ڈونلڈ ٹرمپ ہش منی کیس میں مجرم قرار ، جیل ہو گی نہ جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکہ کی عدالت نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک پورن سٹار کو دی جانے والی رقم کو چھپانے پر مجرم قرار ہے، لیکن انہیں جیل یا جرمانہ نہیں ہوگا۔
فرانسیسی خبررساں اداے کے مطابق جج نے ٹرمپ کو جیل یا جرمانے سے بچایا حالانکہ جھوٹے کاروباری ریکارڈز پر انہیں مئی 2024 میں سزا سنائی گئی تھی جس پر ممکنہ طور پر جیل ہو سکتی تھی۔
اس کے بجائے نیویارک کے جج جوآن مرچن نے دستیاب سب سے کم ’غیر مشروط ڈسچارج‘ کی سزا دی جو ایک نسبتاً غیر معمولی اقدام ہے۔ مرچن نے کہا کہ ’اس عدالت میں اس سے پہلے کبھی بھی ایسے منفرد حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ واحد قانونی سزا جو اعلیٰ ترین عہدے پر تجاوز کیے بغیر دی جا سکتہ ہے وہ غیر مشروط ڈسچارج ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ جج، وکلا اور میڈیا کے ساتھ مین ہٹن کورٹ روم میں کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
ٹرمپ نے ڈسچارج منظور ہونے سے پہلے کہا کہ یہ ایک بہت خوفناک تجربہ رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ نیویارک اور نیویارک کے عدالتی نظام کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے۔ یہ میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تاکہ میں الیکشن ہار جاؤں۔
پراسیکیوٹر جوشوا سٹینگلاس نے کہا کہ ’اس کیس کا فیصلہ متفقہ اور فیصلہ کن تھا اور اس کا احترام کیا جانا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
امریکی عدالت نے پاکستانی نژاد تاجر محمد آصف حفیظ کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں 16 برس قید کی سزا سنا دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، آصف حفیظ کو دو سنگین الزامات میں سزا دی گئی ہے۔
آصف حفیظ کو اگست 2017 میں لندن سے گرفتار کیا گیا تھا، اور تین برس قبل انہیں امریکا منتقل کیا گیا۔ عدالت نے یہ بھی فیصلہ سنایا کہ حراست میں گزارا گیا وقت سزا میں شامل کیا جائے گا، یعنی آصف حفیظ 2033 میں اپنی سزا مکمل کریں گے۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ آصف حفیظ کے وہ اثاثے جو منشیات کی اسمگلنگ سے منسلک ہیں، انہیں ضبط کر لیا جائے۔
یہ مقدمہ عالمی سطح پر منشیات کے خلاف کارروائیوں میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔