راولپنڈی سے لاہور جانیوالی ٹرین کی 3 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
راولپنڈی سے لاہور جانے والی ریل گاڑی کی 3 بوگیاں دینہ کے قریب اچانک پٹڑی سے اتر گئیں،حادثے سے کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہواجبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ،میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حادثہ کی وجہ تا حال معلوم نہیں ہو سکی ہے،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریلوے پولیس اور ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں ۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ مسافروں سے بھری ریل گاڑی راولپنڈی سے لاہور جا رہی تھی کہ دینہ کے قریب بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کراچی سے ملتان جانے والی بہاوالدین زکریا ایکسپریس کوحادثہ پیش آیا تھا۔کراچی سے ملتان جانے والی بہاوالدین زکریا ایکسپریس اوڈیرو لعل سٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئی تھی۔ بہاوالدین زکریا ایکسپریس کی بوگی پٹری سے اترنے کی وجہ سے اپ اور ڈاون مین لائن بلاک ہوگئی تھی۔کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پر روک دیا گیا تھا۔یہ بھی بتایاگیا تھا کہ بہاو¿الدین زکریا ایکسپریس کی بوگی پٹری سے اترنے کی وجہ سے اپ اور ڈاو¿ن مین لائن بلاک ہوگئی تھی۔ کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پر روک دیا گیا تھا۔ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ بوگیوں کا کپلر ٹوٹنے کی وجہ سے رحمان بابا ایکسپریس کی تین بوگیاں پٹری سے اتری تھیں جس کے باعث اندرون ملک جانے والی مین لائن بلاک ہوگئی تھی۔شدید سردی میں خواتین بزرگ مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔اسی طرح پشاور جانے والی خیبر میل4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہے جسے کوٹری ریلوے اسٹیشن پر روک لیا گیا تھا جبکہ راولپنڈی جانے والی سرسید ایکسپریس4 گھنٹے تاخیر کا شکار رہی تھی۔راولپنڈی جانے والی گرین لائن 3 گھنٹے تاخیر کا شکار تھی جسے حیدرآباد اسٹیشن پر روک لیا گیا تھا۔اس کے علاوہ سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی روانگی 8 گھنٹے تاخیر کے باعث پالی جانینا اسٹیشن پر رکی گئی تھی جبکہ لاہور سے آنے والی شالیمار ایکسپریس 5 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوکر شہداد پور اسٹیشن پر رک لیا گیا تھا۔ پاک پتن لاہور جانے والی فرید ایکسپریس 5 گھنٹے تاخیر کا شکار ہے جسے اللہ ڈینو سانڈ اسٹیشن پر روکا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد : بھاری گاڑیاں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئیں
اسلام آباد(نیوز رپورٹر)پاکستان انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق اسلام آباد میں 20 فیصد بھاری گاڑیاں ماحولیاتی معیار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائی گئی ہیں، اور ڈیزل پر چلنے والی یہ پرانی بھاری گاڑیاں وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پھیلانے کا کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہیں۔وفاقی دارالحکومت میں چلنے والی ہر پانچ میں سے ایک بھاری ٹرانسپورٹ گاڑی قومی ماحولیاتی اخراج کے معیارات کی خلاف ورزی کرتی پائی گئی ہے، یہ انکشاف وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کی کوآرڈینیشن کے زیرانتظام وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات ( پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ) اسلام آباد کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی شہری آبادی، صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں تیز رفتار اضافہ اسلام آباد میں فضائی آلودگی کی سنگینی کو بڑھا رہا ہے۔اتوار کو جاری ہونے والی اس اہم اور اپنی نوعیت کی پہلی جامع رپورٹ کے مطابق ڈیزل پر چلنے والی پرانی بھاری گاڑیاں خاص طور پر وہ جو بھاری سامان یا مسافروں کی ترسیل میں استعمال ہوتی ہیں وہ فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان گاڑیوں سے خارج ہونے والا کالا دھواں، کاربن مونو آکسائیڈ اور شور نہ صرف فضا کو آلودہ کرتا ہے بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔
ٹیموں نے سیکٹر آئی-11 کے قریب منڈی مور اور سرینگر ہائی وے پر جی-14 کے قریب واقع پوائنٹس پر گاڑیوں کے دھوئیں اور شور کی سطح کی جانچ کی،رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سو بھاری گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا جن میں سے20 فیصد گاڑیاں قومی ماحولیاتی معیار سے تجاوز کرتی پائی گئیں۔ڈاکٹر زاغم عباس نے رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بھاری گاڑی کی آلودگی کی سطح قابل قبول حد سے زیادہ ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ڈیزل گاڑیوں کی دیکھ بھال اور معائنے کے نظام کو مزید سخت کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیس غیر معیاری گاڑیوں پر جرمانہ عائد کیا گیا جبکہ تین انتہائی آلودگی خارج کرنے والی گاڑیاں مزید قانونی کارروائی کے لیے بند کر دی گئیں۔ پاک ای پی اے نے متعلقہ مالکان کو ہدایت کی کہ وہ گاڑیوں کے انجنوں کی فوری مرمت، ٹوننگ اور اخراجی نظام کی درستگی کو یقینی بنائیں تاکہ آئندہ خلاف ورزیوں سے بچا جا سکے۔ایجنسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرکاری و نجی اداروں کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے باقاعدہ دیکھ بھال کے پروگرام اور اندرونی آلودگی کے آڈٹ ناگزیر ہیں۔پاک ای پی اے نے اعادہ کیا ہے کہ وہ وفاقی دارالحکومت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے مسلسل نگرانی، سخت قانونی کارروائی اور عوامی آگاہی مہمات جاری رکھے گی تاکہ شہریوں کی صحت اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔