غیر قانونی کال سینٹر کیس: ملزم ارمغان کی مقدمے سے نام خارج کرنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
فوٹو: فائل
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف غیرقانونی کال سینٹر چلانے کے کیس میں ملزم نے مقدمے سے نام خارج کرنے کی درخواست دائر کردی، عدالت نے تفتیشی افسر سے جواب طلب کرلیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم ارمغان کا غیر قانونی کال سینٹر سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسے بد نیتی کی بناء پر نامزد کیا گیا ہے، ملزم کے خلاف جرم 2018 کا بتایا جارہا ہے جبکہ مقدمہ 2025 میں درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم کمپنی کو سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کا والد کامران اصغر قریشی گرفتار ارمغان کیس، انسداد منی لانڈرنگ کی IG سے تفصیلات فراہم کرنیکی درخواستدرخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر نے تاحال کیس کا حتمی چالان جمع نہیں کروایا ہے، پراسیکیوشن کو کیس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم ارمغان کا کیس سے خارج کیا جائے۔
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر و دیگر سے جواب طلب کرلیا جبکہ کیس کا حتمی چالان جمع نہ کروانے پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تفتیشی افسر گیا ہے
پڑھیں:
مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔