پشاور برن سینٹر، مریض صحت کارڈ پر علاج سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
پشاور برن سینٹر میں زیر علاج مریض صحت کارڈ پر علاج کروانے سے محروم ہیں۔
تیمارداروں نے شکایت کی ہے کہ اپنے خرچ پر علاج کروا رہے ہیں، ساتھ ہی اپیل کی کہ صوبائی حکومت مدد کرے۔
تیمارداروں نے مزید کہا کہ اپنے خرچے پر مریضوں کی دوائیاں لے رہے اور لیب ٹیسٹ بھی کروا رہے ہیں۔
برن سنٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں کو مفت علاج کی سہولت دی جا رہی ہے، یکم دسمبر سے صحت کارڈ پر علاج شروع کیا جائے گا، لیکن پلاسٹک سرجری کی سہولت دستیاب نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پر علاج
پڑھیں:
غزہ میں 16 ہزار سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں: عالمی ادارہ صحت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے کہا ہے کہ غزہ میں 16 ہزار 500 سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں، جن کا علاج علاقے میں ممکن نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری اپنے بیان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ادارے نے حال ہی میں 19 شدید بیمار مریضوں اور ان کے 93 ساتھیوں کو علاج کے لیے اٹلی منتقل کیا ہے۔ انہوں نے اٹلی کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور تعاون قابلِ تحسین ہے۔
ٹیڈروس گیبریسس نے مزید کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی آگے بڑھ کر غزہ کے مریضوں کو علاج کے مواقع فراہم کریں کیونکہ وہاں صحت کی سہولتیں شدید متاثر ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “غزہ میں ہزاروں مریض ایسے ہیں جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، لیکن ان کے لیے ضروری سہولتیں دستیاب نہیں۔”
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے تمام انخلا کے راستے، بالخصوص مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے راستے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ مریضوں کو بروقت طبی مراکز تک پہنچایا جا سکے۔
خیال رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث درجنوں اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور طبی عملہ شدید دباؤ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں زخمی افراد کو بنیادی علاج کی سہولتیں بھی میسر نہیں۔
مزید یہ کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔