27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے،حافظ حمداللہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-08-21
پشاور (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما مولانا حافظ حمداللہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسے 1973 کے آئین اور میثاق جمہوریت پر ایک خودکش حملہ قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے کچھ افراد کو خصوصی استثنا دے کر ملکی آئین کی روح کو مجروح کیا گیا ہے اور یہ شخصیات کو مضبوط کرنے کے بجائے اداروں کی کمزوری کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، تاریخ میں انہیں سیاہ الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے تابع کر دیا ہے، جس سے 1973 کے آئین کی متفقہ حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس ترمیم کو خوف اور دبائومیں منظور کی جانے والی تبدیلی قرار دیتے ہوئے اسے نظریہ ضرورت کی مثال کے طور پر پیش کیا۔ حافظ حمداللہ نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں کبھی بھی کوئی نبی یا خلیفہ دستور سے مستثنا نہیں تھا، اور اس طرح کے اقدامات سے ایک طاقتور کے لیے الگ قانون اور کمزور کے لیے دوسرا قانون کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔مولانا حافظ حمداللہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ جمعیت علمائے اسلام ہمیشہ 1973 کے آئین کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی، کیونکہ یہ آئین ملک کی جمہوری اور آئینی تقدس کی ضمانت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ حمداللہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا ہے، حافظ نعیم
فائل فوٹو۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم عوام کیلئے آتی تو سمجھ آتا لیکن اس کا مقصد طاقتوروں کو استثنیٰ دلانا اور عدلیہ پر اثرانداز ہونا ہے۔
کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کا 1973 کا متفقہ آئین بہتر ہے، لیکن 78 سالوں میں نظام چلانے والے ناکام ہوئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ میں نہیں مذاکرات میں ہے، لیکن افغانستان کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو۔