سب کو مل کر اصلاح معاشرہ اور نظام زندگی کی تبدیلی کی جدوجہد کرنا ہوگی: منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ ہم سب کو مل کر اصلاحِ معاشرہ اور نظامِ زندگی کی تبدیلی کی جدوجہد میں اپنا بھرپور حصہ ڈالنا ہے۔اپنے معاشرے سے جھوٹ، بددیانتی، کرپشن، بے ایمانی اور لا قانونیت کے کلچر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ایسا نظام قائم کرنا ہے جو قرآن و سنت کی روشنی میں عدل و انصاف پر مبنی ہو۔ جدوجہد صرف چند افراد کی نہیں بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
منعم ظفرخان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جماعت اسلامی کے تمام کارکنان جو ہمارے حقیقی معاون، حامی اور دست و بازو ہیں، اس جدوجہد میں ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کا سالانہ اجتماعِ عام 21تا23نومبر مینارِ پاکستان لاہور میں منعقد ہونے جا رہا ہے یہ اجتماع اسی دعوتی و انقلابی مشن کی ایک عظیم کڑی ہے۔کارکنان اجتماع میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں، اپنے علاقوں میں لوگوں کو اس عظیم مقصد کے لیے متحرک کریں اور اس اجتماع کے انتظامات کے لیے دل کھول کر فنڈ جمع کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع گڈاپ کے علاقہ گلشن معمار میں ممبر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کنونشن سے امیر جماعت اسلامی ضلع گڈاپ عرفان احمد، سیکریٹری ضلع ابوالخیر ملک، صدر پبلک ایڈ کمیٹی ابوالضیاء پرویز،ناظم علاقہ گلشن معمار فخر شبیر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔کنونشن میں علاقہ گلشن معمار کے ذمہ داران، کارکنان اور ممبران جماعت اسلامی کی بڑی تعداد شریک تھی۔
منعم ظفر خان نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک ایسی تحریک ہے جو اعلائے کلمۃ الحق کی دعوت کے لیے سالہا سال سے معاشرے میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضے کو ادا کر رہی ہے۔ ہم اصلاحِ معاشرہ اور نظامِ عدل کے قیام کی جدوجہد میں شب و روز مصروفِ عمل ہیں۔یہ مشن دعوت الی اللہ کا مشن ہے، جو انبیاء علیہم السلام کی میراث ہے۔ ہم اسی پیغامِ انبیا کے امین ہیں اور اسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی تمام تر قوت، صلاحیت اور جذبے کے ساتھ میدانِ عمل میں موجود ہیں۔
عرفان احمد نے کہاکہ آج ہم یہاں اس عزم کے ساتھ جمع ہوئے ہیں کہ ہم اپنے دین کو معاشرے میں عام کریں گے، ظلم و ناانصافی کے نظام کے مقابلے میں عدل و انصاف کا قرآنی نظام قائم کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جماعت اسلامی ایک تحریکِ ہے،ہمارا مقصد صرف باتیں کرنا نہیں بلکہ عمل کے میدان میں اترنا ہے۔ہم سب کو اپنے کردار، اپنے قول اور اپنے عمل سے لوگوں کے دل جیتنے ہیں۔ماہِ نومبر میں مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماعِ عام ہماری جدوجہد کا ایک اہم سنگِ میل ہے۔ کارکنان اجتماع میں بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کی جدوجہد کے لیے
پڑھیں:
دستوری اعتبار سے پاکستان اسلامی ملک ، عملی طور پر یہاں انگریزی نظام چل رہا ہے: حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کے وسائل پر آج بھی وہی مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی قابض ہے جو پاکستان کو عملی طور پر نوآبادیاتی انداز میں چلا رہے ہیں۔
یہ گفتگو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دورے کے دوران اساتذہ و طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کی، حافظ نعیم الرحمن نے جامعہ کے بزرگ عالم دین مولانا فضل رحیم کی عیادت کی، ان کی دینی و ملی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دستور کے مطابق پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے، مگر عملی سطح پر نظام وہی ہے جو برطانوی دور کی باقیات پر کھڑا ہے۔ انہوں نے مدارس کے علما، اساتذہ اور طلبہ پر زور دیا کہ وہ اسلام کے ہمہ گیر تصور کو عام کریں، امت کو جوڑنا ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جامعہ اشرفیہ کے درمیان برسوں پر محیط فطری اور قلبی تعلق موجود ہے، جماعت کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی اکثر اپنی نمازوں کی ادائیگی جامعہ اشرفیہ میں کرتے تھے، جب کہ جماعت کے سابق امیران بھی مختلف اوقات میں یہاں کا باقاعدہ دورہ کرتے رہے ہیں۔ دورے میں نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطا الرحمن، امیر وسطی پنجاب جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مہتمم جامعہ مولانا ارشد عبید اور نائب مہتمم حافظ اسعد عبید نے مہمانوں کا استقبال کیا اور انہیں مختلف شعبہ جات کا تفصیلی دورہ کروایا۔
اپنے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے عالمی نظام پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہوئے کہا کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ ماڈل پوری دنیا پر مسلط ہے، اور یہی نظام معیشت، سیاست اور اخلاقیات سمیت ہر شعبے کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کو تقسیم کر دیا گیا ہے، امت گروہوں اور مفادات میں بٹ چکی ہے، جبکہ فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام نسلوں سے ظلم سہہ رہے ہیں اور عالمی طاقتیں اس سب پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے تجاوز کرچکی ہے، لیکن مغرب کے نافذ کردہ معاشی ڈھانچے نے اسی فیصد انسانوں کو بنیادی ضرورتوں سے محروم کر رکھا ہے۔ ایسے حالات میں علما اور دینی مدارس کے طلبہ و طالبات کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے ابدی اور جامع پیغام کو پھیلائیں، یہ بتائیں کہ اسی نظام میں انسانیت کی اصل فلاح مضمر ہے اور مسائل کا پائیدار حل بھی اسی سے نکل سکتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جب اللہ اور بندے کا رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے تو انسان کسی ادارے یا طاقت سے خوفزدہ نہیں رہتا، پھر اس کی جدوجہد اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے ہوتی ہے، اسلام محض عبادات یا اخلاقیات تک محدود نہیں، بلکہ زندگی کے ہر شعبے کے لیے مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے—اور یہ نظام صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت ہے۔
خطاب کے اختتام پر انہوں نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی فرسودہ اور غیرمنصفانہ نظام کے خاتمے اور ایک منصفانہ اسلامی معاشی و سماجی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری رکھے گی۔