پاکستان کو پولیو فری بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، خاتونِ اوّل بی بی آصفہ بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ورلڈ پولیو ڈے کے موقع پر خاتونِ اوّل بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم سب کو متحد ہو کر پاکستان کو مکمل طور پر پولیو فری بنانا ہوگا۔ انہوں نے پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کے قومی عزم کا اعادہ کیا۔
بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے 1994ء میں پاکستان میں پہلی قومی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کیا تھا، اور ان کا وژن آج بھی اس مہم کی رہنمائی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 30 تک پہنچ گئی
انہوں نے کہا کہ پولیو کے خلاف قومی مہم سے ان کا ذاتی تعلق ہے، کیونکہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے بطور وزیرِاعظم انہیں پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا تھا۔
خاتونِ اوّل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے پولیو کے خلاف نمایاں پیشرفت کی ہے، مگر ہدف ابھی باقی ہے۔ ہر بچہ جس تک ویکسین نہ پہنچے خطرے میں ہے، اس لیے ہر گھر اور ہر کمیونٹی تک رسائی ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: چمن بارڈر پر پاکستانی اور افغان فورسز میں دوبارہ فائرنگ کا تبادلہ، تمام تعلیمی ادارے بند، پولیو مہم معطل
بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے پولیو مہم کے کارکنوں، سکیورٹی اہلکاروں اور بالخصوص خواتین ویکسینیٹرز کی خدمات اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے والدین، سرپرستوں اور کمیونٹی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ پولیو کے خاتمے کی قومی مہم میں بھرپور تعاون کریں تاکہ آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصفہ بھٹو زرداری پولیو ورلڈ پولیو ڈے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آصفہ بھٹو زرداری پولیو بی بی آصفہ بھٹو زرداری پولیو کے
پڑھیں:
جنگ کے بعد دشمن ملک نے ادویات دینا بند کر دی تھیں، جس کو چیلنج سمجھا، وفاقی وزیر صحت
یلتھ ایشیا انٹرنیشنل نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چی میں مصطفی کمال نے کہا کہ دنیا میں دو ممالک افغانستان اور پاکستان میں پولیو موجود ہے، ہم پولیو والے ملک کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، سب لوگ اپنا رول پلے کریں گے تو صحت مند معاشرہ بنے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جنگ کے بعد دشمن ملک نے ادویات دینا بند کر دی تھیں، جس کو چیلنج سمجھا، ہم بھارت سے جو ویکیسن منگواتے تھے وہ ویکسین اب یہیں بنے گی، پاکستان میں لوگ بیماری کی وجہ سے سطح غربت سے نیچے جا رہے ہیں، احتیاط علاج سے بہتر ہے لوگوں کو بیماریوں سے بچانا ہے، پاکستان میں اعضا کی پیوند کے علاوہ سارے علاج ہوتے ہیں، ویکسین کے بارے میں عوامی تصورات غلط ہیں، سروائیکل کینسر کی ویکسین دنیا کے 150 ملکوں میں لگوائی جارہی ہیں، بیس سال بعد پاکستان میں یہ ویکسین آئی ہے تو اس پر اعتراضات ہورہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی ایکسپو سینٹر میں ایس آئی ایف سی کے تعاون سے منعقدہ 22ویں ہیلتھ ایشیا انٹرنیشنل نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ کے وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو اور کراچی میں تعینات مختلف ممالک کے قونصل جنرلز بھی موجود تھے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کی کی اکنامی میں آج بڑا دن ہے، پچاس ممالک کی کمپنیاں اس نمائش میں حصہ لے رہے ہیں، پاکستان کا ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ نئی جدت کو پہنچ رہا ہے، آنے والے وقت میں پاکستان کی اکنامی کا بیک بون صحت کا نظام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دوا ساز کمپنیاں اپنا سامان اور آلات ایکسپورٹ کر رہی ہیں آج طبی آلات اور ادیاوت کی ایکسپورٹ ایک ملین ڈالر اس کو 30ارب ڈالر تک لے جانا ہے، طبی انڈسٹری کو ہر طرح کی سہولیات دے رہے ہیں جنگ کے بعد دشمن ملک نے ادویات دینا بند کر دی تھیں جس کو چیلنج سمجھا، ہم نے بھارت سے جو ویکیسن منگواتے تھے وہ ویکسین اب یہاں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ 500 ملین کی ویکسین امپورٹ کرتے تھے یہ سب ویکسین یہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو ممالک افغانستان اور پاکستان میں پولیو موجود ہے، ہم پولیو والے ملک کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، سب لوگ اپنا رول پلے کریں گے تو صحت مند معاشرہ بنے گا۔