اڈیالہ کے قیدی نے پاکستان اور فورسز کو بدنام کیا، کامران ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی : گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اڈیالہ کے قیدی بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان نے پاکستان اور فورسز کو بدنام کیا ہے، ملک کی بقاکے لیے اگر اڈیالہ جیل کے قیدی کو سمجھانے کیلیے راولپنڈی جانا پڑا تو ضرور جاؤنگا۔
پہلی گورنرز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہاکہ چاروں صوبوں کے گورنرز کی موجود گی اس بات کی دلیل ہے کہ ریاست پہلے اور سیاست بعد میں ہے، عمران خان کومعلوم ہونا چاہیے کہ اس کے بیانات سے ملک کے حالات خراب ہونگے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت جو اختیارات ہیں وہ کسی کو نہیں دیں گے، ملک کی سلامتی کےلیے ہم کسی سے کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، ملک دشمنوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہناتھا کہ وفاق اور صوبے کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، گورنر سندھ نے چاروں صوبوں کے گورنرز کو ایک جگہ جمع کرکے ملک میں اتحاد اتفاق کی مثال قائم کی ہے۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ سب کا فرض ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کے لیے کردار ادا کریں، اس کانفرنس کے ذریعے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔