بولیویا میں دائیں بازو کے معتدل رہنما اور سینیٹر روڈریگو پاز نے اتوار کے روز ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

سپریم الیکٹورل ٹریبونل کے ابتدائی نتائج کے مطابق، کرسچیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے 58 سالہ روڈریگو پاز نے 54.6 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بولیویا میں فوجی بغاوت ناکام، باغی آرمی چیف کی گرفتاری پر عوام خوشی سے سڑکوں پر نکل آئی

واضح رہے کہ جنوبی امریکا کے اس ملک کے 65 لاکھ سے زائد ووٹروں نے اتوار کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

Bolivians elected Rodrigo Paz as president on Sunday, selecting the center-right senator and economist to address the country's worst economic crisis in 40 years.

https://t.co/Nho1q5JqWs

— Politiko (@Politiko_Ph) October 20, 2025

روڈریگو پاز، سابق صدر جےمی پاز زامورا کے بیٹے ہیں، جنہوں نے 1989 سے 1993 تک ملک کی قیادت کی تھی۔

پاز نے اگست کے وسط میں ہونے والے ابتدائی صدارتی انتخاب میں غیر متوقع طور پر برتری حاصل کی تھی، جبکہ اس وقت نیشنل یونٹ فرنٹ پارٹی کے امیدوار سیموئل ڈوریا میدینا کے جیتنے کی توقع کی جا رہی تھی۔

اتوار کا رن آف اس لیے ہوا کہ اگست کے انتخاب میں نہ پاز اور نہ ہی کیروگا براہِ راست اکثریت حاصل کر سکے تھے۔

مزید پڑھیں: وینزویلا کے متنازع صدارتی انتخابات میں نکولس مادورو کی فتح کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع

چونکہ دونوں امیدوار قدامت پسند نظریات رکھتے تھے، اس لیے اس انتخاب کے نتیجے میں بولیویا کو 2006 کے بعد پہلی مرتبہ دائیں بازو کی حکومت ملی ہے۔

2006 میں بولیویا نے یونین رہنما ایوو مورالس کو ملک کا پہلا مقامی صدر منتخب کیا تھا، جو 2019 میں انتخابی بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج کے بعد مستعفی ہو گئے تھے۔

جارج کیروگا نے نتائج واضح ہونے کے بعد فیس بک پر اپنی پوسٹ میں مشترکہ طور پر آزاد بولیویا کے لیے جدوجہد کا اعادہ کیا۔

’ہم یہاں تھے، یہاں ہیں اور یہاں رہیں گے۔ شکریہ! ہم ایک آزاد بولیویا کے لیے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔‘

مزید پڑھیں:لاطینی امریکا کے رہنما اسرائیل مخالف مؤقف کیوں اپناتے ہیں؟

روڈریگو پاز نے اپنی انتخابی مہم ’سرمایہ داری، سب کے لیے‘ کے نعرے کے تحت چلائی، جس میں بازار پر مبنی معیشت کے قیام کا وعدہ کیا گیا۔

کیروگا نے بھی اپنی مہم میں نجی ملکیت اور مارکیٹ اکانومی کی حمایت کی تھی۔

انتخابات ایسے وقت میں ہوئے جب بولیویا کو معاشی بحران کا سامنا ہے، اور عوام نے سوشلسٹ جماعت ’موومنٹ ٹوارڈز سوشلزم‘ کو مسترد کر کے بائیں بازو کی سیاست سے دوری اختیار کی ہے۔

چلی کے صدر گیبریل بورک فونت نے روڈریگو پاز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بولیویا کے نو منتخب صدر روڈریگو پاز کو ان کی کامیابی پر اور بولیویا کے عوام کو ان کی جمہوری شرکت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

’چلی سے ہم اپنے برادر ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:

اسی طرح امریکی کانگریس مین کارلوس گیمنیز کا کہنا ہے کہ کہ بولیویا نے روڈریگو پاز کے انتخاب کے ساتھ سوشلسٹ دور کا خاتمہ کر دیا ہے۔

’میں بولیویا کی نئی حکومت کے لیے کامیابی کی دعا کرتا ہوں تاکہ وہ ملک میں آزادی، خوشحالی اور جمہوری اقدار کو بحال کرے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بولیویا جنوبی امریکا دائیں بازو روڈریگو پاز سرمایہ داری سوشلسٹ صدارتی انتخابات کرسچیئن ڈیموکریٹک پارٹی مارکیٹ اکانومی نیشنل یونٹ فرنٹ پارٹی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بولیویا جنوبی امریکا سرمایہ داری صدارتی انتخابات مارکیٹ اکانومی نیشنل یونٹ فرنٹ پارٹی صدارتی انتخاب کے لیے پاز نے کے بعد

پڑھیں:

ایک ماہ بعد حکومت سے اتحاد کے معاملے پتر مزید غور کرینگے : پیپلز پارٹی 

کراچی (سٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی نے بطور اتحادی پارٹی حکومت کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی پی کے مرکزی مجلس عاملہ اجلاس کے بعد شیری رحمان نے کہا کہ سی ای سی نے طے کیا ہے کہ ایک ماہ بعد حکومت سے اتحاد کے معاملے پر مزید غور کریں گے ایک ماہ بعد دیکھیں گے کہ حکومت نے بطور اتحادی کتنے وعدے پورے کئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے ملاقات پر بریفنگ دی۔ پی پی نے جمہوریت کا ساتھ دیا ہم نے کوئی مراعات نہیں مانگیں۔ دہشت گردی کے خلاف پی پی نے ہمیشہ آواز اٹھائی اور مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف ہم سب یک زبان ہیں بلوچستان اور خیبر پی کے میں اس وقت دہشت گردی ہو رہی ہے۔ وفاقی حکومت کو سراہتے ہیں کہ بلاول بھٹو کی تجاویز مانی گئیں۔ بلاول بھٹو نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق بات کی۔ وفاق سیلاب متاثرین کیلئے بلاول بھٹو کی تجویز پر غور کرے۔ ملک میں غربت کا مقابلہ کرنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ سانحہ کارساز کسی سیاسی جماعت پر سب سے بڑا حملہ تھا۔ دہشت گردوں نے بے نظیر بھٹو کے قافلے کو 18 اکتوبر کو نشانہ بنایا یہ بہت بڑا سانحہ تھا ہمارے کارکنوں نے جانوں کی قربانی دی۔ دہشت گردوں نے ہم پر حملہ کیا میں سڑک پر تھی ہماری جانیں جیالوں کی وجہ سے بچیں جن وعدوں پر عمل نہیں ہوا اس پر وزیراعظم کو مزید وقت دینے کی بات کی۔ پی پی ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی رہی، ہم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • طلال چوہدری نے کے پی حکومت کی جانب سے بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کا فیصلہ بچگانہ قرار دیدیا
  • پنجاب حکومت کا اسلحہ لائسنس کے اجرا کی پالیسی کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • اسرائیل کا رفح بارڈر بند کرنے کا اعلان، حماس نے مزید 2لاشیں واپس کردیں
  • بھارت میں سبزی خوری: ذاتی انتخاب یا ذات پات کی سیاست؟
  • ایک ماہ بعد حکومت سے اتحاد کے معاملے پتر مزید غور کرینگے : پیپلز پارٹی 
  • علاقے کلیئر ہوگئے تھے تو ان دہشتگردوں کو واپس کون لایا؟ وزیراعلیٰ کے پی
  • پیپلز پارٹی کا حکومت کو وعدوں پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کا مزید وقت دینے کا فیصلہ
  • علاقے کلیئر ہوگئے تھے تو ان دہشت گردوں کو واپس کون لایا؟ وزیراعلیٰ کے پی
  • آزاد کشمیر کے مزید 3 وزرا مستعفی، تعداد 4 ہو گئی