر مستقبل کی تلاش میں نکلتے ہیں، لیکن ان میں سے بہت سے لوگ منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی سمندر کی بے رحم موجوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اطالوی کوسٹ گارڈز اور اقوام متحدہ کی ایجنسیاں دونوں واقعات کی نگرانی کر رہی ہیں، جبکہ ریسکیو ٹیمیں لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، کیونکہ یہ واضح نہیں کہ حادثے کے وقت تارکین وطن کتنے عرصے سے سمندر میں موجود تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تارکین وطن کے مطابق سوار تھے

پڑھیں:

لاہور میں اسموگ کی شدت برقرار، فضائی معیار خطرناک حد کے قریب پہنچ گیا

لاہور:

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ کی شدت برقرار ہے جب کہ فضائی معیار بھی خطرناک حد کے قریب پہنچ گیا ہے۔

اسموگ نگرانی اور پیشگی نظام کی تازہ رپورٹ کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال آج دوپہر 12 بجے تک تشویشناک حد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ محکمہ ماحولیات کے مطابق بھارت سے چلنے والی آلودہ مشرقی ہواؤں کے باعث لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 185 تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں دیوالی کی تقریبات کے دوران شام کے اوقات میں فضائی آلودگی میں عارضی اضافہ متوقع ہے، تاہم ای پی اے کی جانب سے لاہور کی فضائی کیفیت کی مسلسل نگرانی جاری ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے جب کہ ہواؤں کی رفتار 6 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کا امکان ہے، جس میں وقفے وقفے سے معمولی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔

شہر میں بارش کے کوئی امکانات نہیں ہیں جس کے باعث قدرتی طور پر آلودگی میں کمی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ رپورٹ کے مطابق کم رفتار ہوائیں، فضائی دباؤ اور درجہ حرارت میں تبدیلی اے کیو آئی میں اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں جب کہ بعض علاقوں میں آلودگی کے عارضی پیچز بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

متعلقہ محکموں اور ماہرین نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ دھوئیں یا آلودگی کے کسی بھی غیر معمولی اخراج کو فوری طور پر 1373 پر رپورٹ کریں۔ ترجمان کے مطابق ای پی اے مکمل طور پر انسدادِ اسموگ ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نادرا نے ارشد چائے والا کو پاکستانی شہری تسلیم کرلیا، قومی شناختی کارڈ بحال
  • کراچی، ناگن چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک
  • کراچی: ناگن چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
  • ورجینیا، اسلحہ سپلائی کے الزام پر پاکستانی کو40 سال قید
  • یونان : ٹریفک حادثے میں 2 پاکستانی جاں بحق‘ متعدد زخمی
  • دکی، دو کوئلہ کانوں میں حادثات، چار افراد جانبحق، مالکان کیخلاف مقدمہ
  • چمکنی پھاٹک کے قریب 50 دیہاتوں کو جوڑنے والا روڈ کھنڈرات میں تبدیل
  • لاہور میں اسموگ کی شدت برقرار، فضائی معیار خطرناک حد کے قریب پہنچ گیا
  • کراچی: لیاقت آباد، ملیر میں ٹرک کی ٹکر سے 2 افراد جاں بحق