افغانستان میں موجود فتنہ الخوارج کے دہشت گردانہ عزائم عالمی سطح پر بےنقاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کر دیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اجلاس میں ڈنمارک اور روس کا وسطی اور جنوبی ایشیا میں فتنہ الخوارج کو سنگین خطرہ قرار دیکر پاکستانی موقف پر مہر ثبت کردی۔
روسی مستقل مندوب واسیلی نیبینزیا کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی سے پڑوسی ممالک میں عدم استحکام کے خدشات بڑھ گئے، افغانستان سے دہشت گردی وسطی ایشیا اور اس سے آگے بھی پھیلنے کا واضح خطرہ موجود ہے۔
روسی مندوب نے کہا کہ خراسان صوبے میں داعش تیزی سے سرگرم اور خطرناک ہو رہی ہے۔ افغانستان مغربی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا فائدہ اٹھا رہا ہے، دہشت گرد گروہ جدید ٹیکنالوجیز استعمال کر کے ناپاک عزائم پورے کر رہے ہیں۔
ڈنمارک کی مستقل مندوب ، کرسٹینا مارکس لاسن نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی ( فتنہ الخوارج) کو عملی اور خاطرخواہ معاونت افغان حکومت کی جانب سے مل رہی ہے۔ افغانستان میں تقریباً 6 ہزار ٹی ٹی پی دہشتگرد موجود ہیں جو پاکستان پر افغان زمین سے بڑے حملوں کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ صرف پاکستان نہیں بلکہ خطہ کے امن و استحکام اور سلامتی کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغانستان میں فتنہ الخوارج
پڑھیں:
ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف ایک سنگین خطرہ ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی )پاکستان کے خلاف متعدد ہائی پروفائل حملے کر چکی ہے، جن میں بعض میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان بھی ہوا۔ اقوام متحدہ میں ڈنمارک کی نائب مستقل مندوب اور 1267القاعدہ سینکشنز کمیٹی کی سربراہ ایمبسڈر سینڈرا جنسن لانڈی نے سلامتی کونسل کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 6ہزار جنگجوں پر مشتمل ٹی ٹی پی علاقے سے ایک سنگین خطرہ ہے اور اسے اٖفغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے لاجسٹک اور مالی معاونت حاصل ہے۔پاکستان کے نائب مستقل مندوباقوام متحدہ عثمان جدون نے بتایا کہ پاکستاندہشت گردی کے خاتمے کے عالمی اقدامات میں فرنٹ لائن سٹیٹ ہے، اور اس نے اسجنگمیں 80ہزار سے زائد جانوں کی قربانی کے ساتھ ساتھ اور اربوں ڈالرکا اقتصادی نقصان برداشت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بہادر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداری افغانستان سے لاحق دہشت گردی کے خطرات کا مسلسل مقابلہ کر رہے ہیں جہاں داعش خراسان ، ٹی ٹی پی اور ان سے منسلک بی ایل اے اور اس کی زیلی تنظیم مجید بریگیڈ جیسے گروہ اپنے میزبانوں کی سرپرستی میں اور ہمارے مخالف ملک جس کا کام ہی خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے ،کی حمایت سے کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ 1267القاعدہ سینکشنز کمیٹی کے پابندیوں کے نظام کو زمینی حقائق کے مطابق ہونا چاہیے اور فہرست میں شامل یا خارج کرنے کے مسائل انصاف، شفافیت اور سیاسی اثرات کے بغیر حل کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہاقوام متحدہک ی انسداددہشت گردی کی فریم ورک کو پرتشدد اور انتہا پسند گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کے لیے ضروری اوزار رکھنے چاہیے۔اس موقع پر چینی مندوب نے کمیٹی سے بلوچستان لبریشن آرمی اور اس کے مجید بریگیڈ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی حمایت کرنے کی اپیل کی، تاکہ دہشت گردیکے خلاف زیرو ٹالرنس کا مضبوط پیغام دیا جا سکے۔