چند برس قبل کراچی کی سیشن عدالت میں عزیر بلوچ کے خلاف اہم کیس زیر سماعت تھا جس کے لیے عدالت میں صحافی بھی موجود تھے کیس کے اہم اور واحد گواہ کو پیش کرنے کے لیے پروسیکیوشن وقت مانگ رہی تھی لیکن عدالت بار بار وقت دینے کے باوجود گواہ کو نہ پیش کرنے پر فیصلہ سنانا چاہتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری گینگ کے سرغنہ عزیر بلوچ تہرے قتل کے مقدمے سے بری

اس وقت کے ایڈیشنل ڈسٹرک پبلک پروسیکیوٹر شکیل عباسی نے آخری بار عدالت سے مہلت مانگی اور کہا کہ اگلی تاریخ پر گواہ کو پیش کردیا جائے گا عدالت برہمی کے ساتھ آخری مہلت دے دی۔

اگلی پیشی پر صحافی پھر موجود تھے عزیر جان بلوچ پرسکون اور گپ شپ لگاتے دکھائی دیے لیکن شکیل عباسی کے چہرے پریشانی صاف نظر آرہی تھی جج صاحب عدالت میں آئے کیس کی سماعت شروع ہوئی عدالت نے پروسیکیوشن سے استفسار کیا کہ جی گواہ کو پیش کریں اتنے میں ایک پولیس اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ گواہ کا 2 روز قبل انتقال ہو چکا ہے یہ سن کر عدالت نے عزیر جان بلوچ کو مقدمہ سے بری کردیا اور یہ اس دن کی بڑی خبر اس لیے بنی کہ یہ عزیر بلوچ کے کئی درجن مقدمات میں بریت کا آغاز تھا۔

لیاری گینگ وار کا بڑا نام عزیر جان بلوچ اس وقت رینجرز کی کسٹڈی میں ہے انتہائی حساس اور گینگ وار کے سرغنہ ہونے کے ناطے یہ وہ واحد سزا یافتہ مجرم ہے جو کراچی کے میٹھا رام ہاسٹل میں موجود ہے جسے کے خلاف 70 سے زائد مقدمات تھے، جن میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی، بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات شامل تھے۔

عزیر بلوچ کراچی سے تعلق رکھنے والا ایک گینگسٹر اور سابق کرائم لارڈ ہے۔ وہ لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار بھی رہا اور بعد میں پیپلز امن کمیٹی کا سربراہ بنا۔ عزیر بلوچ نے سنہ 2003 میں اپنے والد (فیض محمد عرف فیضو ماما جو کہ ایک ٹرانسپورٹر تھے) کے قتل کے بعد جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اور اپنے والد کے قاتلوں سے بدلہ لینے کے لیے عبدالرحمان ڈکیت کے گروہ میں شامل ہوگیا۔ عبدالرحمان ڈکیت کی موت کے بعد وہ گینگ کا نیا سربراہ بن گیا۔

مزید پڑھیے: جیل میں قید لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی انوکھی فرمائش

عزیر بلوچ پاکستان کے قانون نافظ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا یہی وجہ تھی کہ اسکی تلاش نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جاری رہی اسی تلاش کے نتیجے میں اسے  29 دسمبر 2015 کو انٹرپول نے دبئی سے گرفتار کیا تھا۔

بعد میں سندھ رینجرز نے 30 جنوری 2016 کو اس کی گرفتاری ظاہر کی اسے ایک فوجی عدالت (ملٹری کورٹ) نے جاسوسی کے الزام میں 12 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزا 7 اپریل 2020 کو سنائی گئی تھی اور سزا کا اطلاق 10 مارچ 2020 سے شروع ہو چکا تھا۔ ملٹری کورٹ کی کارروائی کے لیے اسے اپریل 2017 میں فوج کی تحویل میں دیا گیا تھا۔

گزشتہ 20 برس سے عدالتی خبریں کرنے والے سینیئر کورٹ رپورٹر جنید شاہ عزیر بلوچ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ اس وقت عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو قتل کیس اور سنہ 2016 میں درج ہونے والے اسلحہ ایکٹ کے تحت درج ہونے والا مقدمہ ہے جس میں عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلمبند ہوچکا ہے یہ 2 اہم مقدمات ہیں جن میں سزا کے امکانات موجود ہیں۔

جنید شاہ کے مطابق عزیر بلوچ جب عدالتوں میں پیش ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر اطمنان نظر آتا ہے شاید اسے یقین ہے کہ پروسیکیوشن اس کے خلاف شواہد نہیں پیش کر پائے گی جس کی مثال ہمیں اس کی مسلسل بریت کی شکل میں نظر آرہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بھی عزیر بلوچ اے ملاقات ہوتی ہے وہ یہی کہتا ہے کہ اس کے خلاف مقدمات جھوٹے ہیں بے بنیاد ہیں۔

جنید شاہ کے مطابق عزیر بلوچ کے مقدمات کو دیکھا جائے تو گواہوں کی لمبی فہرستیں نظر آتی ہیں لیکن یہ صرف عدالتی فائلوں تک ہی محدود ہیں کیوں کہ عزیر بلوچ کے وکلا خود عدالتوں میں کہتے دیکھے گئے کہ شواہد ہیں تو پیش کیے جائیں جس کے جواب میں تاریخ پر تاریخ مانگی جاتی ہے وقت مانگا جاتا ہے یوں لگتا ہے جیسے عزیر جان بلوچ کے مقدمات سے پروسیکیوشن جان چھڑا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کی وہ فلمی لڑائی جو بچوں سے شروع ہو کر پورے خاندان کو ختم کر گئی

جنید شاہ کا کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ پولیس کی جانب سے دعوے کیے گئے کہ عزیر بلوچ براہ راست غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اس کے عینی شاہد بھی ہیں گواہ بھی ہیں ہم یہ بات مان بھی لیتے ہیں لیکن عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جا رہا کچھ انکا کہنا تھا کہ یہ لیاری گینگ وار کا ڈر ہے جو گواہوں یا عینی شاہدین کو عدالتوں میں آنے سے روک رہا ہے پولیس تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

حال ہی میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ برآمدگی اور سہولتکاری سے متعلق کیس میں پروسیکیوشن لیاری گینگ وارسرغنہ عزیربلوچ کے خلاف سہولت کاری کاجرم ثابت کرنےمیں ناکام ہوگئی عدالت نے 13 سال پرانے کیس میں ملزم عذیر جان بلوچ کو بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: میں کلمہ پڑھ کر اور اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے قتل نہیں کیا، عزیر بلوچ

عزیر بلوچ کے وکیل فاروق حیدر کے مطابق ملزم عزیر بلوچ کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں پائے گئے اور پولیس الزامات ثابت نہیں کر سکی۔

ان کا کہنا تھا اس کیس کا حال بھی ان درجنوں مقدمات جیسا ہوا جن میں الزامات تو سنگین تھے لیکن شواہد ناکافی یا نا ہونے کے برابر تھے۔

عزیر بلوچ کےخلاف 75 مختلف مقدمات درج تھے جن میں سے 63 مقدمات میں وہ بری ہوچکا ہے جبکہ 12 مقدمات ابھی چل رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق شریک ملزم عبدالغفار بگٹی نےاپنے بیان میں عزیر بلوچ نام لیا تھا جس پر عزیر بلوچ کے خلاف دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کیس میں نور محمد عرف بابا لاڈلہ کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لیاری کا گینگسٹر رحمان ڈکیت جس نے اپنی ماں کو بھی نہیں بخشا

ملزمان کےخلاف سی آئی ڈی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کیس میں پولیس کا کہنا ہے کہ بارود اور گولیاں برآمد ہوئیں جس کی بنا پر تھانہ سی آئی ڈی میں سہ 2012 میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ارشد پپو رحمان ڈکیت عزیر بلوچ عزیر جان بلوچ فیضو ماما لیاری گینگ وار لیاری گینگسٹر عزیر بلوچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ارشد پپو رحمان ڈکیت عزیر بلوچ عزیر جان بلوچ فیضو ماما لیاری گینگ وار لیاری گینگسٹر عزیر بلوچ عزیر بلوچ کے خلاف لیاری گینگ وار عزیر جان بلوچ عدالتوں میں عدالت میں کے مطابق کے سرغنہ جنید شاہ گواہ کو گیا تھا کیس میں کا کہنا پیش کر کے لیے

پڑھیں:

منی لانڈرنگ کیس: پرویز الہٰی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر

اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کردیا۔

پرویز الہٰی اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

قریبی رشتے دار کے انتقال کے باعث پرویز الہٰی کی جانب سے ایک پیشی سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی۔ 

پرویز الہٰی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ قریبی رشتے دار کے انتقال کی وجہ سے میں عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہور نے پرویز الہٰی کی ایک پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔

متعلقہ مضامین

  • منی لانڈرنگ کیس: پرویز الہٰی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر
  • وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اللّٰہ ڈنو خان بھیو کی بریت کیخلاف نیب کی اپیل مسترد
  • بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت 6 نومبر تک ملتوی, مقدمات کا ریکارڈ طلب
  • عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر آئندہ تاریخ پر حکام سے تمام مقدمات کا مکمل ریکارڈ طلب
  • ہندی کی ماہر برطانوی پروفیسر بھارت سے ڈی پورٹ، وجوہات پر بحث چھڑ گئی
  • کراچی، گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ مقدمے سے بری
  • عزیر بلوچ غیرقانونی اسلحہ کیس سے باعزت بری
  • غیرقانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری، گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ مقدمے سے بری
  • کراچی: لیاری میں ہوٹل کے مالک نے غلط فہمی پر ایک شخص کو سر میں گولی مار کر قتل کردیا