27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب
جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی پریس“ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے اسے مسترد کرتے ہیں،خود کو جمہوری کہنے والی پارٹیوں کا طرزِ عمل غیر جمہوری ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،26ویں اور پھر 27ویں آئینی ترامیم سے وہ قوتیں جو آئین اور جمہوریت کو یر غمال بناتی ہیں سب کے سامنے بالکل عیاں ہو گئی ہیں، بد قسمتی سے جو پارٹیاں خود کو جمہوری کہتی ہیں ان کا اپنا رویہ اور طرزِ عمل بھی غیر جمہوری اور جمہوریت کی نفی ہے، ان پارٹیوں میں نہ خود ان کے اندر جمہوریت ہے اور نہ ان کی سیاست جمہوریت و آئین کے مطابق ہے اس وجہ سے ان قوتوں کو طاقت ملتی ہے جو مزید طاقت اور فوائد حاصل کرنا چاہتی ہیں،27ویں ترمیم غیر آئینی اور غیر شرعی ہے جسے ہم کلیتاًمسترد کرتے ہیں، فیلڈ مارشل اور صدر کا استشنیٰ کسی طرح بھی درست نہیں، اللہ کے رسول ؐ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرامؓ خود کو احتساب کے لیے عوام اورعدالت کے سامنے یپش کرتے تھے۔ آئین کا حلیہ بگاڑ نے والی پارٹیاں، خاندان وراثت اور وصیت کی بنیاد پر چلنے والی پارٹیاں ہیں،ان پارٹیوں کی پرورش آمروں کی گودوں میں ہوئی، ہر پارٹی چاہتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا اس کے سروں پر ہاتھ ہو۔کیا مسٹر اور کیا مولانا سب ایک ہیں، پیپلز پارٹی کے سربراہ چند لوگوں کو عدالت سے ماوراء کرنے کے لیے دلائل پیش کررہے،نام نہاد جمہوری قوتیں زبردستی اپنی مرضی سے نظام وضع کررہی ہیں۔ آئین کی اعتبار سے صحیح معنوں میں عدلیہ آزاد ہوگی تو تمام ترامیم ختم ہوں گی۔ 27 ویں ترمیم کے ذریعے حکومت اکثریت اور عدلیہ اقلیت میں آگئی ہے جس سے اپنی مرضی سے ججز کا ٹرانسفر کردیا جائے گا۔ جب سارے رستے بند ہو جاتے ہیں تو عوام کے ہاتھ حکمرانوں کی گردنوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اور جمہوریت
پڑھیں:
27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں: بیرسٹر گوہر
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سربراہ باہر ملک میں بیٹھ کر ترامیم کرارہے ہیں، 27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک نیوکلیئر اسٹیٹ کے سربراہ باہر بیٹھ کر اپروول کرا رہے ہیں، اس باکو ترمیم کو ہم نہیں مانتے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ذاتی مفادات کے لیے جو عمارتیں قائم کرتے ہیں لوگ انہیں غلامی کی یادگار سمجھتے ہیں۔ آئین میں ترمیم ایک حساس معاملہ ہوتا ہے، آج جمہوریت کے لیے سوگ کا دن ہے اور جمہوریت دفن کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی معاملات کی سماعت آئینی بینچ کرتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر کرپشن کیسز ہیں، کیا وہ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ مجھ پر الزام غلط ہے، برطانیہ میں چیف جسٹس نے بادشاہ کو کہا کہ قانون سب سے بڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے اور جوابدہ بنائیں گے، ہم قانون بنائیں اور قانون سے استثنیٰ لے لیں، کیا ہم ایک ایلیٹ کلاس لے کر آئیں جو قانون سے بھی بالاتر ہو، آئین و قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی جمہوریت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی قانون کی بالا دستی ہوتی ہے، کیسز ختم کراکر سائیڈ پر ہوگئے، کیا آپ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں، پی ڈی ایم ون کی حکومت جب آئی تو سب سے پہلے نیب آرڈیننس میں ترامیم کر لیں۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ہے، اتنا بھیانک ڈر کہ دروازہ نہ کھلے، سوچتے ہیں کہ کہیں کوئی میسج ہی نہ آجائے، وہ مرد آہن جب جیل سے نکلا تو پھر یہ عدالتیں ختم کر دیں گے۔