Daily Mumtaz:
2025-10-26@13:04:04 GMT

روس نے نئے جوہری کروز میزائل کی کامیاب آزمائش کی

اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT

روس نے نئے جوہری کروز میزائل کی کامیاب آزمائش کی

روس نے نئے لانگ رینج جوہری کروز میزائل بوریویسٹنک کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
روسی فوج کے سربراہ جنرل ویلری گراسموف نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ آزمائش 21 اکتوبر کو کی گئی۔ جنرل گراسموف کے مطابق، یہ میزائل تقریباً 14 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے تقریباً 15 گھنٹے فضا میں رہا اور کسی بھی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کو ناکام بنا کر اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
صدر پیوٹن نے اس موقع پر کہا کہ یہ ایک منفرد ہتھیار ہے اور اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک کے پاس ایسا ہتھیار موجود نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم جوہری کروز میزائل کے ٹیسٹ مکمل ہو چکے ہیں اور اب میزائلوں کی تعیناتی سے پہلے آخری مرحلے پر کام شروع ہونا چاہیے۔
یہ بوریویسٹنک میزائل روس کے جدید ہتھیاروں کے پروگرام ایس ایس سی ایکس 9 اسکائی فال کا حصہ ہے، جو روس کی دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پیوٹن نے امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا، ٹوماہاک حملے کی صورت میں ’بہت سخت جواب‘ کا انتباہ

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کی جانب سے روس کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر عائد نئی پابندیوں کو ’سنگین مگر غیر فیصلہ کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا روسی معیشت پر کوئی نمایاں اثر نہیں پڑے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی تازہ پابندیاں روسی تیل کمپنیوں روس نیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) کو نشانہ بناتی ہیں۔ یہ پابندیاں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے خلاف عائد کی جانے والی پہلی بڑی کارروائی ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ

پیوٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ پابندیاں ہمارے لیے بلاشبہ سنجیدہ ہیں اور ان کے کچھ اثرات ہوں گے، لیکن یہ ہماری اقتصادی خوشحالی کو نمایاں طور پر متاثر نہیں کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام غیر دوستانہ ہے اور اس سے روس اور امریکا کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا، جو ابھی بحالی کے مرحلے میں تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں میں ناکام رہی ہے۔ ٹرمپ نے پیوٹن سے یوکرین میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا اور بوداپسٹ میں مجوزہ سربراہی اجلاس کے منسوخ ہونے کے بعد صبر کا دامن چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں: ’تمہاری ماں نے‘: ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے متعلق سوال پر وائٹ ہاؤس ترجمان کا تضحیک آمیز جواب

اس کے باوجود پیوٹن نے مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کی اور کہا کہ مکالمہ ہمیشہ تصادم یا جنگ سے بہتر ہے۔ ہم ہمیشہ بات چیت کے حامی رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر روس پر امریکی ٹوماہاک میزائلوں سے حملہ کیا گیا، جن کی فراہمی یوکرین چاہتا ہے تو روس کا ردِ عمل ’انتہائی سخت، بلکہ تباہ کن‘ ہوگا۔

یہ تازہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا روس پر معاشی دباؤ بڑھا رہا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹوماہاک حملے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن

متعلقہ مضامین

  • روس کے نئے جوہری میزائل کا کامیاب تجربہ، 14 ہزار کلومیٹر تک پرواز
  • روس کے نئے جوہری میزائل کی کامیاب آزمائش
  • مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا
  • امریکی پابندیوں سے روسی معیشت پر خاص اثر نہیں پڑ یگا ، پیوٹن
  • پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کی مہم، 15 دن کی مدت مقرر
  • ’اہلِ خانہ سے کہا تھا کہ ایس پی عدیل اکبر سے ہتھیار دور رکھیں‘، ماہرِ نفسیات کا انکشاف
  • امریکا کا بڑا قدم! روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں، پیوٹن پر دباؤ بڑھ گیا
  • روس کبھی بھی امریکی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا، پیوٹن کا دوٹوک اعلان
  • پیوٹن نے امریکی پابندیوں کو مسترد کردیا، ٹوماہاک حملے کی صورت میں ’بہت سخت جواب‘ کا انتباہ