محسن نقوی کی اسحاق ڈار اور اسپیکر سے ملاقات، 27 ویں ترمیم منظوری کے حتمی مرحلے میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
27ویں ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیر داخلہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور اسپیکر ایاز صادق، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے اہم ملاقات کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی ہے جس میں 27 ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت ہوئی، وزیر قانون اعظم نذیر تاڑر بھی اسحاق ڈار کے چمیبر میں پہنچے، ووٹنگ کے عمل پر بھی بات کی گئی۔
ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم فائنل اسٹیج پر پہنچ گئی ہے اور اب حتمی مشاورت کی جارہی ہے کہ ووٹنگ کب کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، محسن نقوی اور سینیٹر اعظم نذیر تاڑر کی ملاقات ختم ہونے کے بعد محسن نقوی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محسن نقوی اسحاق ڈار
پڑھیں:
وعدے کے مطابق ترمیمی بل پہلے سینیٹ میں لائے، منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اسحاق ڈار
پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) کے قائد ایوان اور نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وعدے کے مطابق بل پہلے سینیٹ میں لے کر آئے، تاریخی بل سینیٹ سے منظور ہونے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف، بینظیر بھٹو سمیت تمام جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں بھی آئینی عدالت پر اتفاق کیا گیا تھا، آئینی ترامیم عدالتی نظام میں بہتری کے لیے کی گئی ہیں، موجودہ چیف جسٹس سمیت تمام ججز کی سینیارٹی برقرار رہے گی۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا سینیٹ میں نمبر پورے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی انشاء اللّٰہ۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ دوسری اہم ترمیم آرٹیکل 243 میں ترمیم ہے، بھارت سے حالیہ جنگ میں پاکستان نے تاریخی فتح حاصل کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ قوم نے بھارت کے ساتھ جنگ میں آرمی چیف عاصم منیر کو ہیرو قرار دیا، فیلد مارشل کا عہدہ آئین میں نہیں تھا۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ وعدے کے مطابق بل پہلے سینیٹ میں لے کر آئے، تاریخی بل کے منظور ہونے پر ایوان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے وقت 2 تجاویز تھی کہ ہزارہ پختونخوا یا خیبر پختونخوا نام دیا جائے، دونوں تجاویز اے این پی کو دی گئیں، پھر صوبے کا نام خیبر پختونخوا تجویز ہوا۔