مس یونیورس کا تاج کونسی حسینہ کے سر سج گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
امریکی ریاست نیواڈا میں منعقد ہونے والے 74ویں مِس امریکا مقابلے کا تاج ریاست نبراسکا کی ماڈل کنٹسٹنٹ آڈی ایکرٹ کے سر سجا دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس مقابلے میں پورے امریکا سے 50 ماڈلز نے حصہ لیا، جن میں سے 22 سالہ آڈی ایکرٹ نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔
آڈی ایکرٹ پیشے کے اعتبار سے ایک مقامی کمپنی میں سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں تاہم ماڈلنگ کا شوق بھی رکھتی ہیں۔
ان کا انتخاب مِس امریکا کے نئے دور کی شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں یہ مقابلہ متعدد تنازعات کا شکار رہا ہے۔ 2023ء میں ریاست یوٹاہ سے منتخب ہونے والی نویئلا فوگٹ نے مِس امریکا کا تاج حاصل کرنے کے کچھ عرصے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد منتظمین نے نظام میں مختلف اصلاحات کیں۔
View this post on InstagramA post shared by QUEEN BEAUTY NETWORK (@thequeenbeautynetwork)
موجودہ مِس امریکا آڈی ایکرٹ نہ صرف سابق ہسکر چیئر لیڈ اسکواڈ کی رکن رہی ہیں بلکہ وہ ڈیجیٹل سیفٹی اور آن لائن تحفظ سے متعلق آگاہی مہم میں بھی سرگرم رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ مس یونیورس بننے کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
واضح رہے کہ آڈی ایکرٹ آئندہ ماہ 21 نومبر کو تھائی لینڈ میں منعقد ہونے والے مِس یونیورس مقابلے میں امریکا کی نمائندگی کریں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: م س امریکا آڈی ایکرٹ
پڑھیں:
اسرائیل کی شرکت کے بعد آئس لینڈ بھی احتجاجاً یوروویژن مقابلوں سے دستبردار
اسپین، آئرلینڈ، سلووینیا اور نیدرلینڈز کے بعد، آئس لینڈ نے بھی یوروویژن سانگ مقابلہ 2026 میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
آئس لینڈ کے براڈکاسٹر کی جانب سے جاری بیان میں ڈائریکٹر جنرل اسٹیفان ایئرکسون نے کہا کہ اسرائیلی پبلک براڈکاسٹر کی مقابلے میں شرکت نے حالیہ دنوں میں یورپی براڈکاسٹنگ یونین کے رکن ممالک اور عوام میں اختلافات پیدا کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیدرلینڈز کا اسرائیل کی شرکت کی صورت میں یورو ویژن 2026 مقابلوں کے بائیکاٹ کا اعلان
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایئرکسون نے جنیوا میں میٹنگ میں اسرائیل کے حوالے سے آئس لینڈ کی تشویش کا ذکر کیا، مگر اس معاملے پر کوئی ووٹ نہیں لیا گیا۔ عوامی اور فنکاروں کی بڑھتی ہوئی درخواستوں کے بعد ہم نے یوروویژن سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یوروویژن اور گانے کا مقابلہ ہمیشہ آئس لینڈ کی قوم کو متحد کرنے کے مقصد کے لیے ہوتا آیا ہے، لیکن اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔
دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹر کے چیف ایگزیکٹو گولان یوچپاز نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیل کو مقابلے سے نکالنے کی کوشش کو صرف ایک ثقافتی بائیکاٹ کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ بائیکاٹ آج اسرائیل سے شروع ہو سکتا ہے، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ یہ کہاں ختم ہوگا یا کس اور کو متاثر کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: واشنگٹن میں اسرائیل مخالف مظاہرے، کانگریس سے نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ
آئس لینڈ کے یوروویژن سے باہر ہونے کے بعد وہ 5 ممالک بن گئے ہیں جنہوں نے جنیوا کی میٹنگ سے پہلے مقابلے کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تھی اور اب اس پر عمل کر چکے ہیں۔ فِن لینڈ نے 5 دسمبر کو اپنی شرکت کی تصدیق کر دی، جبکہ آسٹریا کا براڈکاسٹر مالی دباؤ کے باوجود مقابلے کی میزبانی پر قائم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس لینڈ احتجاج اسرائیل بائیکاٹ مقابلے