مجھے دہشتگرد ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی مگر میں نے اتحاد کا پیغام دیا: مسلم امیدوار میئر نیویارک
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک کی میئرشپ کے مسلم امیدوار ظہران ممدانی نے کہا ہے کہ ان کے سیاسی مخالفین نے انہیں دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی، مگر وہ نفرت کے بجائے اتحاد، انصاف اور ہم آہنگی کا پیغام لے کر میدان میں اترے ہیں۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر اپنے جذباتی خطاب میں ظہران ممدانی اس وقت آب دیدہ ہوگئے جب انہوں نے نائن الیون کے بعد امریکی معاشرے میں مسلمانوں کے لیے بدلتے حالات کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9/11 کے بعد ان کی خالہ، جو ہمیشہ حجاب پہنتی تھیں، خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگیں، اور یہ احساس کئی امریکی مسلمانوں کے لیے ایک مشترکہ درد بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف نفرت انگیز مہم کے باوجود وہ پیار، برداشت اور برابری کے پیغام پر قائم ہیں، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ نیویارک ایک ایسا شہر بنے جہاں سب کو ان کے مذہب، نسل یا شناخت سے بالاتر ہوکر برابر کے حقوق ملیں۔
ظہران ممدانی کا کہنا تھا کہ وہ اس الیکشن کو صرف ایک سیاسی مقابلہ نہیں بلکہ ایک نظریاتی جدوجہد سمجھتے ہیں جو نفرت اور تقسیم کے خلاف ہے۔ ان کے بقول “ہم اس شہر کے ہر باشندے کے لیے کھڑے ہیں، چاہے وہ کسی بھی رنگ یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔”
واضح رہے کہ نیویارک کے میئر کا انتخاب 4 نومبر کو ہوگا، جب کہ ابتدائی ووٹنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ ایک تازہ سروے کے مطابق ظہران ممدانی کو 43 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، جو انہیں ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے لاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی جریدے یوریشیا ریویو نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان اور پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ روس اور وسطی ایشیا کے لیے بھی سکیورٹی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان سمیت دیگر انتہاپسند گروہ مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور افغان سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ممالک میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔ روس نے بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبینزیا نے داعش خراسان کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق عسکریت پسند گروہ افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں روسی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ بھی حاصل ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان بھی متعدد بار افغان طالبان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔