حیدرآباد پر تعمیر شدہ کروڑوں روپے کے جو فلیٹ تعمیر کیے گئے ہیں ان کی حالت انتہائی خراب ہے جس پر لیبر منسٹر سندھ اور سیکرٹری لیبر سندھ اور سیکرٹری ویلفیئر بورڈ سندھ کی توجہ دلائی گئی ہے لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی اور یہ فلیٹس تباہی سے دوچار ہیں جس کی تفصیل یہ ہے
(i فلیٹس پر بونڈری لائن تعمیر نہیں کی گئی ہے اور چوکیداری نظام بھی ناقص ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہزاروں فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں لیکن اس کی تعمیرات میں ٹھیکیداروں نے ناقص میٹریل استعمال کیا جس کی وجہ سے یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں ۔
(iiرہائش نہ ہونے کی وجہ سے درواز ے کھڑکی چوری ہو جاتے ہیں
(iiiرہائش نہ ہونے کی وجہ بجلی، سوئی گیس، پانی کی سپلائی اور سیورج کا کوئی نظام نہیں ہے۔
(ivسہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے جنہیں فلیٹ الاٹ کیے گئے ہیں وہ رہائش کرنے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے فلیٹ جس کی تعمیر کو کئی سال ہو چکے ہیں اور ٹھیکیداری نظام کے تحت ناقص تعمیرات کی وجہ سے یہ فلیٹس تباہی کا شکار ہیں ۔
(v قبضہ مافیہ بھی فلیٹوں پر قبضہ کرنے کے لیے سر گرم ہیں اور فلیٹوں پر قبضہ کرنے کا طریقہ یہ بنایا ہوا ہے کہ جس کی مرضی چاہے وہ فلیٹ پر اپنا تالا لگادیتا ہے اس میں اکثر لیبر فیڈریشن بھی شامل ہیں جس میں تمام لیبر فیڈریشن شامل نہیں ہے لیکن چند لیبر فیڈریشن اس میں شامل اگر ایسا ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہے اور جو عہدیدار ملوث ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہے ۔
(vi جو فلیٹس خالی ہیں ان کی الاٹ مینٹ کے لیے صاف ستھرے شفاف طریقے سے نئی درخواستیں طلب کی جائیں اور صاف ستھرے طریقے سے لیبر نمائندوں کی موجودگی میں اس کی قرعہ اندازی کی جائے جو ورکر کامیاب ان کی الاٹمنٹ کی اطلاع اخبارات میں شائع کی جائے تاکہ الاٹمنٹ ہونے والے ورکر ادائیگی کے بعد اس میں رہ سکیں لیکن بنیاد ی سہولتیں دینے کے بعد ہی ورکر رہنے کے لیے تیار ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی وجہ سے

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ٹنڈو جام: صوبائی وزیر شرجیل میمن اپنے حلقے میں عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • ٹنڈو جام: حیدرآباد میرپور ہائی وے پر ہونے والے حادثے میں زخمی وجاں بحق افراد
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • کراچی میں سڑکیں ٹھیک نہیں لیکن بھاری ای چالان کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • نیو ماڈل سڑک شاعر اعجاز رحمانی سے منسوب کی جارہی ہے‘ محمد یوسف
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج