وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آوارہ گفتگو کرتے ہیں، ذہنی طور پر ٹھیک نہیں: رانا ثنااللہ کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آوارہ گفتگو کرتے ہیں اور وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو چیک کروانے کی ضرورت ہے۔
رانا ثنااللہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے۔ وہ تقریر میں کچھ اور کہتے ہیں، عمل میں کچھ اور۔ ان کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہے، انہیں چیک اپ کروانا چاہیے۔
’عمران خان سے سیاسی مشاورت کی اجازت نہیں‘وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے کابینہ کی تشکیل کے لیے مشاورت کرنا چاہتے ہیں تو یہ قانونی طور پر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا ’رولز میں بڑی واضح قدغن ہے کہ قید میں موجود کسی شخص کے ساتھ سیاسی مشاورت نہیں کی جا سکتی۔‘
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ اپنی صوبائی کابینہ کے قیام سے قبل عمران خان سے سیاسی رہنمائی کے خواہاں ہیں۔
پی ٹی آئی کی قیادت کا مؤقف ہے کہ عمران خان پارٹی کے بانی اور مرکزی رہنما ہیں، اس لیے ان سے مشاورت پارٹی آئین کے مطابق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
پڑھیں:
خیبر پی کے: امن کیلئے حکومت‘ اپوزیشن متحد‘ اجتماعی دانش سے حل نکالیں گے‘ سہیل آفریدی
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے کی پارلیمانی جماعتوں نے صوبے میں قیام امن کے لئے متعلقہ اداروں سے تفصیلی بریفنگ لینے اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں سپیشل سکیورٹی کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورت حال، جاری عسکری کارروائیوں کے اثرات اور پائیدار امن کے قیام کے لیے سیاسی سطح پر مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اس موقع پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ 2007 سے اب تک مختلف اوقات میں ہونے والے آپریشنز نے کوئی دیرپا نتیجہ نہیں دیا بلکہ عوام کو مسلسل جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اجتماعی سیاسی دانش کے ذریعے ان نہ ختم ہونے والے عسکری اقدامات کا متبادل سیاسی راستہ تلاش کریں۔ صوبائی صدر پاکستان تحریک انصاف جنید اکبر خان نے کہا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ آج تمام سیاسی قوتیں ایک میز پر بیٹھی ہیں، ہمیں اختلافات سے بالاتر ہو کر اپنے صوبے کے مستقبل، عوام کی سلامتی اور امن و استحکام کے لیے مشترکہ فیصلے کرنے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر اجتماعی دانش کے ساتھ امن کے قیام کی راہ نکالنے کا ہے، ہماری حکومت سکیورٹی کمیٹی اور تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر ایک واضح، مربوط اور قابل عمل لائحہ عمل تشکیل دیں گے تاکہ صوبے کے عوام کو ایک پرامن مستقبل دیا جا سکے۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ عوام مسلسل عدم تحفظ اور خوف کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں، یہ وقت اجتماعی بصیرت سے ایک پائیدار امن روڈ میپ تشکیل دینے کا ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر ایک قومی نوعیت کا اتفاق رائے پیدا کرنا اس وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عسکری آپریشنز کے بجائے سیاسی مفاہمت اور مکالمے کے راستے پر چلنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک پرامن مستقبل دیا جا سکے۔ اجلاس کے اختتام پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ ان شاء اللہ اجتماعی عزم اور قومی یک جہتی کے ذریعے ہم خیبر پی کے کو ایک محفوظ اور پرامن صوبہ بنائیں گے۔