ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 87 روپے 21 پیسے مہنگا ، اوگرا کا نوٹیفکیشن آگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کا 11 اعشاریہ 8 کلوگرام کا گھریلو سلنڈر 87 روپے 21 پیسے مہنگا ہوگیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر مہنگا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق فی کلو ایل پی جی 7 روپے 39 پیسے مہنگی کی گئی ہے، جس کے بعد نئی قیمت 208 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سلنڈر کی قیمت میں 87 روپے 21 پیسے کے اضافے کے بعد 2 ہزار 466 روپے سے زائد ہوگیا ہے، اضافے کا اطلاق فوری طور پر کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایل پی جی
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس کے نوٹیفکیشن کا عمل شروع ہوگیا ‘ تبصروں کی گنجائش نہیں خواجہ آصف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری سے متعلق غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ قیاس آرائیاں بلا جواز پھیلائی جا رہی ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ اس حوالے سے یہ واضح کیا جاتا ہے کہ تقرری کا باقاعدہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ وزیراعظم پاکستان جلد واپس وطن پہنچ رہے ہیں، اور ان کی واپسی کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن مقررہ وقت پر جاری کر دیا جائے گا۔ اس معاملے پر قیاس آرائیوں یا بے بنیاد تبصروں کی کوئی گنجائش نہیں۔ علاوہ ازیں ایک اور پیغام میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیونکہ اسرائیلی افواج جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہیں اور فلسطینیوں کو شہید کر رہی ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے کم از کم 352 فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 70,000 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ شرم الشیخ میں دستخط کیے گئے اس معاہدے کا مقصد خطے میں استحکام لانا تھا، لیکن اسرائیل کی کارروائیوں نے اس کی معاہدے پر عمل درآمد کی نیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا نسل کشی کا عمل ختم نہیں ہوا، اور بین الاقوامی برادری، خصوصاً مغربی حکومتوں، کو چاہیے کہ اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کی پابندی کے لیے دباؤ جاری رکھیں۔ مسلم ممالک جنہوں نے معاہدے کی حمایت کی تھی، ترکیہ، مصر اور قطر کو جاری تشدد کے پیش نظر اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ترکیہ کے صدر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔