Islam Times:
2025-09-18@03:47:42 GMT

ہم نے امریکہ کے اہم ترین اسلحے کو بے وقعت کر دیا ہے، صنعاء

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

ہم نے امریکہ کے اہم ترین اسلحے کو بے وقعت کر دیا ہے، صنعاء

نتین یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں مھدی المشاط کا کہنا تھا کہ تمہاری دھمکیوں سے تو ہمارے بچے بھی نہیں ڈرتے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ "مهدی المشاط" نے ملک پر امریکہ و برطانیہ کی جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے پر کہا کہ ہم پر ان ممالک کے حملے ناجائز و غیر قانونی ہیں۔ مھدی المشاط  نے کہا کہ اس امریکی و برطانوی جارحیت کا ہدف مجرم صیہونی رژیم کو سپورٹ فراہم کرنا اور غزہ میں انسانیت سوز جرائم کا تسلسل جاری رکھنا ہے۔ یمن پر ایک سال سے جاری یہ جارحیت امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی شکست جب کہ ہماری عوام کے پختہ ارادے کی کامیابی ہے۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے غزہ کی حمایت میں ایک وسیع و عالمی یکجہتی کا منظرنامہ تشکیل دیا۔ ہماری مسلح افواج بحیرہ احمر میں صیہونی رژیم سے متعلق بحری جہازوں کو روکنے میں کامیاب رہی۔ انہوں نے کہا کہ یمن عسکری اعتبار سے امریکہ کے بہترین ہتھیار یعنی طیارہ بردار بحری بیڑے کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ ہمارے ڈرونز و میزائل یونٹس کامیابی سے صیہونی ریڈاروں کو روندتے ہوئے اسرائیلی اہداف کو جا لگے۔ اصل بات یہ ہے کہ ہمارا ملک ہائپر سونک میزائل ٹیکنالوجی میں بہت آگے بڑھ چکا ہے۔

مھدی المشاط نے کہا کہ یمن نے گزشتہ ایک سال میں امریکہ کے 14 جدید ڈرونز مار گرائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہم پر صرف عسکری حملے نہیں کر رہا بلکہ اقتصادی، سیاسی و انسانی دباو بھی ڈال رہا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد امریکہ نے ہمیں بہت زیادہ ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کی۔ لیکن ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے نتین یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری دھمکیوں سے تو ہمارے بچے بھی نہیں ڈرتے۔ دنیا نے واضح طور پر دیکھا کہ تمہارے حملے ہماری عوام کو ڈرانے میں ناکام رہے۔ آخر میں مھدی المشاط نے کہا کہ اگر صیہونیوں کو ہم پر حملے کے لئے بھیجا جائے تو انہیں اپنے حکام کو انکار کرنا چاہئے۔ بہرحال ہم یمن کے دفاع کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال میں یمن نے متعدد بار طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے کو نشانہ بنایا جس میں سے ایک حملہ گزشتہ روز انجام دیا گیا تھا۔ اسی سلسلے میں یمنی مسلح افواج کے ترجمان "یحییٰ سریع" نے خبر دی کہ ہماری فورسز نے میزائلوں اور ڈرونز سے "ٹرومین" نامی طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے کو نشانہ بنایا۔ یحییٰ سریع نے بتایا کہ ٹرومین پر حملہ کر کے یمن پر ہونے والے ایک فضائی حملے کو ناکام بنا گیا۔ ہماری اس کارروائی کے بعد مذکورہ بحری بیڑہ بحیرہ احمر سے فرار کر گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مھدی المشاط نے کہا کہ انہوں نے ایک سال

پڑھیں:

ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار

عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔

بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔

افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام  غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ہماری ہائیکورٹ کے رولز  ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہو گئے: جسٹس محسن کیانی
  • اسرائیل کے حملوں سے ہماری کارروائیوں میں شدت آئیگی، یمن
  • لازوال عشق
  • ہماری پُرزور کوشش کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں مل رہی: عمر ایوب
  • ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، جسٹس محسن کیانی
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف