سعودی عرب کے معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر المناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
سعودی عرب کے معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر ابو مرضع سڑک حادثے میں جاں بحق ہوگئے جب کہ دو دوست زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
سعودی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا کنٹینٹ کریٹر عبداللہ بن مرضع العتیف القحطانی المعروف ابو مرضع ریاض کے شمالی علاقے ہیل کی مرکزی شاہراہ پر گامزن تھے۔
ان کے ساتھ گاڑی میں ان کے کزن اور ایک دوست بھی سوار تھے۔ جبہ روڈ پر ان کی گاڑی ایک ٹھیکے دار کمپنی کی روڈ مینٹیننس مشین سے ٹکرا گئی۔
حادثہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جس میں ابو مرضع کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی تھی۔
ریسکیو اداروں نے تینوں کو اسپتال منتقل کیا جہاں ان کے کزن کومے میں چلے گئے۔ ان کی حالت تاحال تشویشناک ہے جب کہ ان کے دوست کی حالت بھی نازک بتائی جا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر مداحوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابو مرضع اور ان کے دوست اپنی روزمرہ کی مزاحیہ ویڈیوز کے ذریعے لوگوں کو خوشی اور مسکراہٹ بکھیرتے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
ڈنمارک نےبھی کمسن بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی
ڈنمارک (ویب ڈیسک) آسٹریلیا کے بعد ڈنمارک کی بھی 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
حال ہی میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے والے آسٹریلیا سے ایک اور ملک ایک ہاتھ آگے نکل گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو روکنے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں جسے پہلے بل کی صورت اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اس بل کو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے اور باضابطہ منظوری کے بعد آئندہ برس سے نافذ بھی ہوسکتا ہے۔
عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔
فی الوقت بل کے مندرجات دستیاب نہیں تاہم امکان ہے کہ 13 سال سے 15 سال کی عمر تک بچے والدین کے اکاؤنٹس استعمال کرسکتے ہیں۔
البتہ 13 سال سے 15 سال تک کے عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈنمارک میں 98 فیصد بچے اپنا خود کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں اور ناسمجھی میں جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں۔