ٹھٹھہ، کریک ڈاؤن کے دوران 35 افغانی زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
پولیس نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افغانیوں کو سہراب گوٹھ کراچی منتقل کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ اندرون سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں کریک ڈاؤن کے دوران 35 افغانیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ میں پولیس کی جانب سے افغانیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ پولیس کے مطابق شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 35 افغانیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس نے کہا کہ حراست میں لیے گئے افغانیوں کو سہراب گوٹھ کراچی منتقل کیا جائیگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغانیوں کو
پڑھیں:
کراچی: پولیس کے زیر حراست نوجوان کی ہلاکت، ایس آئی یو حکام کا بیان بھی سامنے آگیا
’جیو نیوز‘ گریبایس آئی یو پولیس کی حراست میں نوجوان کی ہلاکت کے واقعے پر حکام کا کہنا ہے کہ عرفان کو حساس مقامات کی تصاویر بنانے پر حراست میں لیا گیا، عرفان کے ساتھ اس کے 3 ساتھی بھی حراست میں لیے تھے۔
ایس آئی یو حکام نے کہا کہ باقی تین افراد کو تفتیش اور میڈیکل مکمل ہونے کے بعد رہا کیا گیا، پولیس کو ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ عرفان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے، اس کے جسم پر تشدد کے نشان موجود نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ کئی گھنٹے اسپتال میں لاش موجود ہونے کی وجہ سے نشانات پڑے، عرفان کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی موجودگی میں کروایا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کی مکمل رپورٹ آنے پر تفصیلات سامنےآئیں گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ اگر پولیس کی کوئی غفلت ثابت ہوئی تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں مبینہ تشدد سے 14 سالہ عرفان نامی نوجوان دم توڑ گیا تھا۔
عرفان کے رشتے دار اظہر ضیاء کے مطابق عرفان کو اس کے دیگر 3 رشتے داروں کے ہمراہ بدھ کی صبح عائشہ منزل سے حراست میں لیا گیا تھا، عرفان احمد پور شرقیہ کا رہائشی تھا اور وہاں پر آنے والے سیلاب کے باعث وہ کراچی میں محنت مزدوری کرنے آیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے کے بعد چاروں لڑکوں کے موبائل فون بند کر دیے گئے، اہلِ خانہ مختلف مقامات پر انہیں ڈھونڈتے رہے، جمعرات کی شام کو عرفان کے چچا کو فون کر کے ایس آئی یو کے دفتر بلا کر عرفان کی موت کے بارے میں بتایا گیا۔
اظہر ضیاء کے مطابق بدھ کو ناشتہ کرنے کے بعد عرفان دوستوں کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہا تھا کہ ایس آئی یو اہلکاروں نے مشکوک سمجھ کر انہیں حراست میں لیا، انہیں موبائل میں بٹھا کر گھماتے رہے اور ان پر بیہیمانہ تشدد کیا گیا۔