اڈیالہ جیل: اسپتال منتقلی کے دوران ایک قیدی انتقال کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید تین قیدیوں کی طبیعت ناساز ہونے پر انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم ایک قیدی اسپتال لے جاتے وقت جان کی بازی ہار گیا۔
جیل ذرائع کے مطابق تینوں قیدی دل کی بیماری کے باعث امراض قلب کے اسپتال منتقل کیے گئے تھے، لیکن اسپتال منتقلی کے دوران ایک قیدی چل بسا۔ اسپتال ذرائع نے بتایا کہ انہیں قیدی کو فوری طور پر داخل کرنے سے انکار کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق انتقال کرنے والا قیدی تھانہ کلر سیداں میں منشیات کے مقدمے میں زیر حراست تھا، جبکہ باقی دو قیدی قتل کے مقدمات میں گرفتار تھے اور ان کی صحت بھی تشویشناک تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اڈیالہ کا قیدی بانی متحدہ پارٹ 2 بن چکا ہے، عظمی بخاری
عظمیٰ بخاری - فوٹو: اسکرین گریبوزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل کی دیواروں نے اس شخص کو ذہنی مریض بنادیا ہے، اڈیالہ کا قیدی بانی متحدہ پارٹ ٹو بن چکا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ معرکہ حق کے بعد وزیراعظم اور فلیڈ مارشل کی پذیرائی ہو رہی ہے، اب یہ پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلا کہ بانی پی ٹی آئی کی طبیعت ناساز ہے، بانی پی ٹی آئی ہٹا کٹا ہے، وہ باہر سے فرائی فش بھی منگوا کر کھاتا ہے۔
عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت امن وامان، انسداد دہشت گردی میں ناکام اور گورننس ایشو ہوں تو گورنر راج آپشن ہے
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے پاکستان کو دیوالیہ کروانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، پاکستان کے لیے ہر اچھی خبر فتنہ فساد کے لیے بری خبر ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دھمکیاں دینے والا آج مطلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے، ملکی قانون کی دھجیاں اڑانے والے آج قانون کی پاسداری کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو پتہ ہی نہیں 53 سو ارب ہوتا کیا ہے، وہ جلسے میں کرپشن کی بات کر رہے تھے، آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ نہیں کہ رقوم چوری ہوئیں یا کرپشن میں گئیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ان کو اپنے قائد کو صادق و امین کہتے ہوئے شرم بھی نہیں آتی، فتنہ خان کی سیاست اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے ان کی دموں پر زور سے پاؤں آیا ہے۔ یہ گندے گھناؤنے کردار کے مالک کو مقبول لیڈر کہتے ہیں۔