آج سے نریندر مودی کا نام “نریندر مووی” رکھ رہا ہوں وہ پوری فلم ہے، گورنرسندھ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ گورنرہاﺅس میں ہندو برادری کا تہوار بڑے جوش و خروش سے منایا گیا، پاکستان میں ہندو کمیونٹی بڑے امن سے رہتی ہے۔ آج سے نریندر مودی کا نام اب “نریندر مووی” رکھ دیا ہے وہ ایک پوری فلم ہے۔
ان خیالات کا اظہا رانہو ں نے گورنرہاﺅس میں ہندو برادی کے تہوار دیوالی کی تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ گورنرہاﺅس میں ہندو برادر ی کے تہوار دیوالی کو بڑے جوش و خروش سے منایا گیا۔ گورنرسندھ نے دیوالی کی خوشی میں کیک بھی کاٹا۔
گورنرسندھ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہندو برادری کو تمام حقوق حاصل ہیں انہیں ہر شعبہ میں بھرپور نمائندگی بھی دی جارہی ہے۔ سابق چیف جسٹس بھگوان داس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ ایک انتہائی ایماندار شخصیت تھے۔
انہوں نے کہا کہ چند لوگوں کے بہکاوے میں آکر ہندو برادری کے لوگ بھارت چلے گئے وہاں جاکر انہیں احساس ہوا کہ پاکستان میں تو ان سے کسی نے بھی ذات کانہیں پوچھا۔ کچھ عرصہ بعد وہ لوگ واپس آگئے اور انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ تجربہ بہت ناکام تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کراچی میں گرومندر کے نام سے علاقہ ہے یہ ہے پاکستان والوں کا دل۔ اسی گورنرہاﺅس میں ہندو کمیونٹی کے لوگ بھی رہتے ہیں یہاں ان کے پاس مندر بھی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گورنرہاﺅس میں ہندو انہوں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
مودی حکومت مزدور مخالف اور لیبر کوڈز ملازمتوں کی سلامتی کو خطرہ ہے، کانگریس
ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مقررہ مدت ملازمت میں توسیع سے بہت سی مستقل ملازمتیں ختم ہوجائیں گی اور کمپنیاں اب طویل مدتی فوائد کو چھوڑ کر قلیل مدتی معاہدوں پر کارکنوں کی خدمات حاصل کرسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کے روز مودی حکومت پر مزدور مخالف اور سرمایہ دارانہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں لاگو کئے گئے چار لیبر ضابطوں نے مزدوروں کی ملازمت کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ملکارجن کھرگے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی، پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی اور کئی دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے بدھ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں لیبر کوڈ کے خلاف احتجاج کیا۔ ملکارجن کھرگے نے بعد میں ایکس پر پوسٹ کیا مودی حکومت مزدور مخالف، ملازم مخالف اور سرمایہ دارانہ حامی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج پارلیمنٹ میں مودی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نئے نافذ کردہ لیبر کوڈ پر سخت اعتراض کیا، نئے کوڈز کے ساتھ کچھ سنگین خدشات ہیں۔
ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ چھنٹی کی حد کو 100 سے بڑھا کر 300 مزدوروں تک کر دیا گیا ہے، مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں 80 فیصد سے زیادہ فیکٹریاں اب حکومتی منظوری کے بغیر مزدوروں کو فارغ کر سکتی ہیں، جس سے ملازمت کی سلامتی کو نقصان پہنچتا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ مقررہ مدت ملازمت میں توسیع سے بہت سی مستقل ملازمتیں ختم ہو جائیں گی اور کمپنیاں اب طویل مدتی فوائد کو چھوڑ کر قلیل مدتی معاہدوں پر کارکنوں کی خدمات حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوڈ کاغذ پر آٹھ گھنٹے کام کے اوقات کو لازمی قرار دیتا ہے، لیکن 12 گھنٹے کی شفٹوں کو بھی لاگو کیا جا سکتا ہے، اس سے تھکاوٹ اور حفاظتی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
کانگریس کے صدر نے کہا کہ کوڈ تارکین وطن کے لئے حفاظتی اقدامات کو بڑھانے، نقل مکانی کے الاؤنسز کو ہٹانے اور 18 ہزار روپئے کی محدود آمدنی کی حد کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتا ہے، جس سے بہت سے تارکین وطن کو تحفظ نہیں ملتا ہے، یہ یقیناً سماجی تحفظ کے اندراج میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ 21 نومبر کو مودی حکومت نے 2020ء سے زیر التواء چار لیبر کوڈز کو نافذ کیا، جس میں مزدور دوست اقدامات جیسے کہ بروقت کم از کم اجرت اور سب کے لئے عالمی سماجی تحفظ شامل ہیں۔