بانی پی ٹی آئی دوغلی پالیسی کے ذریعے دھوکہ نہیں دے سکتے، رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
رانا تنویر حسین : فوٹو فائل
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی دوغلی پالیسی کے ذریعے دھوکہ نہیں دے سکتے۔
شیخو پورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سوچ ٹھیک ہوگی تو ان کے معاملات بھی ٹھیک ہوں گے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان دشمن طاقتیں سابق وزیراعظم کے ذریعے پاکستان کے خلاف سازش کر رہی ہیں۔ جھوٹ پھیلانا پی ٹی آئی کی عادت ہے، بانی پی ٹی آئی سیاسی نہیں سنگین مجرم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کے خلاف سازش نہ ہوتی تو پاکستانی پاسپورٹ مضبوط ترین ہوتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا تنویر حسین بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔