کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ آپ کسی بھی ایئرلائن سے سفر کریں، مسافروں کو ہمیشہ جہاز کے بائیں دروازے سے ہی سوار کرایا جاتا ہے؟

دنیا بھر کی تقریباً تمام ایئرلائنز میں یہ ایک مستقل اصول ہے کہ جہاز پر سوار ہونے کا راستہ ہمیشہ بائیں جانب سے ہوتا ہے، دایاں حصہ مسافروں کے لیے کبھی استعمال نہیں ہوتا ہے۔

لیکن آخر ایسا کیوں ہے؟ یہ صرف روایت نہیں بلکہ اس کے پیچھے کئی دلچسپ اور سائنسی وجوہات پوشیدہ ہیں، جو ہوائی سفر کو محفوظ اور مؤثر بناتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ 5 وجوہات جنہوں نے اس اصول کو عالمی معیار بنا دیا۔

بحری روایات سے متاثر اصول
ابتدائی ہوابازی کے دور میں پائلٹوں نے بہت سے اصول سمندری جہازوں سے اپنائے تھے۔ ان جہازوں میں مسافروں کو سوار ہونے کا راستہ ہمیشہ بائیں طرف ہوتا تھا اور یہی روایت بعد میں ہوائی جہازوں میں منتقل ہوئی۔ اس سے پائلٹوں اور عملے کے لیے ایک مانوس اور منظم نظام برقرار رہا۔

حفاظتی نکتہ نظر
جہاز کے دائیں جانب زیادہ تر فیول ٹینک، کارگو دروازے اور تکنیکی آلات نصب ہوتے ہیں۔ بائیں جانب سے سوار ہونے سے مسافروں کو ان حساس حصوں سے دور رکھا جاتا ہے، جس سے کسی بھی ممکنہ حادثے یا خطرے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

گراؤنڈ آپریشنز میں سہولت
جب دنیا بھر میں ایک ہی جانب سے بورڈنگ کا اصول طے کر دیا گیا تو ایئرپورٹ عملے کے لیے کام آسان ہو گیا۔

سامان لوڈ کرنا، ایندھن بھروانا اور دیکھ بھال کے کام ایک ہی جانب کیے جاتے ہیں، جبکہ مسافر دوسری جانب سے داخل ہوتے ہیں۔ اس سے وقت کی بچت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

پائلٹ سے تعاون اور ہم آہنگی
جہازوں کے ابتدائی زمانے میں پائلٹ ہمیشہ کاک پٹ کے بائیں طرف بیٹھتے تھے۔ لہٰذا بائیں جانب سے بورڈنگ ہونے سے پائلٹ آسانی سے مسافروں کی آمد و رفت پر نظر رکھ سکتے تھے۔ آج بھی یہی ترتیب عملے کے درمیان بہتر ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔

روایت اور بین الاقوامی معیاری نظام
جب ایک اصول عالمی سطح پر اپنایا گیا تو اسے تبدیل کرنا غیر ضروری سمجھا گیا۔ اب یہ طریقہ کار ایئرلائنز، گراؤنڈ اسٹاف اور مسافروں کے لیے ایک معیاری نظام بن چکا ہے۔

اس روایت کو برقرار رکھنا سیکیورٹی اور کارکردگی دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مسافروں کو کے لیے

پڑھیں:

پیٹرولیم مصنوعات کا ممکنہ بحران وقتی طور پر ٹل گیا، پی ایس او کا جہاز کلیئر

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے ممکنہ بحران کا خدشہ فی الحال ٹل گیا ہے، جب کہ سندھ حکومت نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایک جہاز کو 15 دن کی انڈرٹیکنگ پر کلیئر کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پی ایس او کے بعد دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے جہاز بھی اسی طرز پر — یعنی 15 روز کے لیے بغیر بینک گارنٹی — کلیئر ہونے کا امکان ہے۔ اس اقدام سے وقتی طور پر ایندھن کی سپلائی میں تسلسل برقرار رہے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے وقتی طور پر 15 دن کے لیے درآمدی فیول کو بینک گارنٹی کے بغیر کلیئر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 100 فیصد بینک گارنٹی فراہم کرنے سے گریزاں ہیں، کیونکہ اس سے ان کا کیش فلو شدید متاثر ہو سکتا ہے، اور اس کا بوجھ صارفین پر بھی پڑے گا — جس کا اندازہ تقریباً 3 روپے فی لیٹر تک لگایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، سندھ ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرانے کے لیے دوسرا ہنگامی خط بھی جاری کر دیا ہے۔ محکمے کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ صرف بینک گارنٹی کی بنیاد پر ہی پیٹرولیم مصنوعات کی کلیئرنس ممکن ہو گی، اور انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر کلیئرنس کا سلسلہ مستقل نہیں ہوگا۔
محکمہ ایکسائز کا مؤقف ہے کہ اگر کمپنیاں مقررہ بینک گارنٹی جمع نہ کرائیں تو ایندھن کی فراہمی میں کسی بھی ممکنہ تعطل کی ذمہ داری انہی کمپنیوں پر عائد ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن متاثر،متعددپروازیں منسوخ   
  • کالعدم گروپ بلوچستان کے نوجوانوں کو ورغلاتے کے لیے کیا وعدے اور جھانسے استعمال کرتے ہیں؟
  • کروشیا کے ساحل پر 2000 سال قبل غرق ہونیوالا جہاز دریافت
  • پیٹرولیم مصنوعات کا ممکنہ بحران وقتی طور پر ٹل گیا، پی ایس او کا جہاز کلیئر
  • ٹماٹر کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجوہات سامنے آگئیں
  •  پی آئی اے نے مسافروں کو بڑی خوشخبری سنادی
  • پاکستان کے عوام نے اقلیت کیخلاف ظلم کو ہمیشہ ناپسند کیا، وزیراعظم شہباز شریف
  •  پاکستان کی ثقافتی و قومی زندگی میں ہندو برادری کی گرانقدر خدمات ہیں;بلاول بھٹو زرداری کا دیوالی پر پیغام
  • ٹینس کی گیند پر یہ بال کیوں موجود ہوتے ہیں؟